واشنگٹن (خصوصی رپورٹ) امریکہ نے پاکستان سے پھر ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر کام کرنے والے دہشت گردوں کے تمام نیٹ ورکس کیخلاف کارروائی کرے۔ امریکہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ جب ضروری سمجھے گا دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو تباہ اور تتر بتر کرنے کیلئے خود ہی اکیلے کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے بارے میں قائم مقام امریکی نائب وزیر ایڈم زوبن نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان اور بقول انکے خصوصی طور پر آئی ایس آئی کے اندر قوتیں موجود ہیں جو پاکستان میں سرگرم تمام دہشت گردوں کے خلاف مساوی اقدامات سے انکار کرتی ہیں اور کچھ گروپوں کو برداشت کرتی ہیں۔ امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک فرق ہے۔ ہم پاکستان میں اپنے شراکت داروں پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ اپنی سرزمین پر کام کرنے والے دہشت گردوں کے تمام نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کرے۔ ہم اس کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔ اس حوالے سے کوئی شک نہیں رہنا چاہئے کہ جب ہم دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے آپریشنز روکنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاہم جب ضروری ہوا امریکہ ان نیٹ ورکس کو تباہ کرنے کے لئے خود ہی کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔ پال ایچ نٹز سکول آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل سٹیڈیز میں اپنے خطاب میں زوبن نے کہاکہ پاکستان بہت سے پہلوں میں دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور رہے گا۔ بلاشبہ پاکستانی سکولوں بازاروں اور مساجد میں دہشت گردی کے ظالمانہ حملوں کا شکار بنتے ہیں۔ پاکستان کچھ مقامات پر پیچھے ہٹا ہے۔ پاکستان نے شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کامیاب آپریشز کئے ہیں۔ اس نے داعش کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے آپریشنز اور مالی معاونت کے خلاف کارروائی ہے۔ امریکہ کا اس بات پر اصرار ہے کہ اس نے ابھی تک حقانی نیٹ ورک کے خلاف قابل ذکر اقدامات نہیں کئے انہیں سرحد پار افغانستان میں حملے کرنے سے روکنے کے لئے اقدامات نہیں کئے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے دہشت گردوں کے خلاف اقدامات کئے ان میں خصوصی طور پر ضرب عضب شامل ہے۔ مبصرین کے مطابق زوبن کے یہ ریمارکس 2 مئی 2011کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر حملے کا حوالہ دئیے بغیر وارننگ ہے۔