اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں سابق صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین کے بیٹے کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کا دیگر ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کرپشن کا سہولت کار ہے ملک میں کرپشن کا دل اور دماغ کا ادارہ ہے ۔ ملزم گرفتار نہ کرنے کا کیا ریٹ چل رہا ہے ۔ ڈی جی نیب راولپنڈی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے نیب اپنی پالیسی پر عمل کرتا ہے ۔ تفتیش میں تعاون کرنے والوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا ۔ رضاکارانہ رقم واپس کرنے اور سینئر سیٹزن کو بھی گرفتار نہیں کیا جاتا ۔ جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ پہلے گلیوں میں گٹر صاف کرنے والوں کی آوازیں لگتی تھیں اب رضاکارانہ رقم واپس کرنے کے حوالے سے لگائی جاتی ہیں ۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال میں پانچ گواہان پیش کئے گئے دیگر گیارہ ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جارہا ۔ عدالت نے کہا کہ 128 ملین ڈالر کا کیس ہے ملزمان کے وارنٹ بھی جاری نہیں ہوئے ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے جواب اور گرفتاری کی پالیسی طلب کر لی ہے عدالت نے کہا کہ نیب کی پالیسیاں سمجھ سے بالاتر ہیں ۔ عدالت نے ملزم راجہ بابر ذوالقرنین کے خلاف شواہد اور ریفرنس بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ جواب نہ آیا تو چیئرمین نیب خود عدالت میں پیش ہوں ۔ واضح رہے کہ راجہ بابر ذوالقرنین کو رینٹل پاور کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ بابر ذوالقرنین رینٹل پاور پلانٹ لگانے والی کمپنی کے کنٹری ڈائریکٹر تھے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دی ۔