تازہ تر ین

مصطفی کمال اور فاروق ستار گروپ میں مفاہمت، سنسنی خیز پیشگوئیاں

کراچی (خصوصی رپورٹ) ملک کے ستارہ شناسوں نے الطاف حسین کا چیپٹر کلوز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے الیکشن کے موقع پر پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان خاموش مفاہمت ہوسکتی ہے۔ماہرین نجوم کا یہ بھی کہنا ہے کہ دسمبر کا مہینہ وزیراعظم کے لئے کچھ مشکلات لے کر آیا ہے لیکن وہ ماضی کی طرح اس بار بھی بچ نکلیں گے۔ عمران خان کی تحریک انصاف کا گراف گرتا رہے گا۔ جنرل الیکشن تک پارٹی کی مقبولیت ماضی کے مقابلے میں نصف رہ جائے گی۔ ان آسٹرولوجسٹ حضرات کے بقول 2017ءمیں ضرب عضب مکمل نہیں تو اختتام کے قریب پہنچ سکتا ہے تاہم کراچی آپریشن کا سلسلہ چلتا رہے گا اور یہ کہ کنٹرول لائن پر جاری کشیدگی میں نمایاں کمی آئے گی۔ معروف آسٹرولوجسٹ سید انتظار حسین زنجانی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی ساڑھ ستی کا آغاز 17 جولائی 2014ءسے ہوا تھا۔ پارٹی کا مختلف حصوں میں تقسیم ہوجانا اسی نحوست کا شاخسانہ ہے۔ ستاروں کی دنیا میں ساڑھ ستی کا پیریڈ ساڑھے سات برس پر محیط ہوتا ہے۔ یوں پارٹی کو تقریباً 2021ءتک اسی نحوست کا سامنا کرنا پڑے گا چونکہ اصل پارٹی الطاف حسین کی ہے لہٰذا اس ساڑھ ستی سے سب سے زیادہ متاثر بھی ان کا گروپ ہی ہوگا۔ دوسری جانب الطاف حسین کے پیدائشی زائچے میں موجود ستارے بدترین پوزیشن میں بیٹھے ہوئے ہیں بالخصوص صحت سے متعلق خانہ خاصا متاثر ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کی صحت مزید خرابی کی طرف جاسکتی ہے جبکہ پیدائش زائچے میں سیاست کے ستارے مستقبل قریب میں ایک دوسرے کے قریب آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہ بات خارج از امکان نہیں کہ جنرل الیکشن کے موقع پر دونوں کے درمیان کوئی ایسی خاموش مفاہمت ہوجائے جس تحت ایک دوسرے کی انتخابی مہم میں رخنہ نہ ڈالا جائے۔ انتخابی سیاست کے حوالے سے اگرچہ پی ایس پی کے مقابلے میں ایم کیو ایم پاکستان کے ستارے زیادہ مضبوط دکھائی دے رہے ہیں لیکن چونکہ پی ایس پی نے اپنا نام اور قیادت مکمل طور پر تبدیل کرلی ہے لہٰذا ایم کیو ایم پر چلنے والی ساڑھ ستی کا اثر اس سے زیادہ ایم کیو ایم پاکستان پر ہو سکتا ہے۔ جس نے قیادت تو تبدیل کرلی لیکن نام نہیں بدلا۔ اس کے نتیجے میں آگے چل کر ایم کیو ایم پاکستان اندرونی خلفشار کا شکار ہوسکتی ہے اس کے بیشتر لوگ دوبارہ لندن گروپ کی طرف رجوع کرسکتے ہیں۔ جب تک الطاف حسین زندہ ہیں ان کا گروپ پاکستان میں الگ ہونے والے دھڑوں کے لئے خطرہ بنا رہے گا۔ وزیراعظم نوازشریف اور حکومت سے متعلق اپنے زائچے کے بارے میں انتظار زنجانی کا کہنا تھا کہ رواں مہینہ دسمبر حکمرانوں کے لئے زیادہ نیک شگون نہیں۔ حکمرانوں کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکمرانوں کے زائچے میں موجود ستاروں کی پوزیشن بتا رہی ہے کہ 31 دسمبر تک یہ خطرات برقرار رہیں گے۔ انتظار زنجانی کے قبول تاہم ان سمیت ملک کے دیگر ستارہ شناسوں کے لئے یہ ایک معمہ ہے کہ ستاروں کی خراب بلکہ بعض اوقات انتہائی بدترین پوزیشن کے باوجود نوازشریف کیسے بچ نکلتے ہیں۔ اس حوالے سے معروف آسٹرولوجسٹ کا کہنا تھا ”میں نے ملک میں موجود اپنے دیگر ماہرین نجوم دوستوں کے ساتھ مل کر اس معمہ کو بارہا ڈسکس کیا ہے۔ ہم سب نے 2013ءسے لے کر 2016ءتک وزیراعظم کے جتنے زائچے تیار کئے ان میں کم از کم چار سے پانچ بار ان کے ستارے اس قدر بری حالت میں تھے کہ آسٹرولوجی کی رو سے ان کا بچنا محال دکھائی دیتا تھا لیکن ہر بار وہ بچ نکلے۔ جس پر میں نے اور میرے ساتھی ستارہ شناسوں نے سر جوڑ لئے اور بالآخر ایک نقطے پر سب کا اتفاق ہوا اور وہ یہ تھا کہ وزیراعظم نوازشریف کی معمر والدہ کی دعائیں ان کو ہر بار مشکلات اور بحرانوں میں سے نکال لیتی ہیں۔ وزیراعظم کے قریبی حلقے یہ بتاتے ہیں کہ وہ اپنی ماں کی حددرجہ خدمت کرتے ہیں۔ آسٹرولوجی کی رو سے صدقہ اور ماں کی دعائیں ستاروں کی نحوست کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ کنٹرول لائن پر کشیدگی اور بھارت سے تعلقات کے بارے میں سید انتظار حسین زنجانی کا کہنا تھا کہ پاکستان بننے سے لے کر اب تک کا جو کیلنڈر ہے اس کے مطابق 65ءاور 71ءکے سال 2016ءمیں REPEATہو رہے ہیں لہٰذا اگر دونوں ممالک کے درمیان اس برس کے اختتام 31دسمبر تک جنگ نہیں بھی ہوتی تو کنٹرول لائن پر کشیدگی جاری رہے گی بلکہ اس میں اضافہ ہو سکتا ہے‘ تاہم 2017ءشروع ہونے پر اس کشیدگی میں کمی کا امکان ہے۔ اصل صورتحال کا اندازہ 2017ءکا زائچہ بنانے کے بعد ہی لگایا جا سکتا ہے۔ یہی برس 71ءاور 65ءکے علاوہ 54ی¿‘ 60ی¿‘ 88ی¿‘ 93ی¿‘ 99ی¿ اور 2010ءمیں بھی REPEATہوئے تھے اور متذکرہ برسوں میں پاک بھارت تعلقات خاصے کشیدہ رہے جبکہ کئی مواقع پر دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے آ گئی تھیں۔ انتظار زنجانی کے مطابق اگلے برس 2017ءکا عدد ایک ہے۔ ایک نمبر کا ستارہ شمس ہے۔ اس سے اتحاد‘ یکجہتی اور امن کا اشارہ ملتا ہے۔ چنانچہ اگلا برس ملک کیلئے کئی خوشخبریاں لا سکتا ہے۔ کوئی نئی لیڈرشپ ابھرنے کا بھی امکان ہے۔ آپریشن ضرب عضب اگلے برس منطقی انجام تک نہ بھی پہنچا تو 70فیصد کے قریب مکمل ہو سکتا ہے۔ کراچی آپریشن 2017ءمیں بھی پورے برس چلتا رہے گا۔ بلوچستان کے بعد تعمیری کاموں کے حوالے سے چین کا عمل دخل کراچی سمیت سندھ میں بڑھ جائے گا۔ 2017ءکا عدد ایک ہونے کے ناطے مجموعی طور پر یہ کراچی میں امن اور سیاسی استحکام پیدا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ عمران خان اور ان کی پارٹی تحریک انصاب کے بارے میں انتظار حسین زنجانی کا کہنا ہے کہ پارٹی اور پارٹی سربراہ دونوں کے زائچے میں ستارے ایک دوسرے کے مدمقابل بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف پی ٹی آئی کے دھرنے ناکامی سے دوچار ہوئے بلکہ اس کی مقبولیت بھی بتدریج کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس کا اثر لامحالہ اگلے الیکشن کے نتائج پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اگر تحریک انصاف ماضی جتنی نشستیں دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تو آسٹرولوجی کی رو سے بڑی انہونی بات ہو گی۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے آسٹرولوجسٹ مبشر کے مطابق رواں مہینے دسمبر کے پہلے تین ہفتوں کے دوران آپریشن ضرب عضب اپنی سابقہ رفتار سے چلتا رہے گا‘ تاہم دسمبر کے آخری ہفتے میں اس میں تیزی آنے کا امکان ہے۔ مبشر کے بقول چونکہ دسمبر کے آخری ہفتے میں فوج سے منسوب سیارہ مریخ راہو اور کیتو کے محور میں آ جائے گا‘ اس کے نتیجے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی حکمت عملی میں نمایاں تبدیلی لائی جا سکتی ہے جس سے ایکشن تیز ہوجائے گا۔ مبشر نے پاکستان کا زائچہ بھی ترتیب دیا ہے جس کے مطابق کنٹرول لائن پر کشیدگی جاری رہے گی‘ رواں برس کے اواخر میں اس کشیدگی کو مزید ہوا مل سکتی ہے جبکہ ملک میں ناگہانی اور قدرتی آفات کا خدشہ بھی ہے۔ اس وقت وینس سے منسوب پاکستان کے زائچے کا چھٹا گھر بارہویں گھر کے مالک مریخ سے نظر ملا رہا ہے۔ ستارہ شناسی کی دنیا میں اسے اچھا شگون نہیں سمجھا جاتا۔ اس کے نتیجے میں ہی پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بھی تناﺅ بڑھ سکتا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain