گڑھی خدا بخش (نمائندہ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کو دئیے گئے اپنے چار مطالبات کو منوانے کے لیے جیالوں کے ہمراہ پورے پاکستان کا دورہ کروں گا،چپ نہیں رہوں گا، پاکستانیوں تیار ہوجاو¿، میں تخت جاتی امراءکی بادشاہت ختم کرنے کے لیے آرہا ہوں۔ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے مجمع سے سوال کیا کہ ‘کیا پاکستان پیپلز پارٹی جن مسائل کی وجہ سے بنی تھی وہ حل ہوگئے ہیں؟’انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں روز لاکھوں لوگ پیدا ہوتے ہیں اور لاکھوں مر جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ صرف پیدا ہوتے ہیں مرا نہیں کرتے، ان کی سوچ، فکر، وژن، بہادری اور جرات زندہ رہتی ہے۔بلاول نے کہا کہ اس لیے ہم کہتے ہیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو مر کر بھی امر ہوگئے ہیں، کچھ لوگ ہمیں کہتے ہیں ہم ماضی پرست ہیں۔بلاول بھٹو نے استفسار کیا کہ کیا بے نظیر بھٹو نے جس سوچ کے خلاف جنگ لڑی تھی کیا اس کے چھٹکارہ مل گیا، بی بی نے جس دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی تھی اس پر قابو پالیا گیا ہے؟نہیں آج بھی ان کو پناہ مل رہی ہے، آج بھی ہمارے مرد، عورتیں، بچے اور سیکیورٹی اہلکار ان کے ہاتھوں شہید ہورہے ہیں لہٰذا بے نظیر کے وژن کی جتنی ضرورت کل تھی اس سے بڑھ کر آج ہے’۔بلاول نے کہا کہ ‘مجھے پاکستان کی سیاسی صورتحال، خطے کی تبدیلیوں اور پارٹی کی صورتحال کا اندازہ ہے، آج سپریم کورٹ کے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ میں میری کہی ہوئی باتیں سچ ہوگئیں’۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیرداخلہ مستعفی ہونے کے بجائے سپریم کورٹ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں، کالعدم تنظیموں کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دیتے ہیں،دیکھنا ہے سپریم کورٹ کیا کرتی ہے۔بلاول نے کہا کہ ‘نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو متنازعہ نہ بنائیں، آصف زرداری کے آل پارٹیز کانفرنس کی قراردادوں پر عمل کریں’۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ‘آپ اپنے ذاتی تعلقات نبھانے میں مصروف ہیں، آپ نے اپنی کابینہ میں دہشت گردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں’۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘اگر کل کو کچھ ہوا تو آپ تو باہر بھاگ جائیں گے مگر 20 کروڑ عوام کو یہاں رہنا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘میاں صاحب کہتے ہیں کہ ہماری حکومت کا کوئی اسکینڈل نہیں، میاں صاحب! کیا آپ واقعی اتنے سادہ ہیں یا پھر ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں’۔بلاول نے نواز شریف کو ان کے اسکینڈل یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ‘سستی روٹی، یلو کیب، ایل این جی اسکینڈل، نندی پور اسکینڈل، ماڈل ٹاو¿ن واقعہ اور دنیا کے سب سے بڑے کرپشن اسکینڈل پاناما پیپرز میں آپ کا نام ہے’۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ‘سینیٹ نے اپوزیشن کا پاناما بل پاس کردیا ہے اور اگر قومی اسمبلی میں اس میں رکاوٹ ڈالی گئی تو اپوزیشن کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا’۔انہوں نے کہا کہ ‘آپ نے احتساب کے لیے خود کو پیش کیا تھا اب کیوں بھاگ رہے ہیں، ایک طرف خود کو پیش کرتے ہیں دوسری طرف ہمارے بل کو نہیں مانتے، ہم اس بل کے بغیر سپریم کورٹ نہیں جانا چاہتے’۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘جب نواز شریف نے خود عدالت پر حملہ کروایا تو عدالت نے انہیں کلین چٹ دے دی، کیا از خود نوٹس کی تلوار صرف ہمارے لیے ہے؟’انہوں نے استفسار کیا کہ ‘آج تک اختر خان کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہوا، بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا، عدلیہ نے تو کبھی ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا اب دیکھنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ انصاف کرتے ہیں یا نہیں’۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘میں اس باپ کا بیٹا ہوں جس کو آپ کے وزیراعلیٰ بھائی نے کہا تھا کہ آصف زرداری کو کراچی اور لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹوں گا’۔انہوں نے کہا کہ ‘میرے ماں باپ نے مجھے بڑوں کی عزت کرنا سکھایا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں آپ کی سیاست سے اختلاف نہ کروں۔بلاول نے کہا کہ ‘آپ چاہتے ہیں کہ آپ متفقہ نیشنل ایکشن پلان کو مسترد کریں اور میں چپ رہوں؟، آپ سی پیک کو متنازع بنادیں اور میں چپ رہوں؟’ملک عالمی تنہائی کا شکار ہوجائے، زراعت کا شعبہ تباہ کردیا جائے، آپ کی پالیسیوں سے صنعتیں تباہ ہوجائیں اور میں چپ رہوں؟”آپ چاہتے ہیں کہ غربت بے روزگاری میں اضافہ کرتے رہیں میں چپ رہوں، آپ تمام قومی اداروں کو اپنے دوستوں کے ذریعے خرید لیں اور میں چپ رہوں؟’بلاول نے کہا کہ ‘آپ چاہتے ہیں کہ پاناما کمپنیز میں اضافہ ہو اور میں چپ رہوں، مودی نہتے کشمیریوں کا خون بہائے اور آپ دوستیاں کریں اور میں چپ رہوں، نہیں میاں صاحب! میں چپ نہیں رہوں گا،میں لڑوں گا ملک کے وقار، انصاف اور عوام کے حقوق کے لیے’۔انہوں نے بلوچوں، سندھیوں اور پشتونوں کی غیرت کو للکارتے ہوئے کہا کہ ‘آپ ایک اور لڑائی کے لیے تیار ہوجائیں کیوں کہ بلاول بھٹو میدان میں آگیا ہے’۔پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے پیارے پنجاب آپ کی بی بی کو آپ کی زمین پر ماردیا گیا، آپ میرا ساتھ دیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے چارمطالبات تسلیم نہ کیے جانے پر حکومت کے خلاف سیاسی لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب کے کریڈیٹ پر پانامہ سمیت بڑے بڑے سکینڈل ہیں،سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کے بعد چوہدری نثار عدالت عظمیٰ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں،دیکھتے ہیں ہم پر سوموٹو کی تلوار لٹکانے والی عدالتیں بیس کروڑ عوام سے انصاف کرتی ہیں کہ نہیں،وزیراعظم کے اپنے مفادات کی وجہ سے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے خاموش نہیں رہ سکتے،دنیا میں تنہا کھڑے ہیں ملک کا وقار اور عزت خطرے میں ہے پھر بھی میاں صاحب ذاتی تعلقات نبھانے پر تلے ہوئے ہیں،میں جمہوری احتساب کے ذریعے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا،دہشتگردی کا خاتمہ،وسائل میں غریبوں کو حصہ دار بنانا چاہتا ہوں،(ن) لیگ کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے،ملک بچانے نکلا ہوں پارٹی اور ملک کو درپیش مسائل کا احساس بھی ہے اور موجودہ عالمی حالات کا ادراک بھی،میاں صاحب چاہتے ہیں کہ وہ ملک کو تباہ ،سی پیک کو متنازعہ اور عوام کا جینا مشکل کردیں اور میں چپ رہوںلیکن میں ملک کو تخت جاتی امراءکی بادشاہت سے نجات دلاﺅں گا،میاںصاحب نے اپنی کابینہ میں دہشتگردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں،میاں صاحب یہ آپ کی ذات کا مسئلہ نہیں،خدانخواستہ کل کچھ ہوا تو آپ تو ملک سے باہر بھاگ جائیں گے لیکن 20کروڑ عوام نے یہاں رہنا ہے میں بار بار کہتا رہا کہ ایک مستقل وزیرخارجہ لے آئیں۔