تازہ تر ین

ڈرائیور ، گارڈ اور مینیجر کی ڈیوٹی کرنیوالا علی دراصل اداکارہ قسمت بیگ سے رشتہ …. اہم انکشافات

لاہور (خصوصی رپورٹ) اداکارہ قسمت بیگ کے قاتلوں کا سراغ ملنے پر سٹیج کے فنکاروں نے سکھ کا سانس لیا ہے کیونکہ قسمت بیگ واحد اداکارہ ہیں جن کے قاتلوں کا سراغ مل گیا ہے کیونکہ ان سے قبل قتل ہونے والی کسی اداکارہ کے قاتل کا آج تک سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ ان میں اداکارہ نادرہ‘ نگہت‘ نازی اور نگینہ خانم سمیت دیگر فنکارائیں شامل ہیں۔ اداکارہ قسمت بیگ کا تعلق سیالکوٹ سے تھا اور وہ دو بیٹوں کی ماں تھی۔ بڑا بیٹا شباب 12 سال کا ہے۔ قسمت بیگ کو قتل کروانے والے ملزم رانا مزمل کا تعلق فیصل آباد سے ہے۔ رانا مزمل سمیت کل چار ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رانا مزمل گزشتہ آٹھ سالوں سے قسمت بیگ کے ساتھ تھا مگر کچھ عرصہ قبل دونوں میں ناچاقی ہوگئی اور قسمت بیگ نے رانا مزمل سے دوستی ختم کردی تھی‘ جس کا رانا مزمل کو رنج تھا۔ اس نے کئی بار کوشش کی کہ قسمت بیگ فیصل آباد میں سٹیج ڈرامہ کرنے کے لئے آئے اور اس کے لئے رانا مزمل نے ایک جعلی پروڈیوسر سے قسمت بیگ کو بھاری معاوضے کی پیشکش کرنے کے لئے کہا مگر قسمت بیگ پر چونکہ رانا مزمل پہلے بھی فیصل آباد کے علاقے میں فائرنگ کروا چکا تھا اور رانا مزمل موقع کی تاک میں رہنے لگا۔ قسمت بیگ کے ساتھ ڈرائیور‘ سکیورٹی گارڈ اور منیجر کی ڈیوٹی دینے والا شخص علی جو حملے کے وقت ان کے ساتھ تھا اور واقع کا عینی شاہد بھی ہے‘ اصل میں قسمت بیگ کا بوائے فرینڈ ہے جس نے حال ہی میں اپنی بیوی کو طلاق دی تھی اور جلد ہی وہ قسمت بیگ سے شادی کرنا چاہتا تھا‘ جس کا رانا مزمل کو رنج تھا اور وہ اسی تاک میں رہنے لگا کہ کسی طرح وہ قسمت بیگ کو سبق سکھائے۔ رانا مزمل ایک بار ایم پی اے کا الیکشن بھی لڑ چکا ہے اور مسلم لیگ کے ایک بہت بڑے وزیر کا دست راست بھی ہے جبکہ ملزم نے اقبال جرم بھی کرلیا ہے اور سی آئی اے پولس نے اس حوالے سے اس کا بیان بھی قلمبند کرلیا ہے جس میں رانا مزمل نے کہا ہے کہ اس نے شوٹرز کو پانچ لاکھ روپے دیئے تھے اور کہا تھا کہ قسمت بیگ کو جان سے نہیں مارنا بلکہ اس کی ٹانگوں پر گولیاں مار کر معذور کرنا ہے تاکہ وہ پھرکبھی ڈانس نہ کرسکے مگر خون زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ ہسپتال پہنچتے پہنچتے تقریباً دو گھنٹے لگ گئے جس کی وجہ سے خون زیادہ بہہ گیا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قسمت بیگ نے خود اپنے گھر فون کرکے بتایا تھا کہ انہیں گولیاں لگ گئی ہیں۔ آپ لوگ جلدی آجائیں کیونکہ ان کے ساتھ ان کا بوائے فرینڈ علی بھی تھا مگر اس کا بیان ہے کہ اس کے سر پر آہنی راڈ مار کر اسے بے ہوش کردیا گیا تھا۔ دوسری بات یہ بھی معلوم ہوئی ہے کہ ہسپتال میں جب سات گھنٹے کے آپریشن کے بعد قسمت بیگ کو آئی سی یو میں شفٹ کیا گیا تو وہاں انہیں وینٹی لیٹر لگایا جانا تھا مگر ہسپتال میں وینٹی لیٹر ہی موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے قسمت بیگ کی موت واقع ہوئی۔ ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اگر قسمت بیگ کو وینٹی لیٹر لگا دیا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔ قسمت بیگ کی موت کے بعد کئی اداکاراﺅں نے سٹیج ڈرامہ چھوڑنے کا اعلان بھی کردیا تھا جن میں ان کی بہن ستارہ بیگ اور ثوبیہ خان بھی شامل ہیں۔ اس سارے واقعہ میں ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ اب جبکہ قسمت بیگ کے قاتل ان کے ساتھ بوائے فرینڈ رانا مزمل اور تین دیگر ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے پہلے تو سی آئی اے کینٹ پولیس نے صرف ان کا بیان ہی پریس کانفرنس میں بتایا ہے مگر اب ملزم کو میڈیا کے سامنے بھی پیش کردیا گیا ہے ۔ رانا مزمل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ بہت بااثر شخص ہے۔ پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ کسی اداکارہ کے قتل کے بعد اتنی بڑی تعداد میں فنکار سڑکوں پر آگئے تھے اور انہوں نے مسلسل احتجاج کی دھمکی بھی دے ڈالی تھی جس کی وجہ سے پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تھا۔ دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو اس طرح کے واقعات میں جب ملزم بااثر ہو تو پھر لالچ یا دھونس سے مدعی کو خرید لیا جاتا ہے اور وہ مقدمے کی پیروی سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ملزمان آزاد ہوجاتے ہیں۔ اس واقعہ میں بھی اس بات کے اشارے ملتے نظر آرہے ہیں۔ ان کی سگی بہن ستارہ بیگ اور ان کی والدہ نے قسمت بیگ کے ساتھ موقع پر موجود ان کے بوائے فرینڈ علی پر کھلم کھلا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ علی ہی قسمت بیگ کا قاتل ہے کیونکہ قسمت بیگ کو گولیاں لگیں تو اس نے مزاحمت کیوں ہیں کی جبکہ اس کے پاس لوڈڈ پستول موجود تھا مگر علی کا کہنا تھا کہ اسے اس وقت بے ہوش کردیا گیا تھا۔ اس سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ قاتلوں نے بڑی پلاننگ سے علی کو زندہ چھوڑا تھا تاکہ ہر ایک کا شک علی پر ہی جائے کہ اسے قاتلوں نے کیوں معاف کردیا۔ خیر رانا مزمل کے گرفتار ہونے سے پہلے میڈیا سمیت تمام لوگوں کا یہی خیال تھا کہ قسمت بیگ کے قتل میں علی کا ہی ہاتھ ہے۔ اس کیس کے حوالے سے پولیس نے ہر پہلو سے تفتیش کی ہے۔ ایک اداکارہ کو بھی سی آئی اے نے بلا کر تفتیش کی‘ کئی لوگوں کو شامل تفتیش کیا گیا حالانکہ پہلے روز ہی رانا مزمل کا نام لوگوں نے لینا شروع کردیا تھا مگر چونکہ رانا مزمل ایک بااثر شخص ہے اس لئے پہلے پولیس نے یہ قتل کسی اور پر ڈالنے کی کوشش کی تھی مگر میڈیا اس حوالے سے پل پل کی خبریں دے رہا تھا۔ اس لئے مجبوراً پولیس کو رانا مزمل کو گرفتار کرنا پڑا اور اب ملزموں کی گرفتاری کے بعد وہ فنکار جو احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آئے تھے اور وہ میڈیا جس نے مسلسل خبریں دے کر پولیس پر پریشر برقرار رکھا تھا جھاگ کی طرح بیٹھ گیا اور ہر طرف خاموشی چھا گئی ہے۔ اب صاف نظر آرہا ہے کہ رانا مزمل اور دیگر ملزموں کا کچھ بھی نہیں بگڑے گا کیونکہ قسمت بیگ کے گھر والے یا تو بھاری معاوضہ لے کر صلح کرلیں گے یا پھر رانا مزمل کے چھوڑے ہوئے وہ شوٹر جنہوں نے قسمت بیگ کے کو گولیاں ماری تھیں وہ ڈرا دھمکا کر ان کے گھر والوں کو صلح کرنے پر مجبور کردیں گے کیونکہ اس طرح کے کیسوں میں ایسا ہی ہوتا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain