اسلام آباد (آن لائن) وزارت پٹرولیم میں 9 ارب 44 کروڑ روپے کی بدعنوانی اور کرپشن کا نیا سکینڈل امنے آ گیا ہے ۔ وزارت پٹرولیم اور وزارت خزانہ کے اعلی افسران اس بڑے سکینڈلز کے اہم کردار ہیں جنہوں نے مل کر قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے ۔ افسران نے یہ بدعنوانی وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کو اندھیرے میں رکھ کر کی ہے ۔ آن لائن کو ملنے والی سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل گیس وزارت پٹرولیم چار سرکاری گیس اور آئل کمپنیوں سے گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 9 ارب 44 کروڑ روپے وصول ہی نہیں کر سکے جبکہ سوئی نادرن گیس کمپنی ، سوئی سدرن گیس ماڑی گیس کمپنی اور پاکستان پٹرولیم لمٹیڈ شامل ہیں جن سے اربوں روپے کی ریکوری نہیں کی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق دو گیس کمپنیاں سوئی سدرن اور سوئی نادرن نے اپنی رپورٹ اور سالانہ فنانشنل تفصیلات جو اوگرا میں جمع کرا رکھی ہیں ان میں گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی ادائیگی کا ذکر کیا گیا ہے اور ادائیگیوں کی بنا پر اوگرا سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن دوسری طرف یہ رقوم قومی خزانہ میں جمع ہی نہیں کرائی جا سکیں ۔ رپورٹ کے مطابق جب یہ معاملہ اعلی حکام کے نوٹس میں لایا گیا تو ڈی جی گیس نے اقرار کیا کہ 2 ارب 62 کروڑ 80 لاکھ روپے وصول ہو چکے ہیں جبکہ باقی 7 ارب روپے وصول کرنے باقی ہیں تاہم 2 ارب 62 کروڑ قومی خزانہ میں جمع کرانے کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ وزارت پٹرولیم نے اس پورے معاملہ کی ازسرنو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔