تازہ تر ین

غیر قانونی نشریات, پیمرا ایکشن میں ….

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پیمرا نے غیرقانونی نشریات چلانے اور مذہبی منافرت کو فروغ دینے والے 11نجی چینلز پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ نشریات میں معاون ثابت ہونے والے 6کیبلز آپریٹرز کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ جن گیارہ چینلز پر پابندی عائد کی ہے ان میں زیادہ تر بیرون ملک سے اپنی نشریات جاری رکھے ہوئے تھے اور کیبل آپریٹرز ان کی نشریات کو صارفین تک پہنچا رہے تھے۔ پاکستان میں ان چینلز کی نشریات کیلئے پیمرا سے اجازت لی گئی تھی اور نہ ہی پیمرا سے اس بارے میں رجوع کیا گیا تھا۔ اس لئے ان چینلز کی نشریات مکمل طور پر غیرقانونی تھیں۔ اس کے علاوہ ان چینلز کے ذریعے عیسائیت کی تبلیغ کی جا رہی تھی۔ مختلف پروگراموں میں سزائے موت کی مجرمہ ملعونہ آسیہ کو بیگناہ قراردے کر‘ اس کے خلاف کیس کو اس پر ظلم قراردیا جا رہا تھا جبکہ ملک میں موجود مذہبی ہم آہنگی اور معاشرے میں قائم مذہبی رواداری کو خراب کرنے کی کوششیں جاری تھیں۔ پیمرا کے ذرائع کے مطابق جن 11چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ISAAC TV‘ گواہی ٹی وی‘ GODBLEE TV‘ برکت ٹی وی‘ زندگی ٹی وی‘ PRAISE TV‘ شائن ٹی وی‘ HEALING TV‘ JESUSTY (JS TV)‘ کیتھولک ٹی وی اور خوشخبری ٹی وی چینلز شامل ہیں۔ یہ تمام چینل ملک کے مختلف شہروں میں کئی کیبل آپریٹرز غیرقانونی طور پر چلا رہے تھے۔ پیمرا نے اپنے تمام علاقائی جنرل منیجرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ مذہبی منافرت پھیلانے والے ان چینلز کی نشریات فوری طور پر بند کرائی جائیں‘ جن پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پیمرا نے ان چینلز کی نشریات بند کرنے کا نوٹس ستمبر میں دیا تھا لیکن آپریٹرز نے نشریات بند نہ کیں‘ جس کے بعد اکتوبر میں ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ جن چینلز کی نشریات پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے منتظمین کا مو¿قف ہے کہ یہ چینلز صرف عیسائی آبادیوں تک اپنی نشریات جاری رکھے ہوئے تھے اور دیگر علاقوں میں تبلیغ کا الزام غلط ہے۔ کیتولک ٹی وی کے بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر فادر مورس جلال کے مطابق وہ تبلیغ صرف اپنے لوگوں کو کرتے ہیں اور ان چینلز کے ذریعے انہی کو اپنا پیغام دے رہے تھے۔ اسی طرح غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ISAAC TV کے ڈائریکٹر سلیم اقبال نے بھی انہی خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ اب ان چینلز کے ناظرین انٹرنیٹ کے ذریعے نشریات دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ چینلز پر پابندی ان کا راستہ نہیں روک سکتی۔ اس چینل کی ریکارڈنگ لاہور میں ہوتی ہے جبکہ ریلیز ہانگ کانگ سے کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کئی چینل دبئی اور دیگر غیرممالک سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پیمرا ذرائع کے مطابق ان متنازعہ چینلز کی نشریات طویل عرصے سے جاری تھیں‘ لیکن پیمرا سے اس کی اجازت نہیں لی گئی۔ چونکہ پیمرا متنازعہ اور منافرت پر مبنی نشریات جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا‘ اس لئے اب بھی ان لوگوں نے قانونی راستہ اختیار کرنے کے بجائے اپنے ناظرین کو انٹرنیٹ کے ذریعے نشریات دیکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ ممتاز عالم اور ان ایشوز پر گہری نگاہ رکھنے والے شباب اسلامی پاکستان کے صدر مفتی محمد حنیف قریشی نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک عرصے سے میرے علم میں یہ باتیں لائی جا رہی تھیں کہ کہ بعض چینلز پر ملعونہ آسیہ کو بے گناہ اور اس کے خلاف عدالتی کارروائی کو ظلم قرار دیا جا رہا ہے۔ میں نے اس کی بعض ذمہ دار دوستوں سے تصدیق کرائی تو معلوم ہوا کہ یہ شرانگیزی ایسے چینلز کر رہے ہیں جو عیسائیت کی تبلیغ بھی کرتے ہیں اور پاکستان میں مذہبی و معاشرتی عدم توازن کا پراپیگنڈا بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم نے پیمرا کو بعض چینلز کا نام دے کر کارروائی کیلئے درخواست بھی بھجوائی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے تمام چینلز کے خلاف پیمرا کی کارروائی پاکستان کے آئین‘ قانون اور پیمرا قواعد کے عین مطابق ہے اور اسے بہت پہلے یہ کارروائی کرنی چاہئے تھی۔ ایک سوال کے جواب میں مفتی محمد حنیف قریشی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا خطہ پاک ہے۔ نہ یہ سیکولر ملک ہے اور نہ سیکولر معاشرہ ہے۔ تمام مذاہب کو اسلامی شریعت اور آئین پاکستان کے مطابق اپنی اپنی مذہبی عبادت گاہوں اور مقامات کے اندر مکمل آزادی حاصل ہے۔ آئین انہیں اپنے عقائد پر قائم رہنے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دیتا ہے‘ لیکن وہ مسلمانوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کر سکتے‘ جیسا کہ ان چینلز پر مذہبی رواداری کے نام پر کیا جا رہا تھا۔ مفتی محمدحنیف قریشی نے کہا کہ ملعونہ آسیہ کی سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد ہر مسلمان کی خواہش ہے۔ غازی ممتاز قادری شہید کا ذکر جب بھی ہوتا ہے تو دل دکھی ہوتا ہے کہ توہین رسالت کی مرتکب ملعونہ ابھی زندہ ہے جبکہ ملعونہ کے وکیل کو واصل جہنم کرنے والا شہادت کا درجہ بھی پا چکا ہے۔ مفتی حنیف قریشی نے کہا کہ جن چینلز کی نشریات پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ ملعونہ آسیہ کے خلاف عدالتی فیصلے کو ظلم قرار دے کر اسے مظلوم ثابت کرتے رہے‘ جس سے مسلمانوں میں شدید اشتعال پیدا ہو سکتا تھا۔ پیمرا کا فیصلہ خوش آئند ہے اور امید ہے کہ پیمرا اس حوالے سے آئندہ بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain