لاہور (سیاسی رپورٹر) معلوم ہوا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف فی الحال سعودی عرب میں ضروری ملاقاتوں اور عمرے کی ادائیگی کے بعد چند روز میں واپس آ جائیں گے تاہم مشترکہ اسلامی فوج کے دفاعی مشیر یا سربراہ کی حیثیت سے ان کی تقرری کا فیصلہ مکمل ہو چکا ہے اور جلد ہی وہ واپس اپنی نئی ذمہ داری کے لئے سعودی عرب پہنچ جائیں گے جس کے بعد وہ مشترکہ اسلامی فوج کے سیکرٹریٹ میں بیٹھیں گے اس سلسلے میں جب بعض متعلقہ حلقوں سے پوچھا گیا کہ کیا اگر سابق آرمی چیف کو بیرون ملک ملازمت کے لئے کسی این او سی کی ضرورت نہیں پڑتی تو پتہ چلا کہ عام طور پر سابق سرکاری ملازمین سول ہوں یا فوجی بڑے پیمانے پر اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں ملازمت کرتے رہے ہیں البتہ اس سلسلے میں انہیں رسمی طور پر وزارت دفاع کو ایک خط لکھنا پڑتا ہے جس کے جواب میں منظوری آ جاتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگرچہ یہ طریق کار آرمی کے جونیئر افسروں کے لئے بھی لازم ہے تاہم انہیں تحریری اجازت سپہ سالار کے دفتر سے مل جاتی ہے جبکہ جنرلوں اور سابق آرمی چیف کو یہ رسمی اجازت وزارت دفاع سے لینی پڑتی ہے لیکن ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ کسی جونیئر، سینئر یا جرنیل کو این او سی دینے سے انکار نہیں کیا گیا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عام طور پر آرمی چیف اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل یہ رسمی اجازت بھی وزارت دفاع سے حاصل کرتے رہے ہیں اور اس امر کا بھی قوی امکان ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو بھی ایسے کسی این او سی کی ضرورت ہوئی تو انہیں کوئی مشکل پیش نہیں آ سکتی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فوج سے ریٹائرمنٹ سے اگلے ہی دن سابق افسر جونیئر ہوں یا سینئر کسی بھی نئی ملازمت کا آغاز کر سکتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کے جنرل(ر) راحیل شریف اگر اسلامی ملکوں کی افواج کے سربراہی، دفاعی مشیر یا کسی اور نام کے عہدے کی حیثیت قبول کریں گے تو انہیں مزید گفت و شنید کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سارے اس پیش کش میں موجود تھے جو انہیں ریٹائرمنٹ سے کچھ عرصہ پہلے کی گئی تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر جنرل(ر) راحیل شریف نے یہ ذمہ داری قبول کر لی تو معاہدے کی مدت دو سال ہو گی اور ان کا عہدہ جو بھی رکھا گیا اسلامی ممالک کی مجوزہ فوج کے ساتھ ساتھ وہ سعودی آرمی کے اعلیٰ ترین غیر سرکاری مشیر کے طور پر کام کرتے رہیں گے اور ان کے معاوضہ اور مراعات کی تفصیلات بھی پیش کش میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والا ملک بھارت اور دوسرے نمبر پر سعودی عرب ہے جس کے متعلق منگل اور بدھ کے روز یہ خبریں دنیا میں سامنے آ چکی ہیں کہ وہ دنیا میں اپنے اسلحے اور تربیت اور استعداد کے اعتبار سے سابق مقام سے ترقی کر کے چوبیسویں نمبر پر آ چکا ہے اور حال ہی میں اس نے مصر کی فوجی طاقت سے بھی برتری حاصل کر لی ہے۔