اسلا م آباد (انٹرویو: ملک منظوراحمد، عکاسی سید فتح علی)پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات اور جرائم کے سربراہ مسٹر سیزر گیڈس نے کہا ہے کہ منشیات کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور دنیا کے اکثر ممالک اس سے متاثرہ ہیں منشیات کے خاتمے اور تدارک کے لیے ہمارا پروگرام بہت کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے پانچ سالہ پروگرام کے تحت ہم نے بارڈر مینجمنٹ، سمگلنگ کے خاتمے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنایا ہے گزشتہ سال کے اعدادو شمار کے مطابق 6.7 ملین افراد منشیات استعمال کر رہے ہیں گزشتہ پانچ سالوں میں ٹنوں کے حساب سے پکڑی گئی منشیات کو تلف کیا گیا ہے پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لیے یو این او ڈی سی کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں ۔ منشیات کے خاتمے میں ہمیں بہت کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں یو این او ڈی سی نے پانچ سالہ پروگرام کے تحت انسداد منشیات کے لیے بہت انقلابی اقدامات کیے ہیں جسکی وجہ سے منشیات کے حوالے سے معاشرے میں آگاہی پیدا کرنے میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔ یو این او ڈی سی موجودہ پانچ سالہ پروگرام مکمل ہونے کے بعد ایک اور پروگرام پاکستان میں شروع کرے گا انسانی سمگلنگ ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے۔ انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لیے ہم پاکستانی اداروں کو فنڈز اور تکنیکی سہولت فراہم کر رہے ہیں لوگوں میں ڈرگ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ رہا ہے ایک ملین کے قریب لوگ انجکشن کے ذریعے ڈرگ کا استعمال کرتے ہیں۔ یو این او ڈی سی نے عدالتی عملے کو جدید ٹرینگ فراہم کی ہے منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے بارڈر منجمنٹ کے حوالے سے مو¿ثر اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”خبریں“ گروپ کے چینل فائیو کے پروگرام ”ڈپلومیٹک انکلیو“ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا حکومت پاکستان اور اس کے تمام ادارے پاکستان میں کام کر کے مجھے کوئی مشکل پیش نہیں آئی اور پاکستانی اداروں سے تعاون ملا اور ہم نے کئی کامیابیاں حاصل کیں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ہم نے اس حوالے سے کافی کامیابیاں حاصل کیں اور کئی اداروں کو تربیت فراہم کی اور اس کے علاوہ انفرادی سطح پر بھی کئی افراد کو تربیت فراہم کی گئی اور انہیں جدید ٹیکنالوجی سے بھی روشناس کروایا گیا ہم نے اپنے پانچ سالہ پروگرام کے تحت 95 قسم کے کورسزکرائے ہیںاور یہ کورسز اُردو ، پشتو اور انگریزی زبانوں میں کرائے گئے ہیں۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری اور پاکستان کوسٹل گارڈ اور دیگر اداروں کو بھی تربیت دی گئی اور امید ہے کہ مستقبل میں اس کے اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ پانچ سالوں میں ٹنوں کے حساب سے منشیات تلف کی ہیں گزشتہ سال تین سو ٹن منشیات اور کیمیکل تلف کیے گئے اس سے پچھلے سال 280 ٹن منشیات تلف کی گئی اس کا سہرا اینٹی نارکوٹکس فورس کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان منشیات پیدا کرنے والا بڑا ملک ہے اور پاکستان کے راستے یہ دنیا کو جاتی ہے خود پاکستان بھی اس سے متاثر ہو رہا ہے۔ افغانستان سے آنے والی منشیات کی بڑی مقدار تودیگر ممالک کو چلی جاتی ہے لیکن پاکستان میں بھی اس کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان میں بڑی کامیابی کے ساتھ جاری ہے اور ہمارے پانچ سال اب پورے ہونے والے ہیں ہمارے اس پروگرام کے تین بڑے مقصد ہیں پہلے نمبر پر بارڈر مینجمنٹ کرنا اور ٹریفکینگ کو روکنا دوسرے نمبر پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے بارڈر پر بھی دونوں اطراف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں سے ایک منشیات اور دوسرا کیمیکل اشیاءکی سمگلنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمیں متعلقہ عدالتوں کے ججز کو بھی تربیت فراہم کرنا ہوگی۔ مرکز اور صوبوں کی سطح پر اس لعنت کا بہتر انداز میں تدارک ہو سکے ہمیں اس میں کرپشن کا بھی خاتمہ کرنا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نشہ آور ادویات کے استعمال میں اضافہ باعث تشویش ہے اور اسکو روکنے کے لیے تمام وسائل بروے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے اعدادو شمار کے مطابق 6.7 ملین افراد منشیات استعمال کر رہے ہیں اور ہزاروں گھرانے اس سے متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیشیش ادویات اور دیگر منشیات کے مقابلے میں ہیروئن سب سے خطرناک ہے دس فیصد لوگ جو منشیات استعمال کرتے ہیں وہ اوییم استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے استعمال سے ہیپاٹائلٹس اور ایڈز جیسی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں کیونکہ بہت سے متاثرہ لوگ ایک ہی سرنج استعمال کرتے ہیں بعض شہروں میں تو انجکشن کے ذریعے نشہ حاصل کرنے والوں میں ایڈز کا تناسب پچاس فیصد تک ہے جن میں فیصل آباد اور سیالکوٹ شامل ہیں کراچی میں یہ تناسب 48 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ مسئلہ یہ ہے کہ انجکشن کے ذریعے ڈرگ کا استعمال کرنے والے یہ افراد معاشرے کا حصہ ہیں اور وہ معمول کے مطابق اپنے فرائض بھی سرانجام دیتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منشیات کے خاتمے کے لیے کیا کمپیئن لانچ کی تو سیزر کا کہنا تھا کہ ہم نے اس سلسلے میں حال ہی میں اس سال کے پہلے کوارٹر میں سندھ میں منشیات کے تدارک کے حوالے سے ایک مہم چلائی ہے جس کے لیے ریڈیو، ٹی وی اور موبائل فون کو استعمال کیا گیا اس میں ہم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی کو بھی استعمال کیا۔ حیدر آباد، کراچی ،سکھر سمیت سندھ کے نو شہروں میں اس آگاہی مہم کا انعقاد کیاگیا اس میں ہمیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کی حمایت بھی حاصل ہیں یہ ہمارے گڈویل سفیر ہیں جو نوجوانوں میں منشیات کے خاتمے کے لیے ہمارے ساتھ ہیں ہمارا مقصد نوجوانوں میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ تاکہ وہ منشیات کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کر کے خوشگوار زندگی گزاریں۔ انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی کا کردار اس حوالے سے بڑا اہم ہے۔ منشیات کے حوالے سے اپنے قومی سروے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارا دفتر پاکستان میں 36 سال سے کام کر رہا ہے لیکن کبھی اس حوالے سے سروے نہیں کرایا گیا پہلی بار ہم نے یہ سروے کرایا اس سے قبل منشیات کے بارے میں معاشرے میںنہ اتنی آگاہی تھی اور نہ اسکو اتنی اہمیت دی جاتی تھی۔