کراچی (خصوصی رپورٹ) پاکستان میں پرنٹ میڈیا ایک ذمہ دار کردار ادا کر رہا ہے اور الیکٹرانک میڈیا کے مقابلے میں پاکستان کا پرنٹ میڈیا زیادہ معتبر، معیاری اور صحافتی اخلاقیات کے اصولوں پر عمل پیرا ہے یہی وجہ ہے کہ رائے عامہ کی تشکیل میں پرنٹ میڈیا کا کردار معتبر ترین سمجھا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سی پی این ای کے زیر اہتمام منعقدہ ”میٹ دی ایڈیٹرز“ پروگرام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھی زبان سمیت مقامی زبانوں کے اخبارات نیز چھوٹے علاقوں سے نکلنے والے اخبارات بھی رائے عامہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وزارت اطلاعات نے پرنٹ میڈیا بالخصوص علاقائی میڈیا کی ترقی و ترویج پر بھرپور توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں علاقائی اور مقامی زبانوں کے پرنٹ میڈیا کے کردار کو مزید مو¿ثر بنانے کے لئے وزارت اطلاعات خصوصی اقدامات کے تعین کے لئے ایک بڑا اجلاس بھی منعقد کر رہی ہے۔ پرنٹ میڈیا کا بجٹ بڑھانے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں جلد ہی پرنٹ میڈیا کا بجٹ بڑھا دیا جائے گا۔ انہوں نے صحافیوں کی تربیت و آگہی کے لئے سی پی این ای کی جانب سے میڈیا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے فیصلے کو سراہتے ہوئے حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون کا یقین دلایااور کہا کہ میڈیا سیکیورٹی کا ڈرافٹ بن گیا ہے جس پر ایڈیٹروں اور صحافیوں سے مشاورت کے لئے رابطہ کیا جائے گا تاکہ اسے فروری 2017ءتک منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحافیوں کی ڈیجیٹل سیفٹی کے حوالے سے جلد سائبر ونگ کی بھی تشکیل کرے گی۔وفاق اور پنجاب کی طرح سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں بھی یکساں ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی نیک نیتی اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی محنت اور کوششوں سے تمام مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا۔ قبل ازیں سی پی این ای کے صدر ضیا شاہد نے وزیر مملکت برائے اطلاعات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سی پی این ای آزادی صحافت اور جمہوریت کے لئے تمام اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔ سیکرٹری جنرل سی پی این ای اعجازالحق نے کہا کہ میڈیا کے تمام حصوں کے لئے ایک ہی مشترکہ ضابطہ اخلاق کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ذمہ دار صحافت کا تقاضا ہے کہ صحافی یا میڈیا ادارہ کسی بھی خبر کا سورس مخفی رکھ سکتا ہے، کسی بھی چینل پر عارضی پابندی باعث تشویش اور مذمت ہے۔ سی پی این ای نے میڈیا اداروں کے سکیورٹی سروے کرائے اور اراکین کو ہیلتھ انشورنس بھی دلوائی۔ انہوں نے مزید کہا میڈیا میں افرادی قوت کی تربیت کے لئے سی پی این ای کی جانب سے میڈیا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پرنٹ میڈیا کے معاشی استحکام کے لئے پرنٹ میڈیا کا بجٹ بڑھایا جائے اور اخبارات کے ساتھ ساتھ جرائد کابھی اشتہارات میں خاطر خواہ حصہ متعین کیا جائے۔ چیئرمین میڈیا سیفٹی اینڈ سیکورٹی کمیٹی اکرام سہگل نے کہا کہ بیرون ممالک پاکستان کا بہتر تشخص اجاگر کرنے کے لئے مربوط اقدامات کئے جائیں۔ چیئرمین پروجیکٹس اینڈ پروگرامز کمیٹی ڈاکٹر جبار خٹک نے سی پی این ای کی جانب سے میڈیا اداروں کے لئے تیار کردہ میڈیا سیفٹی ٹریننگ مینول بھی وزیر مملکت کو دیا۔ قاضی اسد عابد نے کہا کہ ریجنل اخبارات کے استحکام کے لئے ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر راو¿ تحسین علی خان بھی ہمراہ تھے۔ تقریب میں سی پی این ای کے صدر ضیا شاہد، سیکریٹری جنرل اعجازالحق، نائب صدر عامر محمود، سیکریٹری فنانس غلام نبی چانڈیو، ڈاکٹر جبار خٹک، اکرام سہگل، الیاس شاکر، قاضی اسد عابد، ظفر عباس، عبدالخالق علی، رفیق افغان، مقصود یوسفی، احمد اقبال بلوچ، قاضی سجاد اکبر، جاوید مہر شمسی، طاہر نجمی، فیصل زاہد ملک، بابر ایاز، سعید خاور، عبدالرحمن منگریو، محمد طاہر، مظفر اعجاز، یونس مہر، سلمان قریشی، رفیق احمد پیرزادہ، شیر محمد کھاوڑ، عارف بلوچ، عابد علی سید، بشیر میمن، کاشف میمن، سید کامران رضوی، ڈاکٹر توصیف، علی یونس ریاض، وحید جمال،محمود عالم خالد، زاہدہ عباسی ،فوزیہ شاہین، حسینہ جتوئی اور بلقیس جہاںسمیت دیگر ایڈیٹر اور صحافی بھی بڑی تعداد میں شریک تھے۔
مریم اورنگزیب