اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی، این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو چیف آف آرمی اسٹاف اور جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کر دیا ¾ دونوں کوفور اسٹار جنرلز کے رینک پر ترقی دے دی گئی ¾ وزارت دفاع سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ¾ 29نومبر کو اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھا لیں گے ¾لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے ¾چیئر مین جوائنٹ چیفس آف کمیٹی مقرر ہونے والے جنرل زبیر حیات کا تعلق آرٹلری سے ہے ¾ وہ چیف آف جنرل اسٹاف کے طورپر ذمہ داریاں سر انجام دے رہے تھے ۔ہفتہ کو وزیر اعظم نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف اور لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا۔وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل قمر باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو فور اسٹار جنرلز کے رینک پر ترقی دے دی گئی ہے جس کا اطلاق28نومبر سے ہوگا۔دونوں جنرل 29 نومبر بروز منگل سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھا لیں گے اور اسی دن موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے ¾ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی پاک فوج کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل اسی عہدے پر تعینات تھے ۔جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10 کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔انہوں نے 10 کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل قمر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔وہ ماضی میں انفنٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں جنرل قمر جاوید باجوہ کے ماتحت کام کرنے والے ایک افسر نے بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ انتہائی پیشہ ور افسر ہیں۔ان کا تعلق انفرنٹری کے بلوچ رجمنٹ سے ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحییٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔چیئر مین جوائنٹ چیفس آف کمیٹی مقرر ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کا تعلق آرٹلری سے ہے اور وہ حاضر سروس چیف آف جنرل اسٹاف ہیں، تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سے ماضی میں وہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں جو این سی اے کا سیکریٹریٹ ہے۔اس کے علاوہ وہ بہاولپور کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں ۔چیف آف جنرل اسٹاف اور ڈی جی ایس پی ڈی کے عہدے پر رہنے کی وجہ سے انہیں وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کےساتھ قریب سے کام کرنے کا موقع ملا ۔جب وہ میجر جنرل کے عہدے پر تھے تو جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) سیالکوٹ کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے اور بعد میں اسٹاف ڈیوٹیز (ای ڈی) ڈائریکٹوریٹ کی سربراہی کی ۔ڈائریکٹوریٹ میں تعیناتی اور آرمی چیف کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کے عہدے پر پوسٹنگ کی وجہ سے وہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے قریب رہے ۔لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کے ساتھ کام کرنے والوں کے مطابق وہ کام کرنے کے جنونی اور ان کا حافظہ بھی بہت تیز ہے۔جنرل زبیر سیکنڈ جنریشن آفیسر ہیں اور ان کے والد پاک فوج سے میجر جنرل کے عہدے پر ریٹائرہوئے تھے ¾ ان کے دو بھائی بھی جنرل ہیں ان میں سے ایک پاکستان آرڈننس فیکٹریز واہ کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عمر حیات اور دوسرے انٹر سروس انٹیلی جنس کے ڈی جی اینالسس میجر جنرل احمد محمود حیات ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ایڈوائس پر صدر مملکت ممنون حسین نے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ اورلیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو فور سٹار جنرلز کے عہدے پر ترقی دیدی ہے ادھر وزیر اعظم آفس کے ترجمان نے پاک فوج میں اعلیٰ عہدوں پر نئی تقرریوں کی تصدیق کر دی ہے ۔نامزدچیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات اور نامزد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے وزیراعظم ہاﺅس میں الگ الگ ملاقات کی۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے جنرل زبیر محمود حیات اور جنرل قمر جاوید باجوہ کو ترقی پانے پر مبارکباد دی۔وزیراعظم ہاﺅس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل زبیر محمود حیات اور جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک وقوم کی احسن طریقے سے خدمت جاری رکھیں گے اورقوم کی توقعات پر پورا ا±تریں گے۔جنرل زبیرمحمود حیات اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ ریاست پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج مادرِ وطن کے دفاع کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی۔