کوئٹہ‘ راولپنڈی(بیورو رپورٹ‘ مانیٹرنگ ڈیسک) کوئٹہ میں سریاب کے علاقے میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں64 اہلکار شہید اور 158 زخمی ہوگئے،زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ،کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 4 گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن کے بعد 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا،بلوچستان حکومت کی جانب سے سانحہ کےخلاف 3روزہ سوگ کااعلان کردیاگیا۔تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سریاب میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا اور تربیت سینٹر سے ملحقہ ہاسٹل میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ریسکیو ذرائع کے مطابق 60 اہلکار شہید اور 116 زیرتربیت کیڈٹس زخمی ہوگئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 4 گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن کے نتیجے میں 250 سے زائد اہلکاروں کو بحفاظت نکالا جب کہ مقابلے میں 3 دہشت گرد بھی مارے گئے۔ وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے مطابق پولیس کے ٹریننگ سینٹر پر 3 دہشت گردوں نے حملہ کیا اورانہوں نے سب سے پہلے واچ ٹاور پر سنتری کو نشانہ بنایا اور فائرنگ کرتے ہوئے ہاسٹل میں داخل ہوگئے اور اس دوران سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں نے بھی فائرنگ کی جس کے بعد دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔ اطلاع ملنے پر پولیس، ایف سی اور پاک فوج کے دستوں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر کارروائی کی جس کے دوران 2 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد بھی مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 4 گھنٹے کی کوشش کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کیا جب کہ بیشتر اہلکار دہشت گردوں کی جانب سے خود کو دھماکے سے اڑانے کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔ حکام کے مطابق اب تک 116 زخمیوں کو سول ہسپتال، سی ایم ایچ اور شیخ زیدہسپتال منتقل کیا گیا جن میں پولیس اور ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ بیشتر زخمیوں کو ٹانگوں پر گولیاں لگی ہیں۔ صوبائی حکومت نے ٹریننگ سینٹر پر فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے ۔ فورسز نے ٹریننگ سینٹر کے اطراف کے علاقوں کو بھی سیل کیا اور علاقے میں ٹریفک کو بھی مکمل طور پر بند کیا۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی ایف سی شیرافگن کا کہنا تھا کہ رات 11 بجکر 10 منٹ پر حملے کی اطلاع ملی جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر کارروائی کی جب کہ دہشت گردوں کا تعلق لشکرجھنگوی اورالعالمی سے تھا اور انہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئیک ریسپانس فورس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشتگرد کو ہلاک کیا جس کے بعد 2 خودکش دھماکوں میں زیادہ شہادتیں ہوئیں اور دہشت گردوں کی فائرنگ سے کلئیرنگ تک 4 گھنٹے لگے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے ٹریننگ سینٹر پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی بلوچستان اور ڈی آئی جی کوئٹہ سے رابطہ کیا اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکارروائی اور زیر تربیت اہلکاروں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ زخمیوں میں سے 20 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔حملے میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی اجتماعی نماز جنازہ کوئٹہ کینٹ میں واقع موسیٰ سٹیڈیم میں ادا کی گئی جس میں وزیراعظم اور آرمی چیف نے بھی شرکت کی۔حملے کے اگلے دن وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کوئٹہ پہنچے جہاں انھوں نے زخمیوں کی عیادت کی ہے۔اس وقت وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں گورنر ہاو¿س میں اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں فوج کے سربراہ، آئی ایس آئی کے ڈی جی، وفاقی و صوبائی وزیر داخلہ اور متعلقہ اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔جنرل راحیل شریف نے منگل کی صبح کوئٹہ پہنچنے کے بعد حملے میں ہلاک ہونے والے فوجی اہلکار کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی اور ریسکیو آپریشن میں شامل فوج اور ایف سی کے اہلکاروں سے ملاقات بھی کی۔انھوں نے کیپٹن روح اللہ کے لیے بعد از شہادت تمغہ جرات کا اعلان بھی کیا ہے۔ کیپٹن روح اللہ کے علاوہ اس آپریشن میں زخمی ہونے والے نائب صوبیدار محمد علی کو بھی تمغ? بسالت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔جنرل راحیل کی آمد کے کچھ دیر بعد وزیراعظم نواز شریف بھی کوئٹہ پہنچے ہیں اور انھوں نے جنرل راحیل کے ہمراہ ہپستال میں زیر اعلاج زخمی اہلکاروں کی عیادت کی۔وزیراعظم ہاو¿س سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے تمام سرکاری مصروفیات منسوخ کر کے کوئٹہ جانے کا فیصلہ پولیس ٹریننگ کالج دہشت گردی کے واقعہ میں خود کش حملہ آوروں نے سی فور کیمیکل کااستعمال کیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے دھماکوں میں سی فور کیمیکل کااستعمال کیا،سی فور کیمیکل کی وجہ سے دھماکے کی جگہ آگ بھڑک اٹھی۔ اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت نے بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کرنے اور بھارت اور افغانستان کے ساتھ وزارت خارجہ کی سطح پر بلوچستان میں مداخلت کا معاملہ اٹھا نے کافیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم نوازشریف نے کہاہے کہ پولیس کے تربیتی مرکزپر جن دہشت گردوں نے حملہ کیا انہیں معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ پولیس ٹریننگ سینٹر کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت گورنر ہاو¿س میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، و زیر اعلی نواب ثنا اللہ زہری، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، وزیر داخلہ بلوچستان ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، ڈی جی ایم او،ڈی جی اایم آئی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ودیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں دہشت گردوں کے مذموم حملے کی شدید مذمت کی گئی جبکہ اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کیا گیا۔ اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی صورت حال اور کوئٹہ حملے کے بعد کی صورت حال پر غور کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کا فیصلہ کیا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر جن دہشت گردوں نے حملہ کیا انہیں معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے اس طرح کے حملوں سے بچنے کے لیے صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان کوآرڈی نیشن کو مضبوط کرنے پر بھی زور دیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاکہ بھارت اور افغانستان کے ساتھ وزارت خارجہ کی سطح پر بلوچستان میں مداخلت کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔ اجلاس کے دوران شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حملے کے دوران دہشت گردوں کو مسلسل افغانستان میں رابطہ تھا۔چین نے کوئٹہ میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قومی استحکام اور عوا م کے تحفظ کی کوششوں میں پاکستانی حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے ۔چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ چین پرتشدد کارروائیوں اور دہشت گردی کی شدید مذمت کرتاہے۔ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین زخمیوں اورمتاثرین کے خاندانوں سے گہری ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ قومی استحکام اورعوام کے تحفظ کی کوششوں میں پاکستانی حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے۔