تازہ تر ین

اجتماع پر بمباری, 70افراد ہلاک ،80زخمی

کابل(آئی این پی)افغان صوبہ اورزگان میں طالبان کے اجتماع پر بمباری کے نتیجے میں 70جنگجو ہلاک اور 80زخمی ہوگئے ، جلال آباد میں مقامی قبائلی عمائدین کے اجتماع پر خودکش حملے میں 6افراد ہلاک اور7زخمی ہوگئے جبکہ سیکورٹی فورسز نے بچوں سمیت 19شہریوں کو داعش کی جیل سے آزاد کرا لیا ۔پیر کو افغان میڈیا کے مطابق جنوبی صوبہ ارزگان میں طالبان کے اجتماع پر بمباری کے نتیجے میں 70جنگجو ہلاک اور 80زخمی ہوگئے۔صوبائی گورنر کے ترجمان دوست محمد نایاب نے تصدیق کی ہے کہ فضائی کاروائی ضلع چورا میں اتوار کی دوپہر کی گئی ۔ترجمان کا کہنا تھاکہ فضائی کاروائی اس وقت کی گئی جب طالبان عسکریت پسند علاقے میں آرمی بیس کو تباہ کرنے میں مصروف تھے ۔مقامی حکام کاکہنا ہے کہ طالبان باغیوں نے دو روز قبل مربوط حملے کے دوران آرمی بیس پر قبضہ کرلیا تھا اور کچھ سیکورٹی اہلکاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار بھی ڈال دیئے تھے ۔دریں اثناءطالبان عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی کاروائی میں جنگجو گروپ کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا حملے میں تقریبا 30عامی شہری مارے گئے ہیں۔تاہم مقامی حکام نے طالبان نے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہاکہ فضائی حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام عسکریت پسند ہیں۔ارزگان جنوبی افغانستان میں واقع ہے جہاں طالبان عسکریت پسند بڑی تعداد میں سرگرم ہیں۔بغداد میں بم حملوں میں 17 افراد ہلاک، 60 زخمی ہو گئے ۔پارک کی ہوئی موٹر گاڑی میں نصب کیا گیا بم شہر کے شمال مغربی میں الحریہ کے مضافات میں واقع ایک تجارتی علاقے کی مشہور پھل اور سبزی منڈی میں پھٹا، جہاں زیادہ تر شیعہ آبادی رہتی ہے، جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوئے۔اہل کار، پولیس اور اسپتال کے حکام، جنھوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر گفتگو کی، چونکہ انھیں اخباری نمائندوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں، کہا ہے کہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈوائس کے پھٹنے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جب کہ 10 زخمی ہوئے، موصل کے معرکوں میں ہلاک ہونے والے داعش تنظیم کے 40 شامی ارکان کی لاشیں الرقہ شہر پہنچا دی گئیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ عراق کے شہر موصل کے معرکوں میں ہلاک ہونے والے داعش تنظیم کے 40 شامی ارکان کی لاشیں الرقہ شہر پہنچا دی گئی ہیں۔مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ داعش تنظیم عراق کے شہر موصل میں کئی روز سے جاری لڑائی میں اپنے جنگجوں اور شامی ارکان سے مسلسل ہاتھ دھو رہی ہے۔ ایک جانب تنظیم موصل میں نام نہاد کامیابی کا جشن منار رہی ہے اور الرقہ میں تنظیم کے خطیب منبروں پر لوگوں کے سامنے موصل میں کامیابی کو حلب میں دابق کے ہاتھ سے نکل جانے کا بدلہ قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تنظیم کے شامی شہریت رکھنے والے 40 ارکان کی لاشیں الرقہ شہر پہنچی ہیں۔ ان میں زیادہ تر جنگجو بچے ہیں جو موصل کی لڑائی میں مارے گئے۔مغربی یمن میں جیل کی ایک عمارت پر سعودی قیادت میں اتحادی طیاروں کے حملے میں 58 افراد ہلاک ہو گئے۔ مقامی حکام کے مطابق حدیدہ کے علاقے میں واقع ایک جیل پر اس وقت بمباری کی گئی، جب وہاں 115 قیدی موجود تھے۔ اتوار کے روز سعودی قیادت میں اتحادی فورسز نے اس عمارت پر حملے کے بعد کہا تھا کہ حوثی باغی اس جیل کو بہ طور کمانڈ مرکز استعمال کر رہے تھے۔الضالع صوبے میں عرب اتحادی طیاروں نے ضلع رداع میں جبل احرم میں باغی ملیشیاو¿ں کے ٹھکانوں پر بم باری کی جس کے نتیجے میں36 مسلح جنگجو ہلاک اور52 زخمی ہو گئے،ادھریمن کے صوبے صنعاءمیں سرکاری فوج اور عوامی مزاحمت کاروں نے رالحکومت کے شمال مشرق میں واقع تزویراتی اہمیت کے حامل پہاڑ جبل قرن نہم کا کنٹرول سنبھال لیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارب صوبے میں عرب اتحاد کے فضائی دفاعی نظام نے تین بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا۔ اتحادی طیاروں نے صنعاءشہر کے ایک نواحی علاقے میں میزائل داغے جانے کے لیے استعمال ہونے والے ایک لانچر کو تباہ کر دیا۔ادھر تعز صوبے میں مختلف محاذوں پر سرکاری فوج اور عوامی مزاحمت کاروں کی حوثی اور معزول صدر صالح کی ملیشیاو¿ں کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں۔حلب کا مشرقی علاقہ امریکہ اور روس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے ختم ہونے کے بعد سے شدید بمباری کی زد میں ہے۔شام کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی سٹیفان ڈی مستورا نے کہا ہے کہ ‘ وہ اس بات سے دہشت زدہ ‘ہیں کہ شامی حکومت کے باغی حلب میں عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مغربی حلب میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ہونے والے ‘ بے رحم اور بِلا امتیاز’ راکٹ حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔سٹیفن ڈی مستورا کے مطابق ایسے حملوں کا شمار جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔واضح رہے کہ باغیوں نے جمعے کو مشرقی حلب میں ایک بڑی کارروائی کی جس کا مقصد حکومتی محاصرے کو توڑنا تھا۔ایک اندازے کے مطابق فوجیوں نے گذشتہ ایک ماہ سے حلب کے مشرقی علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے جہاں دو لاکھ، 75 ہزار افراد آباد ہیں۔روس اور شامی حکومت نے حلب میں باغیوں کے خلاف رواں برس ستمبر میں بمباری کا آغاز کیا تھا جس سے اب تک 2,700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔حلب کا مشرقی علاقہ امریکہ اور روس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے ختم ہونے کے بعد سے شدید بمباری کی زد میں ہے۔شام کے سرکاری میڈیا کےمطابق باغیوں نے حلب میں حکومت کے زیرِ قبضہ علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق باغیوں کے ایک گروپ کے ترجمان نے شامی حکومت کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسے ہتھیار نہیں ہیں۔صنعا نیوز ایجنسی کے مطابق حلب کے دو اضلاع میں 35 افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain