اسلام آباد، اشک آباد (آن لائن، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے روس کو چائنہ پاکستان اقتصادی راہدری منصوبہ میں شامل ہونے کی درخواست پر باضابطہ اجازت دےدی‘ جبکہ دو طرفہ معاشی‘ دفاعی و انٹیلی جنس امور میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ روسی خفیہ دارے کے کسی بھی سربراہ کا 14 سال بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل سکیورٹی سروسز کے سربراہ الیگزینڈر بوتنیکو نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا اور اعلیٰ عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔ 1995 ءمیں روسی خفیہ ادارے KGB کو فیڈرل سکیورٹی سروسز کا نام دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ملاقاتوں میں دفاعی و انٹیلی جنس کے شعبوںمیں تعاون بڑھانے پر اظہار خیال کیا گیا اور دونوں ملکوں کے درمیان معاشی و اسٹرتیجک تعلقات کو آگے بڑھانے پر اتفاق بھی ہوا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع سے بتایا ہے کہ روسی خفیہ ادارے کے سربراہ نے سی پیک میں شال ہونے کی درخواست کی جسے پاکستان نے باضابطہ طور پر منظور کرکے روس کو گوادر پورٹ استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ میڈیا کے مطابق پاکستان نے بالآخر روس کو گوادر کے راستے گرم پانیوں کو پہنچنے کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی و اسٹریٹیجک تعلقات کی مضبوطی کو مزید تقویت ملے گی جو انتہائی خوش آئند ہے۔ واضح رہے کہ روسی خفیہ ادارے کے سربراہ کو اس موقع پر قیمتی پستولوں کا تحفہ بھی دیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف ترکمانستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر اشک آباد پہنچ گئے ہیں ۔ہوائی اڈے پر ترکمانستان کے نائب وزیراعظم اور پاکستانی سفارتخانے کے اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق دورے کے دوران وزیراعظم اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے بارے میں عالمی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔کانفرنس میں پائیدار ترقی کے 2030 کے اہداف کے حصول کے لئے ماحول دوست پائیدار ٹرانسپورٹ کے کردار اور اس کے فروغ کے بارے میں غور کیا جائے گا۔ مقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ترکمانستان کے صدر مشترکہ طور پرکانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر وزیر اعظم نواز شریف سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون سے ملاقات کریں گے جس میں کشمیر کا مسئلہ اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔وزیر اعظم دورے میں دو طرفہ ملاقاتوں کے علاوہ کئی اہم عالمی رہنماﺅں سے بھی ملیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا اور سنٹرل ایشیا کو سڑک اور ریل کے ذریعے آپس میں ملائیں گے۔ روس کی سی پیک میں شمولیت کی خواہش کا خیرمقدم کرتے ہیں ، اس منصوبے سے دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی فائدہ اٹھائے گی۔ ترکمانستان کے صدر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ترکمانستان کے صدر سے ملاقات میں تاپی گیس منصوبے سمیت باہمی دلچسپی کے امورپربات چیت ہوئی، یہ منصوبہ پاکستان میں گیس کی ضرورت پوری کرے گا۔ ترکمانستان اور پاکستان کے تعلقات مستحکم اور مزید بہتر ہورہے ہیں تاہم دونوں ملکوں کے درمیان ہرسال اعلی سطح پررابطہ ہونا چاہیے، ترکمانستان کے صدر سے کہا ہے کہ سال میں 2 ملاقاتیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ روس کی سی پیک میں شمولیت کی خواہش کا خیرمقدم کرتے ہیں ، کافی ممالک سی پیک منصوبے میں شرکت کے خواہشمند ہیں۔ سی پیک منصوبے سے 10 سال میں خوشحالی آئے گی اور دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی اس سے فائدہ اٹھائے گی۔ جنوبی اور سینٹرل ایشیا کو ریل اور سڑک سے ملائیں گے جبکہ سنٹرل ایشیا کو گوادر اور کراچی بندرگا تک لے جائیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے مزید بتایا کہ ترکمانستان کے صدر سے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایئر روٹس میں اضافہ کیا جائے گا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ روس سمیت کوئی بھی ملک پاک چین اقتصادی راہداری میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کرے گا تو ہم اسے خوش آمدید کہیں گے، ہمارا یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کے معاشی ترقی کا ضامن ہے بلکہ اقوام عالم بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ترکمانستان کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عالمی طاقتوں کی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میںدلچسپی بڑھ گئی ، روس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور دیگر اہم ممالک نے سی پیک میں شامل ہونے کے خواہش ظاہر کردی ۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانیہ،جرمنی ،اٹلی اور دیگر اہم ممالک سی پیک میں شامل ہونا چاہتے ہیں جبکہ روس بھی گوادر پورٹ کے ذریعے بین القوامی تجارت بڑھانے کا خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں روس کے انٹیلی جنس حکام بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔دوسری جانب برطانیہ بھی سی پیک کے حوالے سے جاری منصوبوں میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ برطانوی وزیرخارجہ کا دورہ بھی سی پیک سے استفادہ کے لئے ہے جبکہ آئندہ سال برطانوی وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے قبل منصوبوں کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان منصوبے میں شامل ہونے والے تمام ممالک کو خوش آمدید کہے گا، جبکہ سی پیک کے روٹ کی سکیورٹی انتہائی موثر بنائی جارہی ہے۔