تازہ تر ین

جمہوری نظام غیر مستحکم کرنیکی کوششیں مسترد

اسلام آباد (ملک منظور احمد، محمد رضوان ملک، مظہر شیخ ، شاہد ملک ، نزاکت حسین ، عکاسی سید فتح علی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی و معاشی ترقی کے لیے امن وامان اور سیاسی استحکام وقت کی ضرورت ہے اقتصادی پالیسیوں میں عدم تسلسل اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہم اقتصادی ترقی نہیں کرسکے ملک ستر سال تک مسائل کی دلدل سے نہیں نکل سکا ہے اس کی بڑی وجہ ہمیں اپنے چال چلن تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم اپنی چال بدلنا چاہتے ہیں پاکستان میں ہر سال بیس لاکھ نئی ملازمتوں کی ضرورت ہے اگر ان ملازمتوں کے مواقعے پیدا نہ کیے گئے تو یہاں ہر سال انقلاب آئے گا 2018 ءتک پاکستان میں دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی عمران خان کو اس وجہ سے بدہضمی ہو رہی ہے پاکستان سیاسی عدم استحکام اور محاز آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا اکیسویں صدی اقتصادی ترقی کی صدی ہے پالیسیوں کا عدم تسلسل ہماری ناکامی کی وجہ ہے،کنٹینر سے ملائشیا کی مثالیں دینے والے بھول جاتے ہیں کہ وہاں مہاتیر محمد 22 سال تک برسراقتدار ہے۔ ہم سے بعد آزاد ہونے والے ممالک ملائشیا، چین ، جاپان ، ترکی اور انڈونیشا نے اقتصادی طور پر ہم سے زیادہ ترقی کی ہے مگر وہ بھول جاتے ہیں کہ ان ممالک میں اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل ہے ان ممالک میں سیاسی استحکام ہے اقتصادی ترقیاں کرنے والے ممالک نے اپنی پالیسیوں کو تبدیل نہیں کیا اور نہ ہی وہاں پر سیاسی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوئی انہوں نے کہا کہ ہم نے اگر اپنی اقتصادی پالیسوں کو مضبوط نہ کیا تو کوئی مثبت کام نہیں ہو سکتا ہمیں اپنی اقتصادی پالیسوں پر فوکس رکھنا ہو گا ہمیں اپنی اقتصادی ترقی کو اوڑھنا بچھونا بناناہو گا جس ملک میں معاشی استحکام نہ ہو وہاں صرف تقریر یں رہ جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ بیسواں صدی سیاسی نظریات کی صدی تھی جبکہ اکیسویں صدی معاشی ترقی کی صدی ہے اس صدی میں روس جیسا ملک معاشی طور پرپنکچر ہو کر ٹکرے ٹکرے ہوگیا انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب موجودہ حکومت بنی تو پوری دنیا میں یہ کہانی مشہور تھی کہ پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے لیکن آج اسی پاکستان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ ملک اقتصادی ترقی کر رہا ہے پوری دنیا کا میڈیا یہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر ترقی کر رہا ہے لیکن شام کو جب اپنے ٹیلی ویثرن چینل دیکھتے ہیں تو ہمیں گمراہ کیا جاتا ہے اور منفی پروگینڈا کیا جاتا ہے۔ 2013 ءمیں دہشتگرد چڑھائی ریاست پر چڑھائی کر رہے تھے آج ریاست دہشتگردوں پر چڑھائی کر رہی ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری مراحل میں ہے دشمن ہمیں ختم کرنے کے درپے ہے اور ہم آج دارلحکومت بند کرنے کے چکر میں ہیں انہوں نے کہا کہ چند ہزار لوگوں کو اسلام آباد میں لا کرانتشار پھیلانا جمہوری طریقہ نہیں اگر پچاس ہزار کا جھتہ لا کر دارلخلافہ بند کرنے کی روایت ڈالی گئی تو کوئی بھی حکومت چھ ماہ کا عرصہ نہیں نکال سکتی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانامہ لیکس کے نوٹس کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان کا دفاع کریں گے اور اپنی سچائی ثابت کریں گے انہوں نے کہا کہ اب عدالت کا فرض ہے کہ وہ فیصلہ کرے اوراگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو وہ عدالت میں حکومت کو گناہ گار ثابت کروائے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پانامہ لیکس پر رونا قوم نے تسلیم نہیں کیا اور ان کو تمام ضمنی الیکشن میں مسترد کر دیا پشاور کے الیکشن میں بھی عوام نے مسلم لیگ (ن) کو کامیاب کروایا انہوں نے کہا کہ کسی کو ریاست کو جام کرنے کے لیے طاقت کی دھمکی دینے کا کوئی حق نہیں خیبر پختوانخواہ میں نیا ءپاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے تعلیم بجٹ کم کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ترکی کے وزیراعظم نے پاکستان دورے کے بعد کہا کہ معاشی استحکام اور عوام کی جمہوریت سے وابستگی ترقی کے زینے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقتصادی ترقی کے بہت سے مواقع ضائع کیے جس کے لیے تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے لیے اللہ کی طرف سے تحفہ ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج کا یہ موضوع بڑا اہم ہے۔ یقینا آج ملک کے ہر طبقے اور ادارے میں قومی یکجہتی کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا جارہا ہے ۔ سوچنا یہ ہے کہ اس کا فقدان کیوں ہوا۔ اگر ایک انسان رائے رکھتا ہے تو اختلاف رائے بھی رکھتا ہے ۔تاہم قومی وحدت ہمیشہ غیر متنازعہ رہی ہے ۔ انہون نے کہا اسلام میں پس پردہ سازشیں کرنے اور چغلی لگانے کی سخت ممانعت کی ہے۔ ہم نے قائد کے اصول، اتحاد ، تنظیم، یقین محکم کو بھلا دیا ہے۔ ہم اتحاد کی بات کرتے ہیں لیکن ہمارے روئےے اس کے برعکس ہیں۔ دوسال میں قوم کو دیا جانے والا آئین 1973 ءمیں دیا جاسکا اور اس وقت تک ملک دو لخت ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا 1973 ءکے متفقہ آئین میں بھی 21 ترامیم ہو چکی ہیں۔ صرف اٹھارویں ترمیم نے آئین کو پاک کیا انہوں نے کہا اس وقت صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے۔ 1973 ءمیں ایسی صورت حال نہ تھی اس کے باوجود اس آئین کو بار بار معطل کیا گیا اور توڑا گیا۔ انہوں نے کہا فیصلے طاقت سے نہیں اصول اور دلیل سے کرنے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے دنیا پر فیصلے طاقت سے مسلط ہو رہے ہیں ۔ پوری اسلامی دنیا کو غیر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا آئین کی طرح اداروں اور پارلیمنٹ کی بھی اہمیت ہے ۔ انہوں نے کہا اتحاد وقت کا تقاضا ہے ۔ آزمائش کا مقابلہ مل کر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا سیاستدانوں سے یکجہتی کا تقاضا کیا جاتا ہے لیکن شام کو آپ ہی کے چینلزاپنے کاروبار کے لئے ملی یکجہتی کو تباہ کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا میڈیا کو اپنا رویہ درست کرنا ہوگا۔ آپ انتشار پھیلا کر اپنا رزق حاصل نہ کریں ۔ا ب نظریاتی یکجہتی سے بڑھ کر عملی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ کشمیر میں حالات خراب ہیں پارلیمنٹ کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا قوم جانتی ہے ایسے موقع پر کس نے پارلیمنٹ میں نہ آکر یکجہتی کو متاثر کیا۔میرے اوپر تنقید کی گئی کہ کشمیر کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا جارہا اور خود پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت گوراہ نہ کی گئی۔ انہوں نے کہا قوم میں یکجہتی تب آئے گی جب ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے گا۔ انہوں نے کہا اسلام ، جمہوریت اور آئین کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کیا جاتا ۔ آئین پر عملدرآمد سے یکجہتی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا ملک کو بچانے کے لئے ہمیں عوام کو حقوق اور تحفظ دینا ہوگا۔ اس سے امن آئے گا۔ ایک ہماری معاشی اور ایک قومی زندگی ہے یکجہتی کے لئے ہر ادارے کو اپنی ترجیحات طے کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا امن کے لئے اقتصادی خوشحالی اور انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا۔ انسانی حقوق کی ادائیگی ضروری ہے۔ آزادی انسان کا پیدائشی حق ہے ۔ اسلام بھی بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں دینے کے لئے آیا تھا۔ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قانون میں برابری کاتصور ہونا چاہےے۔ امتیازی برتاﺅ سے قانون متنازعہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ماضی میں جنہوں نے متنازعہ قانون بنایا وہی اس کی زد میں آگئے۔انہوں نے کہا حکومت کو مدت پوری کرنی چاہےے۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں ۔امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا اس کانفرنس کا انعقاد کرنے پر یہ تنظیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ قوم آج پاکستان کے حوالے سے فکر مند ہے۔ اور یکجہتی کی سخت ضرورت ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کےلئے کیا کیا جائے۔ آئین ، عدالتیں، ادارے اور پارلیمنٹ موجود ہے لیکن قوم میں یکجہتی نہیں ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ ایک عام مزدور یا وہ جس کو قوم نے مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا قومیںاسلحے کی بنیاد پر ترقی نہیں کرتیں بلکہ قیادت قومو ں کو ترقی کی منزل تک لے کر جاتی ہے۔ انہوں نے کہا یکجہتی کے لئے ہمیں لیفٹ اور رائٹ کی بجائے رائٹ اور رانگ کی سیاست کرنا ہوگی۔ جہاں آئین کی بالادستی نہ ہوگی اور حقدار کو اس کا حق نہ ملے گا وہ مرنے مارنے پر تل جائے گا۔ پاکستان کا مسئلہ وسائل کی کمی نہیں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ اس ملک میں سیاسی اور معاشی دہشت گردی ہے اور اسی دہشت گردی نے ملک کو توڑا۔ کرپشن صرف مالیاتی نہیں نظریاتی بھی ہے۔ عوام نے جمہوریت کےلئے قربانی نہیں دی تھے اسلام کےلئے دی تھی۔ جمہوریت تو انہیں پہلے ہی میسر تھی۔ آج سندھ سے ہزاروں ہندو ہندوستان چلے گئے ہیں قائد اعظم نے جو ریاست مدینہ کے لئے جدوجہد کی تھی وہ ریاست آج تک نظر نہیں آئی۔ عمران کے ماضی کے دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 2014 ءمیں دھرنا روکنا کے لئے 58 مرتبہ کوششیں کیں۔اس دوران کیا جانے والا ایک بھی وعدہ پورا نہ ہوا۔ انتخابی اصلاحات بھی نہ ہوسکیں۔ آج انتخابات سیاست پیسے کا کھیل ہے۔جماعتوں کے اندر انتخابات بھی جمہوریت سے ہٹ کر ہیں۔ جماعتوں کے انتخابات بھی الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہونے چاہےے۔ اس وقت ملک کو دو محاذوں بھارت اور انغانستان پر مشکلات کا سامنا ہے۔اور اس وقت یکجہتی کی شدید ضرورت ہے ۔ کشمیریوں نے 25 ہزار ایک سو دن تک جدوجہد کی لیکن ان کی منزل اب بھی دور ہے۔ اور کیسے ان کی آزادی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ حکومت کی مدت پانچ سے کم کر کے چار سال کی جائے۔ جس طرح امریکہ اور فرانس اور دیگر ممالک میں ہے ۔ غربت کا مسئلہ تب حل ہوگا جب غریب ایوا ن میں آئے گا۔ صحت اور تعلیم کا بجٹ انتہائی کم ہے۔ صحت کے لئے بجٹ فی آدمی 111 روپے بنتا ہےپاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماءاور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شیریں رحمان کے کہا ہے کہ وہ سی پی این ای کی قیادت کو مبارکباد دیتی ہیں کہ انہوں نے قومی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کیا اور یہ ایسے وقت میں انعقاد کیا گیا ہے جب ملک خطرے میں ہے انہوں نے کہا کہ دستور ہماری یکجہتی کا ضامن ہوتا ہے اور وفاق کے تمام مسائل کو ایک زنجیر میں پروتا ہے وفاق کو قومی دھارے میں لانا اور ایک زنجیر میں رکھنا بہت اہم ہے جمہوریت کی طرح قومی یکجہتی کا سفر بھی لمبا ہوتا ہے جو قومیں اپنی شہریت کو اکٹھا نہیں رکھتی وہ اندھیروں میں چلی جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ قوم کا دفاع صر ف مسلح افواج کا نہیں بلکہ ہر شہری کا کام ہے کہ وہ ملک کا دفاع کرے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترامیم کے بعد آئین نے وفاق کو ایک لڑی میں پرو دیا حکومت وقت کو یہ سوچنا ہو گا کہ اٹھارویں ترامیم کے بعد اس ملک کو تخت لاہور کی طرح نہیں چلایا جاسکتا یہ1990 ءکی دہائی نہیں ہے جب ہر اختیار وفاق کے پاس ہوتا تھا اٹھاویں ترامیم کے بعد بہت سے حقوق صوبوں کو منتقل کیے گئے ہیں وفاق کو روزگار ، صحت ، پانی کی منصفانہ تقسیم اور عوام کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہر تیسرے یا چھٹے مہینے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے مطالبات کو مانا چاہیے اٹھارویں ترامیم کے بعد ملک کو درباری طریقے کے بجائے آئین کی روح کے مطابق چلانا چاہیے شیریں رحمان نے کہا کہ حکمرانوں سے یہ سوال ہے کہ جن غیر ملکی قرضون پر اترایا جا رہا ہے ان قرضوں کو کیسے ادا کریں گے حکومت کے پاس قرضوں کے علاوہ کوئی ذریعہ معاش نہیںہے گردشی قرضے سولہ ا رب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اشرافیہ ٹیکس نہیں دے رہی ہے اقتصادی بحران اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے حکومت جواب دہ ہے موجودہ حکومت نے نیشنل سیکورٹی کونسل کیوں نہیں بنائی مودی سرکار کے ہاتھ میں گھجلی ہو رہی ہے باڈروں پر کشیدگی ہے نواز شریف کو چاہے کہ وہ موجودہ مسائل کو حل کرنے کے لیے آصف زرداری سے ہدایات لے لیں انہوں نے کہا کہ مسلح افواج اکیلی نہیں پوری قوم ان کے ساتھ ہے ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ بلوچستان کی بات کرنے والے کراچی کی طرف بھی دیکھیں کراچی کا کیا ہو گا بلوچستان کا سیاسی حل نکالنے کی ضرورت ہے کراچی کے عوام کو ان کی قیادت کب ملے گی بلدیات کے تمام معاملات بھی وزیراعلی سندھ دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ساخت بحال کریں اور عام پاکستانی کی عزت نفس بھی بحال کریں مرکزی حکومت کراچی میں سرکلر ریلوئے بحال کرے اور پنجاب اور لاہور کی طرح کراچی میں بھی ترقیاتی کام کروائے جائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کی طرح ایم کیو ایم کے125 لاپتہ افراد کو بھی، انہوں نے کہا کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں کا خلوص بھی قبول کیا جائے۔ سابق ڈپٹی سپیکر وزیر جوگزئی نے کہا کہ ہم نے آئین کو آئین نہیں سمجھا بلکہ ایک کتاب سمجھا جس کی وجہ سے پاکستان موجودہ حالات سے گزر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین پاکستان کی اصل شکل کو ہی بگڑا دیا ہے ہم نے آئین بنانے والے کا برا حشر کیا انہوں نے کہاکہ ہماری بقا آئین میں ہے اپنی کامیابی کے لیے ہمیں ایسے خاص خدوخال میں لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 16 ویں اور آٹھواں شق کو نکالنا ہو گا جبکہ آئین کو بچانے کے لیے عدلیہ کو مضبوط کرنا ہو گا اس کے علاوہ جب تک سینٹ کو مضبوط نہیں کیا جائے گا یہ شکوے شکایت چلتے رہیں گے ہماری طرح طرح کی ڈیمانڈ ہیں ہم نہ شکری قوم ہیں ہمیں مسائل سے نکالنے کے لیے باہر سے کوئی نہیں آئے گا ہم نے ہمیشہ دوسروں کی آواز میں آواز ملا کر اپنے آپ کو خراب کیا ہے ہمسائیہ ممالک سے تعلقات پیدا کرنے چاہیے ورنہ ہم پر نزلے گرتے رہیں گئے سی پی این ای کے نائب صدر مہتاب خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ اہم کانفرنس ہے اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے باہر سے کسی سے ہمیں ٹھیک نہیں کرنا ہمیں خود ٹھیک ہونا ہے پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان سے ہی ہماری بقاءہے پاکستان کی بقاءبہت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا دو دھاری تلوار ہے یہ نہ ہو کہ ہم اس تلوار سے اپنے آپ کو ہی کاٹ ڈالیں۔ سابقہ صدر سی پی این ایس مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم مسائل کو تلاش کریں اور نئے مسائل پیدا نہ کریں پاکستان اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہے حکومتوں کی کارکردگی مثالی نہیں ہے جو اپنے لوگوں کو بلدیات میں اختیارات نہیں دے رہے ان سے اور کیا توقع ہو گی انہوں نے کہا کہ سی پی این ای نے دستور کے حفاظت کا تہیہ کررکھا ہے دستور کی حاکمیت کو ختم کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے آج کشمیر جل رہا ہے ہمیں کشمیریوں کو مکمل سپورٹ فراہم کرنا ہو گی پاکستان میں حکومتیں ووٹ کی طاقت سے بننی اور رخصت ہونی چاہیے اور کسی کو ووٹ کی طاقت چھینے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ایک خبر سے کیسے حل چل مچل گئی ہے اور قومی سلامتی داو¿ پر لگ گئی ہے یہ خبر غلط بھی ہو سکتی تھی آپ ایک خبر کو بنیاد بنا کر ہماری تقدیر سے کھیلنا چاہتے ہیں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان کو مزید زخمی نہیں ہونے دیں گے قومی اور سیاسی تمام اداروں سے غلطیاں ہوتی ہیں لیکن ہمیں ماضی کو بھلا کر آگے دیکھنا ہو گا۔سابق صدر سی پی این ای جمیل عطر نے کہا ہے کہ یہ واضع ہو گیا ہے کہ آج سب سے زیادہ ضرورت اتحاد کی ہے ہم نے یہ وطن بڑی قربانیوں سے حل کیا ہے اور اس وطن کو بنتے دیکھا پاکستان کا دولخت ہو گیا اور ہم یکجہتی کے نسخے ڈھونڈتے رہے میں نے پاکستان بنتے دیکھا سکھوں کے مظالم دیکھے جنہوں نے مسلمانوں کو مظالم کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ آزادی جیسی کوئی نعمت نہیں آج ہماری آزادی اور جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے کوئی اقتدار کے حصول کے لیے اور کوئی اقتدار بچھانے میدان میں ہے بقول نواز شریف سارے مسائل عمران خان کے پیدا کردہ ہیں کوئی اپنی خامیوں کو نہیں دیکھتا کوئی نہیں سمجھائے کہ ہم باہم لڑائی جھگڑے میں پاکستان کو کھو رہے ہیں ہم سب نے مل کر پاکستان کو بچانا ہے اگر یہ ملک نہ رہا تو کوئی جماعت، فرقہ یا مسلک باقی نہیں رہے گا۔ ممبر سٹیڈنگ کمیٹی اکرام سہگل نے کہا کہ مجھے فخرہے کہ میں پاکستانی ہوں اور وہ پہلا پاکستانی قیدی ہوں جو بھارت کی قید سے فرار ہوا انہوں نے کہا کہ ہم پر سی پیک کی وجہ سے بہت بڑا دباو¿ ہے اور ہم اس وجہ سے بحران سے گزر رہے ہیں سی پیک منصوبے سے خطے کا مضبوط خطہ ہو گا ہم چاول ،دودھ ، گندم کے علاوہ معدنی ذخیر سے مالا مال ہیں ہم واحد مسلم نیوکلیئر پاور ہیں ہمیں اپنی طاقت کو سمجھنا ہے دشمن ہمیں پروگینڈا کے ذریعے توڑنا چاہتاہے میڈیا کے ذریعے پروگینڈا کا مقابلہ کرناچاہیے ہمیں مشرقی پاکستان واقعہ سے سبق لینا چاہیے تھا یہ واقعہ ہمیں نیتیں خراب ہونے کی وجہ سے پیش آیا انہوں نے کہا سٹوری لیک ہو یا فیڈ ہو ہمیں اندرونی طور پر مضبوط ہونا چاہیے سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل اعجاز الحق نے کانفرنس کی افتتاحی تقریر میں کہا کہ کانفرنس کا پس منظر یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ہم نے وزیراعظم کی میٹنگز میں تو دیکھا ہے تاہم کسی تنظیم کی طرف سے قومی یکجہتی کانفرنس جیسے اہم موضوع پر کانفرنس کا انعقاد پہلی مرتبہ ہوئی ہے پاکستان اس وقت اندرو نی و بیرونی مسائل کا شکار ہے سی پیک منصوبہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو ملک کی تقدیر بدل دے گا تاہم ہر اچھے کا م میں مشکلات ضرور پیش آتی ہیں سینئر ایڈیٹر جبار خٹک نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین دور کا سامنا ہے ملک اس وقت خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے انہوں نے کہا کہ ہم پانچ سے سات دہائیوں سے مسائل کا شکار بنتے آرہے ہیں ہم نے وقت کے گھڑیال کی سوئی کو ایک ہی گردان پر ٹھہرا رکھا ہے جبکہ ہمارے بعد آزادی حاصل کرنے والے اپنی معاشی ، اقتصادی ترقی کر کے اپنی اہمیت کو بڑھا چکے ہیں تجزیہ نگار امتیاز عالم نے کہا ہے کہ آج جمہوریت کو خطرہ ہے آج پاکستان دنیا بھر میں تنہا ہو گیا ہے جمہوریت اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے جمہوریت کے بغیر صحافت ادھوری ہے انہوں نے کہا کہ لولی لنگڑی جیسی بھی جمہوریت آگئی ہے ہمیں اس میں موجود خامیوں کو دور کرنا ہے میڈیا کا کام ہے کہ وہ خرابیوں کی نشان دہی کرے انہوں نے کہا کہ کسی پارٹی کو آئینی ڈھانچہ گرانے کا کوئی حق نہیں ہے سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس پر نوٹس لے کر اچھا فیصلہ کیا ہے۔اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ سی پی این ای کے مشکور ہوں جس نے یہ موقع فراہم کیا بدقسمتی سے پاکستان میں اقتدار کے ایک سے زائد مراکز ہیں جس سے مسائل پیدا ہوئے آج پھر ہم نوے کی دھائی کی طرف جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کی تحقیقات ہونی چاہیے حکومت نے پارلیمنٹ کی طرف پیٹھ کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جمہوری حکومتوں کو کام نہیں کرنے دیا جاتا تھا ضیاءالحق کے مارشل لاءکے بعد آنے والی بینظیر بھٹو کی جمہوری حکومت کو انتہائی محدود کر دیا گیا تھا جب انہوں نے وزیراعظم بنے کی کوشش کی تو انہیں گھر بھیج دیا گیا انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو چلنے دیں پاکستان کو عراق اور لیبیا کے راستے پر نہ چلائیں دنیا آپ پر اعتماد نہیں کرتی ہم اپنے پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ پرامن رہ کر تعلیم اور صحت پر خرچ کر کے عوام کا معیار زندگی بلند کر سکتے ہیں۔کانفرنس کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان قومی اتفاق رائے کو فروغ دیا جائے تاکہ گورنس کو بہتر بنانے کے لیے ہمہ جہتی اصلاحات کی جاسکیں چیک اینڈ بیلنس کی بنیاد ڈالی جاسکے اور شفاف نظام ، مانیٹرنگ اور احتساب کو کسی امتیاز کے بغیر جاری رکھا جاسکے پرتشدد انتہا پسندی ، ہر شکل کی دہشتگردی اور پراکسی جنگوں کی مخالفت کرتے رہیں گے آئین ، قانون کی حکمرانی، جمہوریت کے تسلسل اور بلاامتیاز تمام شہریوں کے لیے برابر کے انسانی حقوق کے احترام اور انہیں منوانے کے ہم پرجوش حامی رہیں گے اچھی گورنس ، شفافیت ، احتساب ، جانے کا حق ، آزادی اظہار خاص طور پر میڈیا کی آزادی کو فروغ دیتے رہیں گے اس خطے میں امن باہمی مفادات کے تعلقات اور مختلف ملکوں خصوصا پڑوسی ملکوں کے درمیان برابری اور خود مختاری کی بنیاد پر پرامن بقائے باہمی اور تمام دوطرفہ تنازعات کا تصفیہ پرامن طریقے سے کیا جائے اور اس مقصد کے لیے بلا روک ٹوک بامقصد مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم حق اور سچ لکھیں گے اور حق و سچ کا ساتھ دیں گے ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ، تمام حکومتیں اور مملکت کے تمام ادارے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کریں ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تمام لوگوں خاص طور پر مسلح افواج ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قبائلی خطے کے عوام کی شاندار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ مملکت عوام اور پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے نان اسٹیٹ ایکٹرز ، کالعدم تنظیموں اور ان تمام افراد کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں ہم جمہوری حقوق کا پورا احترام کرتے ہیں جن میں پرامن اجتماع اور بلا تشدد احتجاج اور ایسی کاروائیوں کا حق شامل ہے جس سے تحفظ عامہ ، امن و سکون ، آئین کی بالا دستی ، قانون کی حکمرانی متاثر نہ ہو اور وہ جمہوری اقدار جو پرامن رہنے کاتقاضا کرتی ہیں عدالتی ثالثی ایک دوسرے کے لیے پارلیمانی رواداری جاری رہیں اور جمہوری ڈھانچے کو غیر مستحکم کرنے اور آئینی نظام کے بریک ڈاو¿ن کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا جائے اعتماد پیدا کرنے والے ایسے اقدامات کیے جائیں جن پڑوسی ملکوں سے کشیدگی میں کمی آئے تشویش کا باعث بننے والے تمام معاملات پر مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو ، جنگ بندی اور سرحدوں کی موثر نگرانی برقرار رکھی جائے اور مشترکہ طور پر دہشتگردی سے لڑنے کا طریقہ کار وضع کیا جائے سی پی این ای سے مشاورت کے بعد معلومات تک رسائی کے قانون کو نافذ کیا جائے بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے امن پسند عوام پر بھارتی سیکورٹی فورسز کے مظالم کا خاتمہ کیا جائے اور عالمی برداری سے اپیل کی جائے کہ وہ حق خود ارختیاری کے حصول میں کشمیری عوام کی مدد کرے اور ایل او سی اور پاک بھارت سرحدوں پر جنگ بندی برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے اس خطے کے تمام ممالک ہر قسم کی دہشتگردی کو شکست دینے ، تخریب کاری ، پراکسی جنگیں روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں اس خطے کے ملکوں کے درمیان پرامن ماحول بحال اور جنگ بھڑکانے والے طرز عمل اور جنگجو ازم کا خاتمہ کیا جائے میڈیا کا فرض ہے کہ وہ نفرت اور مایوسی پھیلانے والوں کے ہاتھوں آلہ کار بننے کے بجائے اعتدال ، برداشت ، توازن کا راستہ اختیار کرے اور مثبت اقدار پر عمل کرے۔
قومی یکجہتی کانفرنس


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain