تازہ تر ین

”لیگی وزراءعدالتی کاروائی پر نہیں عمران خان کے بیانات پر ردعمل دیتے ہیں“ وزیرمملکت براے اطلاعات کی مقبول ٹاک شو میں نامور صحافی ضیا شاہد سے گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے سپریم کورٹ کے جج صاحبان سے درخواست کی ہے کہ پانامہ کیس پر دونوں فریقین کے وکلاءکو ڈانٹ پلائی جائے کہ وہ عدالت سے باہر آ کر عدالتی کارروائی کے بارے بیانات کیوں دیتے ہیں۔ اس سے ہمارے عدل و انصاف کے نظام کی توہین ہو رہی ہے۔ عمران خان اور حکومتی وزراءکو بھی عدالتی کارروائی بارے گفتگو سے گریز کرنا چاہئے۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کی عدالتی کارروائی میں جج صاحبان کے جو ریمارکس سننے میں آ رہے ہیں کہ عدالت نے وزیراعظم کے وکیل کو شواہد پیش کرنے کا کہا ہے، اگر یہ درست ہے تو بڑی خبر ہے لیکن فیصلے تک اس پر گفتگو نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی سرکاری وکیل کو مخالف وکیل کی تذلیل کرتے نہیں دیکھا۔ عدالت میں یہ دوست نہ ہونے کے باوجود بھی ایک دوسرے کو فاصل دوست کہہ کر پکارتے ہیں۔ پانامہ کیس کے دونوں فریقین کو عدالت کی کارروائی باہر آ کر نہیں سنانی چاہئے۔ جج صاحبان کو یہ ڈرامہ بند کروانا چاہئے، ملک میں جنگل کا قانون نہیں بننا چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کے بیانات کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئے۔ شاید کوئی بے و قوف سے بے و قوف آدمی ہی یہ تسلیم کرتا ہو کہ بلاول جو کہہ رہے ہیں وہی پیپلزپارٹی کی پالیسی ہے۔ بلاول بھٹو صرف نام کے چیئرمین ہیں، اصل چیئرمین آصف زرداری ہیں۔ آصف زرداری نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو دھمکیاں دیں اور پھر خود ملک سے بھاگ گئے۔ ان کی موجودگی میں ملک سے فرار رہے اور اب جب وہ جا چکے ہیں تو زرداری کی واپسی کی خبریں سننے میں آ رہی ہیں۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل زرداری نے نوازشریف سے ٹیلی فونک رابطے میں آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے مشورے بھی دیے اور یہ بھی سننے میں آیا کہ انہوں نے نوازشریف سے کہا کہ راحیل شریف کے علاوہ جس کو مرضی نیا آرمی چیف بنا دو۔ زرداری کی کسی بھی وقت کسی بھی نقطہ پر نوازشریف سے صلح ہو سکتی ہے البتہ ابھی بلاول بھٹو جوش و جذبات میں بیانات دے رہے ہیں، انہیں سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔ یہ وہی بلاول بھٹو ہیں کہ جب سندھ اسمبلی میں بانی متحدہ کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی بات ہوئی، تو صرف 11 دنوں بعد انہوں نے کہا کہ انکل بانی متحدہ کو غدار نہیں کیا، وہ تو کراچی کی ابھرتی ہوئی سیاسی قوت ہیں۔ آزاد کشمیر میں انتخابات کے موقع پر انہوں نے نعرے لگوائے کہ ”مودی کا جو یار ہے،غدار ہے غدار ہے“ بعد میں ان کا بیان آیا کہ انہوں نے انکل نوازشریف کو غدار نہیں کہا تھا۔ ان کا تو نام ہی نہیں لیا۔ اس لئے بلاول کی باتوں پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ محترمہ بے نظیر سے ان کی اور ان کے مرحوم بیٹے عدنان شاہد کی آخری ملاقات دبئی میں ہوئی، محترمہ نے دونوں کو اپنے آٹو گراف والی کتابیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر جب کوئٹہ آئیں تو ایک انڈین اخبار نویس کے انٹرویو کے دوران سوال کیا کہ الیکشن آتے ہی پاکستان آ گئی ہیں، بھارت میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔ جواب میں محترمہ نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میرے حکومت میں آنے سے بھارت کو تشویش ہو، کیا وہ بھول گیا کہ جب سکھوں نے بغاوت کی تھی تو بھارت کی مدد کس نے کی تھی، اس بغاوت کو کچلنے میں میرا کیا کردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کی مسلم لیگ کے آج کئی حصے ہو چکے ہیں، جس میں سب سے بڑا حصہ نوازلیگ ہے۔ قائداعظمؒ نے کہا تھا کہ ہندو اورمسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں، آج اگر نوازشریف نے ڈپلومیسی یا کسی اور وجہ سے متضاد بیان دیا ہے تو میں اس مسلم لیگ کو نہیں مانتا، میں قائداعظم کے فرمان کو مانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا قانون صرف غریب کیلئے ہے۔ ڈاکٹر عاصم اور میئر کراچی وسیم اختر متعدد الزامات کے باوجود رہا ہو چکے ہیں۔ ”را“ کے وہ مجرم جن سے راﺅ انوار نے تسلیم کروایا تھا کہ وہ یہاں دہشتگردی کرنے آئے ہیں غالباً وہ بھی ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بَری ہو چکے ہیں۔ چنیوٹ واقعے پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ ایسے واقعات کی بنیاد 99 فیصد غربت ہے، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ سٹیٹ بینک متعدد بار کہہ چکا ہے کہ ملک میں 43 فیصد لوگ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، حکومت کس ترقی کی بات کر رہی ہے۔ وزیرمملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم پانامہ کیس پر تمام شواہد عدالت میں پیش کر چکے ہیں۔ عمران خان کے وکیل وزیراعظم کی تقریروں میں تضاد ڈھونڈ رہے ہیں اور صرف دلیلیں پیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ پانامہ میں وزیراعظم کا نام نہیں ہے۔ عمران خان صرف اس بات کو لے کر بیٹھے ہوئے ہیں کہ مریم نواز وزیراعظم کی زیر کفالت ہیں اس لئے نوازشریف کا پانامہ کیس سے تعلق بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عدالت سے باہر آ کر اندر کی کارروائی کو جھوٹے انداز میں پیش کرتے ہیں۔ ن لیگی رہنما صرف عمران خان کے بیانات پر ردعمل دیتے ہیں، عدالتی کارروائی بارے کبھی بات نہیں کی۔ ہمارے وکلاءپانامہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی درخواست کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز حکومتی وکیل کے ساتھ سخت رویہ اپنائے ہوئے کہا کہ الزامات آپ پر ہیں لہٰذا ثبوت بھی آپ ہی نے دینے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی ثبوت نہیں، چند دنوں میں فیصلہ آنے والا ہے۔ شریف خاندان کے بیانات میں تضادات کے بعد وزیراعظم کا عہدے سے قائم رہنا بہت مشکل ہے۔ عدالت میں تمام حقائق پیش ہو چکے، جج صاحبان ہر چیز سے واقف ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain