اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے پاناما لیکس سے متعلق دستاویزات اور شواہد سپریم کورٹ میں جمع کرادئیے ہیں۔پیر کو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے پاناما لیکس میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے گھر والوں کے اثاثوں سے متعلق دستاویزات اور شواہد سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرادیئے ہیں، جمع کرائے دستاویزات اور شواہد 686 صفحات پر مشتمل ہیں جنہیں 5 بند ڈبوں میں جمع کرایا گیا ہے۔ ان دستاویزات میں شریف خاندان کے بینک اکاو¿نٹس اور قرضہ جات کی تفصیلات سمیت اہم شواہد شامل ہیں۔دستاویزات میں کہا گیا کہ نوازشریف جب پہلی مرتبہ پنجاب کے وزیر خزانہ بنے تو ان کی صرف ایک فیکٹری تھی تاہم وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ان کے پنجاب میں انڈسٹریل یونٹس تیزی سے بڑھے اور صوبائی وزیر خزانہ ہوتے ہوئے نوازشریف کی فیکٹریوں کی تعداد 20 ہوگئی۔دوسری جانب سپریم کورٹ میں منگل کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کی آف شور کمپنیوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوگی جس کے لئے تحریک انصاف کے چیئرمین نے حامد خان کو اپنا وکیل مقرر کردیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کی طرف سے آف شور کمپنیوں ، نیلسن اور نیسکول سے وابستہ جائیدادوں سے متعلق کچھ دستاویزات جمع کی جائیں گی ، دستاویزات 1992ءسے دسمبر2005ءتک نیلسن اور نیسکول سے وابستہ جائیداد کے ملکیتی حقوق اور ٹرانزیکشن کے بارے میں ہیں جس سے ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ نیلسن اور نیسکول سے وابستہ جائیدادیںجنوری2006ء سے پہلے بھی کسی نہ کسی صورت میں شریف فیملی کی ملکیت میں تھیں ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اپنے اس دعوے کےحق میں شریف خاندان کے افراد کے انٹرویوز بطور ثبوت پیش کرے گی جس میں یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ مذکورہ جائیدادیں 2006ءسے پہلے بھی ان کی ملکیت میں تھیں۔تحریک انصاف پارک لین لندن سے فلیٹس نمبر 17-16 اور 17 اے کے بارے میں کچھ دستاویزی ثبوت جمع کرے گی جس سے مجوزہ کمیشن کو 2006ءسے پہلے ان جائیدادوں کے مالکان کا تعین کرنے میں مدد ملے گی ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے پانامہ کے مقدمے کے تمام فریقین کو اپنے دعوے کے حق میں تمام دستیاب دستاویزات اور ثبوت ریکارڈ پر لانے کا حکم دے رکھا ہے اور آبزرویشن دی کہ جمع کئے گئے ثبوتوں کی بنیاد پر انکوائری کمیشن بناے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔وزیراعظم کے صاحبزادہ حسین نواز شریف نے آف شور کمپنیوں ، نیلسن اور نیسکول اور اس سے وابستہ جائیدادوں کی ملکیت کا اعتراف کیا ہے لیکن کہا ہے کہ یہ جائیدادیں2006ءمیں خریدی گئیں اور جنوری2006ءسے پہلے یہ کمپنیاں ان کی ملکیت نہیں تھیں ، اپنے جواب میں حسین نواز کا کہنا ہے کہ دبئی میں شریف خاندان کی سٹیل مل بیچ کر یہ کمپنیاں خریدی گئی تھیں جبکہ تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ کمپنیاں مذکورہ تاریخ سے پہلے بھی شریف خاندان کی ملکیت میں تھیں۔ پانامالیکس کے بعد آف شور کمپنیوں سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے جہاں تحریک انصاف نے اپنے موقف کے حق میں686 صفحات پر مشتمل مزید شواہد جمع کرادیئے ہیں ، یہ شواہد پاناما یا آف شور سے متعلق نہیں بلکہ ان 686صفحات میں سے 286صفحات ایک صحافی اسدکھرل کی کتابرائیونڈ سازش سے لیے گئے ہیں جبکہ باقی شریف خاندان کے خلاف مختلف عدالتوں سے ختم ہونیوالے ایسے مقدمات کی فوٹوکاپیاں ہیں جو قرض معافی سے متعلق تھے، دلچسپ بات یہ ہے کہ کتاب کے انہی صفحات کی بنیاد پر اسد کھرل نے فریق بننے کی درخواست کی تھی جسے مسترد کردیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو اپنے موقف کے حق میں دستاویزی شواہد جمع کرانے کے لیے 15نومبرتک کی مہلت دی تھی اورسماعت سے ایک روز قبل تحریک انصاف نے اپنا جواب جمع کرادیا لیکن اس میں کوئی ایسا ثبوت نہیں جو ان کو مقدمے میں مدد دے سکے ۔ پاناماکیس میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق پرویزمشرف اور فوج کے خلاف نوازشریف نے سازش کی جس کا علم نذیرناجی ، حسین نوازاور ضیاالدین کو تھا ، نوازشریف کے 12اکتوبر کے اقدامات کو امریکی پشت پناہی حاصل تھی اور فوج کو دوحصوں میں تقسیم کرنے کی سازش تھی۔اکتوبر میں ہی نوازشریف نے تحقیقاتی ایجنسیوں کے سارے افسران برطرف کردیئے تھے جوان کیخلاف تحقیقات کررہے تھے ، برطانیہ میں مقیم ایک خاندان کے نام اکانٹ کھلوائے گئے اور 10سالوں میں نوازشریف نے 800ملین ڈالر کمالیے اوراتنی دولت قانونی طریقے سے کمائی نہیں جاسکتی، اس سے قبل چیف جسٹس اور صدر مملکت کو بھی اپنی مرضی سے تعینات کیاگیا،نوازشریف کی طرف سے خودروزگارسکیم بھی حقیقت میں ایک رشوت تھی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پانامہ کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف تاخیری حربے اختیار کر رہے ہیں لیکن امید ہے کہ عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی اور جو بھی فیصلہ آئے گا، 20 کروڑ عوام اسے قبول کریں گے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے دستاویزات 600 صفحات پر مشتمل ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف کی پرانی صلاحیت ہے کہ وہ تاخیری حربوںکو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں اور وہ اب بھی ایسا ہی کر رہے ہیں لیکن مجھے پوری امید ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بحران سے گزر رہا ہے اور لوگوں کی امیدیں عدالت سے وابستہ ہیں۔ سپریم کورٹ جو فیصلہ دے گی، 20 کروڑ عوام اسے قبول کریں گے۔