تازہ تر ین

باہر بھجوانے میں نامور سابق آرمی چیف کا رول اہم …. مشرف نے زبان کھول دی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سربراہ آل پاکستان مسلم لیگ جنرل (ر) مشرف نے کہا میں آرمی چیف بنا تو نوازشریف نے بلا کر کہا کہ 2 آرمی میجر جنرل کو نکال دیں میں نہیں مانا۔ ان سے کہا کہ مجھے لکھ کر دیں میںنے بالکل انکار کردیا، میرا نام ای سی ایل میں تھا۔ جنرل (ر) راحیل شریف نے حکومت کے ساتھ ڈیل کی اور مجھے باہر جانے دیا۔ میں انکا شکر گزار ہوں میں نے نئے آرمی چیف کو مبارکباد دی ادھر سے بھی گرمجوشی کا اظہار کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کی اپنی عزت ہوتی ہے۔ قوم ہمیشہ آرمی چیف کے ساتھ ہوتی ہے ملک کی خارجہ پالیسی درست نہیں ہے گورننس درست نہ ہونے کی وجہ سے تنازعات بڑھتے ہیں کہ نوازشریف نے دو آرمی چیف میجر جنرلز کو نکالنے کیلئے کہا میں نے کہا میں ایسا نہیں کرسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف نے مجھے اور میری بیوی کو لاہور دعوت پر بلایا اور کھانا کھلایا مجھے عمرے کی دعوت بھی دی کارگل ٹینشن ختم ہو چکی تھی حالات معمول پر آچکے تھے میں انکی دعوت پر لاہور گیا اور کھانا بھی کھایا مجھے پتا لگا کہ ایک کور کمانڈر ان سے مل رہے ہیں میں نے اسے فوراً نکال دیا۔ یہ وزیراعظم کا حق ہوتا ہے وہ نیچے سے کوئی بھی آرمی چیف چن سکتا ہے جب میں چیف بنا تو اس وقت مجھے ”ابلائج“ کیا گیا۔ میں نیچے تھا اس کے باوجود چیف بنایا گیا۔ نوازشریف نے مجھے چنا۔ واجپائی واہگہ سے آئے جوائنٹ تحریر میں نے دیکھا کہ فارن سیکرٹری ڈی جی آئی ایس آئی لے کر آئے۔ مشترکہ اعلامیہ میں کشمیر کا ذکر تک نہیں تھا۔ میں نے زبردستی کشمیر کا لفظ شامل کرنے کو کہا۔ عمران خان کا بیان درست نہیں ہونا چاہیے میں نے نوازشریف کو نہیں پھنسایا۔ انکے خلاف مقدمات بے نظیر دور کے تھے وہ ہمیشہ جھوٹ بولتے ہیں انکے ساتھ ڈیل ہوئی تھی کہ وہ یہ یہ ثبوت دیں گے میں نوازشریف تو کیا کسی کے بھی اکاﺅنٹ نہیںدیکھ رہا تھا۔ یہ نیب کا کام تھا وہ کررہی تھی میں تو گورننس کررہاتھا۔ 2009ءمیں باہر گیا تو میری کوئی آف شور کمپنی نہیں۔ ایک ڈالر کا اکاﺅنٹ باہر نہیں۔ پاکستان کا ایک روپے کا فراڈ مجھے دکھا دیں، ن لیگ والے مجھے الزام دیتے ہیں۔ یہ خود کو کلیئر کریں۔ اگر میں نے فراڈ کیا تو کیا، یہ اپنا تو کلیئر کریں۔ پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ پانامہ کیس ختم ہو جائے گا۔ کسی کو کوئی سزا نہیں ہونے والی مجھے امید ہے کہ آنے والے نئے چیف جسٹس بہت دیانتدار ہیں جنرل راحیل شریف نے مجھے بہت مدد دی میں ان کا شکر گزار ہوں۔ جنرل راحیل شریف نے حکومت کے ساتھ ڈیل کی اور مجھے باہر جانے میں مدد کی۔ انکا بہت اہم رول تھا حکومت کورٹ پر پریشر ڈال رہی تھی۔ راحیل شریف نے حکومت سے ڈیل کی اور انہوں نے عدالت پر پریشر ڈالنا بند کردیا اور میں ڈیل کے ساتھ باہر چلا گیا۔ میرے خلاف سیاسی مقدمہ تھا۔ میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا۔ جنرل راحیل شریف میرے نیچے تھے۔ میں انکا باس تھا انہوں نے میری مدد کی اور حکومت سے ڈیل کی حکومت نے سپریم کورٹ پریشر کم کیا اور مجھے باہر جانے دیا۔ میں نے چوہدری نثار سے اب کبھی بات نہیںکی۔ ہاں ان سے پرانا تعلق تھا وہ فوجی گھرانے سے ہیں اور میرے ہمسائے بھی تھے۔ باہر جانے کے معاملات میں یقیناً انہوں نے بھی مدد کی ہوگی۔ میں نے باجوہ کو مبارکباد دی ہے اس طرف سے بھی گرمجوشی تھی۔ راحیل شریف سے اب کوئی بات نہیں ہوئی میں ان پر پریشر ڈلوانا نہیں چاہتا تھا۔ انکی طرف سے پھولوں اور دیگر تحائف میرے پاس آجایا کرتے تھے۔ میں ایم کیوایم میں شمولیت اختیار نہیں کرونگا لیکن تیسری بڑی قوت بنالوں گا۔ میں نے آج تک کسی سے نہیں مانگا میں نے میڈیا کو آزادی دی میرے اوپر کسی کا پریشر نہیں تھا میں خود صدر چیف ایگزیکٹو، چیف آف جنرل سٹاف تھا۔ میرے اوپر کسی کا پریشر کیسے ہو سکتا تھا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain