واشنگٹن(خصوصی رپورٹ)امریکی خلائی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ پاکستان میں دھند کی وجہ بھارت میں جلائی گئی فصلوں کا دھواں ہے ، بھارتی پنجاب میں کسانوں کی جانب سے جلائی جانے والی فصلوں کی باقیات اور گھاس پھوس نذرِ آتش کرنے سے کثیف دھواں فضا میں جاتا ہے جو سرد موسم میں منجمد ہوکر گاڑھے دھویں یا سموگ کی صورت میں بھارت اور پاکستان پر چھایا رہتا ہے۔سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر اور ڈیٹا پر مشتمل ناسا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھند کی وجہ محض دیوالی کی آتش بازی نہیں بلکہ اس میں زرعی فضلے مثلا چاول کے پھوگ کو لگائی جانے والی آگ بھی شامل ہے۔ اس کی وجہ سے ایک جانب تو معمولات زندگی مثلاً ٹرانسپورٹ اور پروازیں تاخیر کی شکار ہورہی ہیں تو دوسری جانب لوگ سانس اور آنکھوں کے امراض سمیت کئی بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں اور یہ انسانی دماغ کو بھی متاثر کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سموگ میں کاربن مونو آکسائیڈ‘ نائٹروجن آکسائیڈ‘ میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر ذرات شامل ہوتے ہیں۔ ناسا کے مطابق بھارتی پنجاب اور دیگر اداروں میں 32 ملین ٹن (30 ارب کلوگرام) سے زائد فصلوں اور دیگر اشیاءکو جلایا گیا ہے جس سے یہ آلودگی پیدا ہوئی ہے۔ ناسا کے مطابق 17 سے 20 اکتوبر تک ہریانہ اور بھارتی پنجاب میں کئی مقامات پر فصلوں کو آگ لگائی گئی تاکہ زمین صاف کرکے اس پر دوسری فصل اگائی جاسکے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ خود یہ دھواں دہلی کو بھی متاثر کررہا ہے اور وہاں بھی دھند کا راج ہے۔ محکمہ موسمیات پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق بھارتی پنجاب میں قائم کوئلے کے بجلی گھر بھی اس دھند کی وجہ سے اور قدرتی طور پر چلنے والی ہواﺅں کے تحت یہ دھند سردیوں میں بڑھتے بڑھتے سندھ پنجاب سرحد کے قریب پہنچنے لگی ہے۔لاہور(عثمان علی)آلودہ دھند کے بعد کیا تیزابی بارش کے خطرات بھی ہیں اس سوال نے نئی بحث کو جنم دیدیا،ماہرین کا کہنا ہے شہر پر چھائی آلودہ دھند میں سلفرڈائی آکسائیڈ،کاربن مونوآکسائید،کاربن ڈائی آکسائیڈ سمیت دیگر گیسیں موجود ہیں جو بارش کے پانی کیساتھ مل کر پانی کی پی ایچ ویلیو کم کر کے اس میں تیزابی خصوصیات پید ا کر سکتی ہیں اور اگر صورتحال مزید ابتر ہوئی تو تیزابی بارش کا امکان موجودہے اگرچہ یہ امکان نہ ہونے کے برابر ہے تاہم اس کو ردبھی نہیں کیاجاسکتا۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر ماحولیات وہیلتھ اینڈسیفٹی ڈاکٹرحسن زاہد کاکہنا تھا کہ تیزابی بارش کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس وقت کی صورتحال کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ صورتحال اگر مزید ابتر ہوئی تو اس تھیور ی کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے بچنے کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات بھی کیے جانے چاہئیں:ایسی فیکٹریاں جو دھواں چھوڑ رہی ہیں ان کو چند د ن کیلئے بندکر دیاجائے ،ٹوسٹروک رکشوں کیخلاف کریک ڈاون کیا جائے اور جہاں جہاں ترقیاتی منصوبے جاری ہیں اس کے ارگرداور شہر کی دیگر سڑکوں پر پانی کا چھڑکاو کیا جائے لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب بھر میں دوسرے روزبھی دھند کا راج رہا جس کے باعث موٹر وے کے مختلف سیکشنز کو ٹریفک کے بندکیا گیا۔ لاہور سمیت پنجاب بھر میں دھند کے باعث حد نگاہ 20 میٹر تک رہ گیا جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ موٹر وے حکام نے لاہور سے پنڈی بھٹیاں تک اور پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک موٹر وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات نے اس دھند کو سموگ یعنی ’گرد آلود دھند‘ کا نام دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سموگ کا سلسلہ آئندہ 2 ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر قائم 20 رکنی خصوصی کمیٹی نے سموگ کے بارے میں ابتدائی رپورٹ پیش کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے وسطی اور مشرقی علاقے موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے سموگ کی لپیٹ میں ہیں تاہم سموگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ابتدائی پلان مرتب کر لیا گیا۔ مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ سموگ زیادہ ہونے پر اسکولوں میں چھٹیوں پر غور کریں گے۔ مشیر وزیر اعلی پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی ہدایت پر لاہور سمیت متعدد شہروں میں سموگ(دھند) کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے – ریسکیو 1122 اور سرکاری ہسپتالوں میں متاثرہ افراد کے علاج کے لئے مناسب انتظامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے – طبی ماہرین نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ گھر سے نکلتے وقت احتیاطی تدابیر کے طو رپر چہرے پر ماسک استعمال کریں اور ہر گھنٹے بعد تازہ پانی سے آنکھوں کو صاف کریں -انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر تشکیل دی گئی بیس رکنی کمیٹی صورتحال کو مانیٹر کر رہی ہے۔ انہوں نے ان خیالات اظہار محکمہ تعلقات عامہ پنجاب کے کمیٹی روم میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا – اس موقع پر سیکرٹری ماحولیات کیپٹن (ر) سیف ، وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر فیصل مسعود اور ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر بھی موجود تھے -سیکرٹری ماحولیات نے بتایا کہ مشرقی پنجاب میں چاول کی فصل کی کٹائی کے بعد کھیت صاف کرنے کےلئے بڑے پیمانے پر آگ لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ دھواں اور فضائی آلودگی ہوتی ہے -انہوں نے کہا کہ ہوا کا رخ مشرق سے مغرب کی جانب ہونے کی وجہ سے یہ سموگ پاکستان کے ماحول کو بھی متاثر کرتی ہے -انہوں نے کہا کہ ہر سال نومبر سے فروری کے دوران دھند یا سموگ کا سیزن ہوتا ہے جو دس سے25 دن تک جاری رہتا ہے – انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کے علاقوں امرتسر، انبالہ، دھلی وغیرہ میں بھی سموگ چھائی ہوئی ہے – علاوہ ازیں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک چین ، ملائشیا اور انڈونیشیا میں بھی اسی قسم کی صورتحال کا سامنا ہے -سیکرٹری ماحولیات نے سیٹلائٹ نقشوں کی مدد سے میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دی -انہوں نے کہا کہ بارش ہو جانے کی صورت میں گرد وغبار اور دھویں کے زرات زمین پر آ جاتے ہیں -ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 نے کہا کہ دھند کی صورت میں عوام موٹر وے اور شاہراہوں پر سفر سے اجتناب کریں اور رات میں حد نظر کم ہونے کی صورت میں بھی گاڑی کی تمام لائٹس آن کریں اور سڑک کے درمیان کھڑے ہونے سے اجتناب کریں تاکہ حادثات نہ ہوں – انہوں نے کہا کہ حکومت نے فصل کاٹنے کے بعد ’مڈ جلانے اور کوڑا کرکٹ کو آگ لگانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پروفیسر فیصل مسعود نے کہا کہ سموگ کی وجہ سے ناک ، کان ، گلہ اور نظام تنفس متاثرہوتے ہیں اور آنکھوں میں جلن یا خارش ہو سکتی ہے -انہوں نے کہا کہ بچے اور ضعیف العمر افراد اس صورتحال سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں لہذا سیگریٹ نوشی کرنے والے حضرات ، دمہ یا سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد دھند میں نکلنے سے پرہیز کریں اور بھاپ لیں- ایک سوال کے جواب میں خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ 20 – رکنی کمیٹی نے شارٹ ٹرم ، میڈیم ٹرم او رلانگ ٹرم حل کے لئے تجاویز دی ہیں – انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی اور بڑھتی ہوئی ٹریفک کی وجہ سے پیدا ہونے والا دھواں بھی ماحول پر اثرات چھوڑتا ہے – انہوں نے کہا کہ ابھی سکولوں میں سموگ کی وجہ سے چھٹیاں کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو اس تجویز پر غور کیا جا سکتا ہے۔لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) سموگ کے شہر میں پھیلنے سے مختلف ہسپتالوں میں آنکھوں ، الرجی سمیت دیگر امراض کے مریضوں کا رش بڑھ گیا ،فضائی آلودگی اور گرد و غبار کا راج دوسرے روز بھی شہر میں جاری رہا جس سے آنکھوں میں جلن اور سوزش کی شکایت عام ہو گئی بچے بڑے سب ہی متاثرہونے لگے ہیں۔آنکھوں کی الرجی کی شرح میں اضافہ ہوگیا ماہرین امراض چشم کہتے ہیں آنکھ کا سرخ ہونا ، سوزش اور پانی بہنا ڈسٹ الرجی کی علامات ہیں۔بتایا گیا ہے کہ شہر میں دوسرے روز سے گردوغبار کے بادل چھائے رہے جس کے باعث آنکھوں کی الرجی کے مسائل سامنے آ رہے ہیں ماہرین کے مطابق موٹر سائیکل سوار عینک کا استعمال کریں۔ شہری گرد سے بچانے کیلئے پانی سے آنکھوں کو بار بار صاف کریںایک طرف تو حد نگاہ کم ہوگئی ہے اور دوسرے جانب گرد سے آنکھوں کے امراض کی شرح بڑھ گئی ہے۔ گرد کے ذرات سے آنکھوں کا سرخ ہونا۔ سوزش اور خارش سمیت آنکھ سے پانی بہنا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جس پر فوری ماہر امراض چشم سے رجوع کرنا چاہئے۔ ماہرین امراض آشوب چشم کہتے ہیں کہ آنکھوں کے امراض کی شرح گرد کے بادل چھانے سے بڑھ گئی ہے۔ چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض کہتے ہیں یہ حالت ابھی مزید چند روز برقرار رہے گی جس دوران درجہ حرارت اور بھی کم ہوگا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر سلمان کاظمی نے کہا ہے کہ سموگ کے حوالے سے خفاظتی اقدامات بیمار دمے کے مریض بزگ باہر نکلنے سے پرہیز کریں اور بچوں کو بھی کم سے کم کھلے موسم میں نکالنا چاہیے سموگ سے آنکھوں میں جلن اور پانی نکل سکتاہے آنکھوں میں بار بار پانی کے چھینٹے ماریں اور خفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے منہ پر ماسک اور سفید سیشوں والی عینک کا استعمال کریں ۔ماسک اور چشموں کی خرید وفروخت میں ریکارڈ اضافہ ہو گیا، شہریوں کی جانب سے فضاءمیں موجود کثافتوں کے حوالے سے مختلف قسم کی قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں ۔ فضا میں موجود کثافتوں سے بچنے کیلئے شہریوں نے ماسک اور چشمے خرید نے شروع کر دئیے ہیں جس سے ان کی خریدوفروخت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔اسلام آباد، راولپنڈی، حافظ آباد، سکھیکی، نوشہرہ، فیصل آباد، ملتان (نمائندگان خبریں) پنجاب بھر میں 610 ٹریفک حادثات میں 21 افراد جاں بحق جبکہ 757 زخمی ہوگئے، زخمیوں کو فوری طور پر نزدیکی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جبکہ 231 افراد معمولی زخمی ہوئے جنہیں ریسکیو ٹیموں نے جائے حادثہ پر فوری ابتدائی طبی امداد فراہم کی۔پنجاب کے مختلف اضلاع میں ٹریفک حادثات کے دوران 20 افراد جان کی بازی ہارگئے جن کی میتیں ضروری کارروائی کے بعد ورثائ کے حوالے کردی گئیں۔ریسکیو 1122 کے صوبائی مانیٹرنگ سیل کو موصول ہونیوالی ایمرجنسی کالز کے مطابق ٹریفک حادثات میں 286 ڈرائیور، 16کم عمر ڈرائیور، 371 مسافر اور 100 پیدل چلنے والے افراد متاثر ہوئے۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 113 ٹریفک حادثات کی کالز لاہور کنٹرول روم میں موصول ہوئیں، جن میں صوبائی دارالحکومت 103 متاثرین کے ساتھ پہلے، فیصل آباد 59 حادثات میں 64 متاثرین کے ساتھ دوسرے اور ملتان 33 حادثات میں 32 متاثرین کے ساتھ تیسرے نمبر پررہا۔واضح رہے کہ ٹریفک حادثات کے کل 757 متاثرین میں 637 مرد اور 120 خواتین شامل ہیں جبکہ زخمی ہونیوالوں میں 86 افراد کی اوسط عمر 18 سال سے کم اور 478 افراد کی اوسط عمر 18 سے 40 سال کے درمیان جبکہ 193 زخمی افراد کی اوسط عمر 40 سال سے زائد ہے۔بیشتر واقعات میں 463 موٹر سائیکلز، 97 آٹو رکشے، 67 موٹر کاریں، 35 مسافر بسیں، 29 ٹرک اور 93 دوسری اقسام کی گاڑیاں شامل ہیں۔ نوشہرہ مصری بانڈہ کے رہائشی افراد کاراو¿نڈ لاہورجانے والے تین مزدہ گاڑیوں کا موٹر وے حافظ آباد کے قریب ٹریفک کا المناک حادثہ، حادثے میں 19 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 71 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے بارہ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ جبکہ 32 معمولی زخمیوں کو علاج معالجہ کے بعد فارغ کردیا جبکہ 39 زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیر علا ج ہیں‘ حادثہ شدید دھند اور سموگ کی وجہ سے پیش آیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات نوشہرہ کے علاقے مصری بانڈہ سے تبلیغی حضرات جو راﺅنڈ تبلیغی اجتماع میں شرکت کےلئے راﺅنڈ لاہور جارہے تھے کہ حافظ آباد موٹر وے پر شدید دھند کے باعث سیمنٹ سے بھرے ٹرالے سے مزدہ گاڑی ٹکرا گئی جب چار مذید گاڑیاں بھی ٹکرا گئی جس میں تین مزدہ ٹرکوں کا تعلق مصری بانڈہ نوشہرہ سے تھا۔ جس میں94 سے زائد افراد سوار تھے ۔ چار افراد کو معمولی خراش تک نہیں آئی جبکہ 71 افراد زخمی ہوگئے جبکہ 19 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خوشنود ولد فروش خان، طاہرخان ولد افسرخان، حامد الحق ولد شریف خان، چمن کاکا، میاں مظاہر شاہ ، منور خان پوتاشریف خان ، عامر، صفدر خان ، میراوس، مولانا کفایت الحق ولد مولانا عبدالصمد،مختیار، زرتاج محمدخان، نیک آمان اللہ، فقیراللہ، عطاءاللہ، مجاہد، احمد، مراد اور ارشاد جان ساکنان مصری جاں بحق ہوگئے جبکہ زخمیوں میں 32 کو علاج کے بعد فارغ کردیاگیا۔ جبکہ 39 مریض مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں 12 کی حالت تشویشناک ہے حادثہ اتنا شدید تھا کہ ہلاک او ر زخمیوں کونکالنے میں کئی گھنٹے لگ گئے۔زخمی ہونے والے افراد کے نام معلوم نہ ہوسکے۔ موٹروے پر 7 سے زائد گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں ¾ زخمیوں کو پنڈی بھٹیاں ہسپتال منتقل کردیاگیا ¾ 2 کی حالت تشویشناک ¾ جاں بحق ہونے والے بعض افراد کی شناخت نہ ہوسکی۔