تازہ تر ین

تحریک انصاف کے چیئرمین کا تیسری شادی بارے اہم اعلان

کراچی (خصوصی رپورٹ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو ہمارے ساتھ سڑکوں پرآنا چاہئے تھا،سی پیک پر پی پی کا موقف درست ہے،میں یوٹرن نہیں لیتا، ابھی شادی میرے ذہن میں نہیں ہے۔ ہمارے پاس آئی ایس آئی،آئی بی یا ایف بی آرنہیں،ثبوت کہاں سے لائیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 2016ءپاناما کا سال ہے، پاناما نے ہمارے شریف خاندان پر کرپشن کے الزامات کی توثیق کی، یوٹرن نہیں لیتا میرے اقدامات مقصد تک پہنچانے کی تدابیر ہوتی ہیں، قومی اسمبلی میں نواز شریف سے جواب لینے کیلئے گئے ہیں،اسمبلی اس وقت جاﺅں گا جب نواز شریف پارلیمنٹ میں آکر اپنے بیان کی وضاحت دیں گے،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نواز شریف سے جواب طلب کرنے کیلئے اکٹھی کھڑی ہے، پاناما کیس کی سماعت تقریبا مکمل ہوگئی،اب سپریم کورٹ کو ہی کیس کا فیصلہ کرنا چاہئے،پرویز مشرف کے بیان کے بعد عدلیہ کی ساکھ کافی نیچے چلی گئی ہے، مریم نواز تاثر دے رہی ہیں کہ آرمی چیف اور چیف جسٹس ان کے آدمی ہیں، سی پیک کے اربوں روپے کے زیادہ تر معاہدوں کے پیچھے شریف خاندان ہے، ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ سامنے لائی جائے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ پوری حکومت پر فردِ جرم ہے، صرف چودھری نثار کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے نواز شریف سے پوچھنا چاہئے، وفاقی حکومت سی پیک سے متعلق چھوٹے صوبوں کے خدشات دور کرے، خیبرپختونخوا حکومت نے تلور کے شکار پر پابندی لگا کر اپنی خودداری کا اظہار کیا۔ عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2016ءپاناما کا سال ہے، پاناما نے ہمارے شریف خاندان پر کرپشن کے الزامات کی توثیق کی، پاناما لیکس کی وجہ سے عالمی سطح پر کرپشن کے خلاف بحث شروع ہوئی، پاناما لیکس سے نواز شریف کا اصل چہرہ سامنے آگیا، نواز شریف ابھی تک خود معصوم بن کرآصف زرداری پر کرپشن کا الزام لگاتے رہے تھے، پاناما کیس میں سب کچھ ثابت ہوگیا ہے، قطری شہزادے کے خط اور شریف خاندان کے بیانات کے بعد پتا چل گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کا پیسہ باہر گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں یوٹرن نہیں لیتا، میرے اقدامات مقصد تک پہنچانے کی تدابیر ہوتی ہیں، یوٹرن اس وقت ہوگا جب میں کرپشن کے خلاف تحریک چلاﺅں لیکن خود ہی کرپٹ ہوجاﺅں، قومی اسمبلی میں نواز شریف سے جواب لینے کیلئے گئے ہیں، ہم نہ سپریم کورٹ سے باہر نکلے اور نہ ہی اسمبلی میں جاکر اپنے موقف سے ہٹے ہیں، نواز شریف کی تلاشی یا استعفے کا مطالبہ کیا تھا اب سپریم کورٹ میں ان کی تلاشی ہورہی ہے، نواز شریف نے اسمبلی میں اپنی تقریر کو سپریم کورٹ میں زیرو کردیا، نواز شریف کا سپریم کورٹ میں بیان اسمبلی کی تقریر کے الٹ ہے، نواز شریف اسمبلی میں جھوٹ بول رہے ہیں یا سپریم کورٹ میں جھوٹ بول رہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت اسمبلی میں جاﺅں گا جب نواز شریف اسمبلی میں آکر اپنے بیان کی وضاحت دیں، ہم نے نواز شریف سے جواب مانگا تو انہوں نے جھوٹ بول دیا،اب آکر وضاحت کریں، اگر نواز شریف وضاحت نہیں کرتا تو پھر اسمبلی اور میرا کوئی فائدہ نہیں ہے، اگر میں عوام کے حقوق کیلئے جواب طلب نہیں کرسکتا تو میرے اسمبلی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم شریف کا موٹوگینگ ٹی وی پروگرامز میں طوطے کی طرح شروع ہوجاتا ہے، موٹو گینگ کرپشن کا جواب دینے کے بجائے مجھ پر وزیراعظم بننے اور فوج کو لانے کی خواہش کے الزامات لگانا شروع کردیتا ہے، دھاندلی کے معاملے پر اداروں نے انصاف نہیں دیا تو سڑکوں پر نکلا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاناما کے انکشافات میں تمام ثبوت مل گئے ہیں، آئی سی آئی جے نے مریم نواز کی کمپنیاں بتادی ہیں،ہمارے پاس آئی ایس آئی ،آئی بی یا ایف بی آر نہیں ہے،ہم ثبوت کہاں سے لائیں؟، اس کے باوجود ہم نے مے فیئر فلیٹس کی رجسٹریاں نکالیں، التوفیق کیس کے فیصلے میں جو چار فلیٹس اٹیچ ہوئے تھے اس کی تفصیل دی، ہم نے بتایا کہ گلف اسٹیل میں نفع نہیں بلکہ 26لاکھ درہم کا نقصان ہوا تھا۔ پاناما کیس پر کمیشن کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ پاناما کیس کی سماعت تقریبا مکمل ہوگئی ہے،اب سپریم کورٹ کو ہی کیس کا فیصلہ کرنا چاہئے،پانچ رکنی بنچ نے ہمارا تمام کیس سن لیا ہے جبکہ شریف خاندان کا صرف ڈیڑھ گھنٹے کا ڈیفنس رہ گیا ہے، سپریم کورٹ میں بہت قابل ججز بیٹھے ہوئے ہیں،وہ ہم سے زیادہ اس معاملے کو سمجھتے ہیں،لندن فلیٹوں کی ملکیت تسلیم کرنے کے بعد بارِ ثبوت شریف خاندان پر ہے۔ پرویز مشرف کے بیان سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ پرویز مشرف کے بیان کے بعد عدلیہ کی ساکھ کافی نیچے چلی گئی ہے، پرویز مشرف نے جنرل راحیل شریف کی مداخلت کی جو بات کی اس کا مطلب ہے ہمارا انصاف کا نظام طاقتور کو نہیں پکڑتا ہے،اگر آپ طاقتور ہوں تو ملک کا آئین بھی توڑ سکتے ہیں، پاکستان میں کبھی طاقتور کو سزا نہیں ہوئی، ہماری عدلیہ ہمیشہ طاقتور کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے،پاکستان کے 99فیصد لوگ نواز شریف کو مجرم قرار دیں گے لیکن یہ بھی کہیں گے کہ انہیں سزا نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں جسٹس قاضی عیسیٰ جیسے جج بھی ہیں جو دباﺅ میں نہیں آتے ہیں،فوج اور سپریم کورٹ کے علاوہ تمام اداروں کی ساکھ نیچے چلی گئی ہے، پاناما کیس کی سماعت ملتوی ہونے پر مریم نواز نے ٹوئٹ کیا کہ آندھی چلی گئی اور تناور درخت باقی بچ گئے ہیں،مریم نواز سے پوچھتا ہوں پاناما کیس ابھی سپریم کورٹ میں ہے تو آندھی کیسے چلی گئی ہے، آندھی نہ گئی ہے اور نہ میں جانے دوں گا، مریم نواز اپنے ٹوئٹ سے نئے آرمی چیف اورنئے چیف جسٹس کو ڈس کریڈٹ کررہی ہیں، مریم نواز تاثر دے رہی ہیں کہ آرمی چیف اور چیف جسٹس ان کے آدمی ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ نے اداروں کو خودبرباد کیا ہے،ہر ادارے میں انہوں نے اپنے آدمی بیٹھادیئے ہیں، پیمرا کے اوپر جس کو بٹھایا اس کا کام شریف خاندان کو تحفظ دینا ہے،ہم لوگوں کو پاناما بھولنے نہیں دیں گے،اگر نواز شریف پاناما سے نکل گئے تو پاکستان میں لوٹ سیل ہوگی، سی پیک کے اربوں روپے کے زیادہ تر معاہدوں کے پیچھے شریف خاندان ہے، شریف خاندان پیسے بنانے میں لگا ہوا ہے، اورنج لائن کا 200 ارب کا معاہدہ کیسے خفیہ قرار دیا جاسکتا ہے، شہباز شریف کا التوفیق کے ڈائریکٹرز میں نام ہے، التوفیق کی 34ملین ڈالر کی سیٹلمنٹ ہوئی اس کیلئے پیسہ کدھر سے آیا۔سانحہ کوئٹہ رپورٹ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی رپورٹ پوری حکومت پر فردِ جرم ہے، صرف چوہدری نثار کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے نواز شریف سے پوچھنا چاہئے، سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ میں اتنی چیزیں ہیں کہ حکومت کو ہل جانا چاہئے لیکن ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،نواز شریف بلوچستان کو اتنا ٹائم دیدیتے جتنا ہیرڈز میں شاپنگ کو دیا تو بلوچستان کا یہ حال نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ سامنے لائی جائے، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کمیشن کی رپورٹ آج تک سامنے نہیں لائی گئی، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ سامنے آجاتی تو شاید پرویز مشرف کا دور نہ آتا، دھاندلی کمیشن کی رپورٹ کو ہم نے قبول کیا تھا،دھاندلی کمیشن نے چالیس فائنڈنگز کیں لیکن اس پر حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا، وزیراعظم سب کچھ چھوڑ کر بوسنیاچلے گئے، وہاں سے وہ کون سی سرمایہ کاری لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سوچنا چاہیے وہ 2018ءمیں جیل میں ہوں گے یا باہر ہوں گے اور پنجاب میں ان کی حکومت ہوگی بھی یا نہیں، کرپشن اور منی لانڈرنگ کی سزا جیل ہے، نواز شریف کو خود کو بے قصور ثابت کرنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ امید کرتا ہوں کہ 2017ءمیں ہمارے ادارے وہ کام کریں جس کی وجہ سے مجھے سڑکوں پر نکلنا پڑے، ابھی شادی میرے ذہن میں نہیں ہے، اس کے بعد الیکشن کی تیاری کروں گا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain