اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) عدالت عظمیٰ کے اپیلٹ بنچ نے خاتون کی مرضی کے بغیر اس سے نکاح کرنے کے حوالہ سے تنسیخ نکاح سے متعلق شرعی اپیل کی سماعت کے دوران ملزم گوہر علی شاہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ہے۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس ڈاکٹر محمد خالد مسعود پر مشتمل تین رکنی شریعت اپیلیٹ بنچ نے اپیل کنندہ شاہینہ پروینہ کی ملزم گوہر علی شاہ کی فراڈ کے مقدمہ میں لاہور ہائیکورٹ سے بریت کے خلاف شرعی اپیل کی سماعت کی تو اپیل کنندہ کے وکیل چودھری نصیر احمد طاہر نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ جہلم کے مبینہ جعلی پیر گوہر علی شاہ نے ان کی موکلہ شاہینہ پروینہ کو بغیر بتائے اس کے ساتھ نکاح کیا تھا جس کا مقصد اس کی دولت حاصل کرنا تھا جس پر جسٹس ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ دلہن کی بغیر مرضی کے نکاح نہیں ہو سکتا۔ عدالت دستاویزات اور شواہد کا جائزہ لے کر ہی نکاح سے متعلق فیصلہ کرے گی۔ نکاح مرضی سے ہوا یا نہیں عدالت فیصلہ کرے گی۔ فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے تعویذات کے ذریعے موکلہ کے دماغ کو قابو کیا تھا جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کیا امریکہ پلٹ لڑکی کو کوئی ایسے بہلا پھسلا سکتا ہے۔ جسٹس ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ پڑھی لکھی انچاس سالہ خاتون کو کوئی کیسے بغیر بتائے نکاح کرے گا۔ بعدازاں فاضل عدالت نے ملزم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
ڈاکٹر خالد مسعود