لاہور (خصوصی رپورٹ) ٹریفک پولیس نے 11حکومتی شخصیات سے سگنل فری کی سہولت واپس لے لی ہے۔ ان میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری‘ ایک پھنے خان وزیر اور پانچ ایڈیشنل آئی جیز بھی شامل ہیں۔ لاہور کے 2ڈی آئی جیز سے بھی یہ سہولت واپس لے لی گئی ہے تاکہ ٹریفک پولیس پر بوجھ کم کیا جا سکے۔ معلوم ہوا ہے کہ بعض غیرمجاز شخصیات بھی بڑی سہولت لے رہی تھیں لیکن اب یہ عیاشی ختم ہو گئی۔ اب انہیں اشاروں پر رکنا بھی پڑے گا اور ان کی گاڑیاں ٹریفک میں بھی پھنسیں گی۔ یہ سہولت انتہائی غیرضروری تھی۔ ٹریفک وارڈنز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ آئندہ ان شخصیات کے ساتھ عام شہریوں جیسا سلوک کیا جائے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے ”ڈان“ کو بتایا کہ ٹریفک پولیس کو بتا دیا گیا ہے کہ آئندہ یہ سہولت صرف ان شخصیات کو ملے گی جن کا ”بلیو بک“ میں ذکر ہے۔ ان شخصیات میں وزیراعلیٰ‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ‘ چیف سیکرٹری‘ ہوم سیکرٹری‘ وزیر قانون‘ کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ایڈیشنل آئی جی‘ سرکاری مہمان اور دوسری مجاز وی وی آئی پیز شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بعض افسر اپنا نام مجاز وی وی آئی پیز کی فہرست میں شامل کرانے کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہیں۔ سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ حالیہ سرکاری میٹنگز میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ غیرضروری پروٹوکول کلچر نے افراتفری پھیلا رکھی ہے۔ یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ بعض بیوروکریٹس قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن‘ ایڈیشنل آئی جی ٹریننگ‘ ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس‘ ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ اور ایڈیشنل آئی جی آپریشن غیرضروری طور پر سگنل فری سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سی سی پی او لاہور کو یہ سہولت حاصل نہیں لیکن ان کے جونیئر اس کا مزا لوٹ رہے ہیں۔ بعض سینئر پولیس آفیسر اپنی نجی اور فیملی تقریبات کیلئے بھی ٹریفک وارڈنز کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ان کے بارے میں بھی ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں اس پریکٹس سے روکا جا سکے۔
سگنل فری سہولت