لاہور(خصوصی رپورٹ) بسنت منانے کے اعلان کے ساتھ ہی شہر کی گنجان آبادیوں اور مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ممنوعہ اور خطرناک سائز کی پتنگوں ،گڈوں، کیمیکل کوٹیڈ (مانجے والی)ڈور اور دھاتی تار جسے خطرناک جان لیوا سامان کی تیاری اندر کھاتے شروع کر دی گئی ہے۔ جسے جانی حادثات ، معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کی گردنوں پر ڈور کی شکل میں خاموش تلوار کے وار جنم لینے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بسنت منانے کے اعلان کے ساتھ پتنگ سازی کے کارخانے کھل گئے ہیں، جس میں پتنگ سازوں اور ڈور تیار کرنے والوں نے پتنگیں اور و ڈوریں تیار کرنے والے پرانے کاریگروں سے رابطے تیز کر دئیے ہیں۔ ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ اس میں شہر کی 20 سے زائدگنجان آبادیوں سمیت10 سے زائد مضافاتی علاقوں میں اندر کھاتے پتنگ سازی کے سامان کی تیاری شروع کر دی گئی ہے، جس میں گجر پورہ، ہربنس پورہ ، غازی آباد، فتح گڑھ، باغبانپورہ ، رشید پورہ ، چونگی امر سدھو، شاہدرہ جیسی آبادیوں سمیت مضافاتی علاقوں میں پلازوں اور گھروں میں تہہ خانے کرائے پر حاصل کئے جا رہے ہیں جبکہ گھروں میں پتنگیں تیار کرنے والوں سے ٹیلی فونز پر آرڈر دینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پتنگ سازی کے سامان کی تیاری میں ممنوعہ ڈور اور خطرناک سائز کی پتنگوں ، گڈوں اور کیمیکل والی ڈور کی تیاری کے سلسلہ نے زورپکڑ لیا ہے جس میں پتنگ سازوں کو اپنی مرضی کے آرڈر دئیے جا رہے ہی اور اس میں 5 اور 6 تاوے کے گڈے جبکہ 5 گٹی کی پتنگ تیار کروائی جا رہی ہے اور جبکہ ایس او پیز کے مطابق ڈور تیار کروانے کی بجائے ممنوعہ سازی اور خطرناک جانی و مالی حادثات کا موجب بننے والی کیمیکل سے تیار ہونے والی ڈور اور دھاتی اور شیشے والی ڈور کی پتنگیں تیار کروائی جا رہی ہیں۔جس سے شہری حلقوں میں خوف و ہراس پھیل کر رہ گیا ہے اور بسنت کی آڑ میں پتنگ بازی کو جان لیوا کھیل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پتنگ بازی کے دوران استعمال ہونے والی کیمیکل کوٹیڈ اورشیشے والی ڈور خاموش تلوار کی مانند ہے جو کہ خاموشی سے معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کی گردنوں پروار کرتی ہیں اور اس سے جانی و مالی حادثات جنم لیں گے، جس میں لڑائی جھگڑے ، فائرنگ کے واقعات زور پکڑیں گے جبکہ چھتوں سے گرنے، پتنگیں لوٹنے اور فائرنگ سمیت لڑائی جھگڑوں کی زد میں آنے سمیت ڈور پھرنے سے معصوم بچوں اوربے گناہ شہریوں کی جانیں ضائع ہوں۔ اس سے قبل سال 2000 سے 2006 تک ایک ہزار سے زائد معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں پیش آئیں، جبکہ ساڑھے 12 ہزار سے زائد شہری ڈور کی زد میں آ کر زخمی ہوئے جن میں سے اکثریتی شہری آج بھی مستقل طور پر معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ بسنت اور پتنگ بازی دونوں ایک ہی چیزہے اور اس کی آڑ میں 10 کے قریب سنگین نوعیت کے واقعات جنم لیتے ہیں جن میں فائرنگ، لڑائی جھگڑوں سے دنگل فساد جو کہ کئی کئی نسلوں تک ختم نہیں ہوتے، اسی طرح موٹر سائیکلوں اور پیدل چلنے والے شہریوں پر کیمیکل کوٹیڈ ، شیشے والی ڈور اور دھاتی تار کے وار کرنے سے شاہراہ عام پرمعصوم اور بے گناہ شہریوں کی جانوں کاضیاع جیسے حادثات جنم لیتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان اور سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کے حکم پر خصوصی کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات جس میں موٹر سائیکل سواروں کے ہیلمٹ، موٹر سائیکل کے آگے انٹینا اور موٹر سائیکل سوار کو حفاظت کے لئے وائر جیسے حفاظتی اقدامات سے اس کھیل کو محفوظ اور جانی حادثات سے پاک بنایا جا رہا ہے۔ ابتدائی ایس او پیز کے ساتھ 20 سے زائد شرائط و تجاویزاور قانونی پہلوں پر مشتمل ایس او پیز پر جلد وزیر اعلی فیصلہ کریں گے جس کے بعد ہی بسنت منانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
