اسلام آباد(انٹرویو ، عمران چودھری)ڈپٹی چیئر مین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن دیمک کی طرح اداروں کو چاٹ رہی ہے ، نیب جیسے اداروں میں اصلاحات لانی ہوں گی ، پلی بار گین جیسے قوانین ملزمان کو تحفظ دے رہے ہیں ختم ہونا چاہیئے ۔کرپشن کی انتہا ہو چکی ہے۔پانامہ کیس عدالت میں ہے سینٹ میںبل پاس ہوا ہے اس کے خلاف رائے بھی آسکتی ہے ، ہمیں عدالت سے انصاف کی توقع ہے ،ہم عدالت عظمیٰ پر نہ دباﺅ ڈال سکتے ہیں نہ سفارش کر سکتے ہیں ۔ انصاف پر مبنی فیصلے ہوں گے ۔ادارے اسی لیے ہوتے ہیں ، پانامہ کیس کو سڑکوں پر لے جا کر سیاستدانوں کی بدنامی کی گئی ۔جنرل راحیل شریف کی خدمات کو ہمیشہ یا د رکھا جائے گا ،اگر اسلامی فوج کا انہیں مشیر یا کوئی عہدہ دیا جارہا ہے تو قابل تحسین ہے ۔جنرل راحیل شریف نے دہشتگردی کا قلع قمع کیا ، اپنے مشن پر کابند رہتے ہوئے اعلیٰ فوجی خدمات سرانجام دیں ، ان کا اسلامی فوج کا کوئی عہدہ سنبھالنا پاکستان کے لیے اعزاز ہو گا ۔ موجودہ دو ر حکومت میں سینٹ کی کارکردگی بہتر ہوئی ، پارلیمنٹ کی تاریخ میں قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ،تحریک انصاف یہودی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ، وہ اپنی پالیسی اور طرز عمل پر غور کریں ، عمران خان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں مستقبل میں ان کے ساتھ ملکی و قومی مفاد میں ا تحاد بھی ہو سکتا ہے ،سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو پارلیمنٹ میں خوش آمدید کہیں گے ، وہ جمہوری اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں ، ماضی میں بھی انتقال اقتدار اور جمہوری روایات کو مضبوط اور احسن انداز میں سرانجام دیا ۔ان خیالات کا اظہار ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری نے یہاں پارلیمنٹ میں اپنے چیمبر کے اندر روزنامہ خبریں کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہو ئے کیا ، مختلف سوالات کے جوابات میں مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا پاکستان میں تعمیر و ترقی کے نام پر مختص بجٹ بھی کرپشن کی نذر ہو رہا ہے ، نہ سڑکیں بنتی ہیں ، نہ ایجو کیشن ٹاور بنتے ہیں ، نہ ہسپتال بنتے ہیں ، عوام کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ، بجلی گیس کا بحران ہے لیکن کاغذوں میں سب پراجیکٹس پایہ تکمیل کو پہنچ جاتے ہیں ، ہمیں عدالتوں پر اعتماد کرتے ہوئے پانامہ کیس سمیت تمام کرپشن کیسز کو عدالت پر چھوڑ دینا چاہیئے ، ادارے اسی لیے ہیں ہمیں سڑکوں پر ایسے کیسز لے جا کر سیاستدانوں کو بدنام نہیں کرنا چاہیئے ، جیسے تحریک انصاف نے کیا ، اب اگر سینٹ میں بل پا س ہوا ہے تو اس کے خلاف رائے بھی آسکتی ہے ، ہم عدالت پر اعتماد کرتے ہیں کوئی دباﺅ یا سفارش نہیں کرتے ، عدالت عظمیٰ سے انصاف کی توقع ہے ۔کرپشن معاشرتی ناسور ہے اس کے خاتمہ کے لیے نیب میں اصلاحات لانی چاہیئں ، پی بار گین جیسے قوانین کرپٹ افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے ، حکومت اور اپوزیشن کو اس پر تحفظات ہیں ایسے قوانین ختم ہونے چاہیئں ، طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون ہونا چاہیئے ، ایسے قوانین بننے چاہیئں جو کرپشن کرے اس نشان عبرت بنا دیا جائے ۔احتساب کرنے کے لیے مزید ادارے نہیں بنا سکتے جن اداروں پر ملک قوم کا پیسہ خرچ کر رہے ہیں انہیں درست کرنا ہو گا ، انہی اداروں میں اصلاحات لانی ہوں گی ۔ان اداروں پر اعتماد بھی کرنا ہو گا ۔ پاکستان کی ترقی میں کرپشن سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ خبریں کے ایک سوال کے جواب میں عبدالغفور حیدری نے کہا سیاسی قوتوں کو ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھانا چاہیئے جس سے سیاست یا سیاستدانوں کی بدنامی ہو پارلیمنٹ ، سپریم کورٹ جیسے ادارے موجود ہیں جہاں بات کی جائے ، ہم جمہوریت کو کمزور نہیں ہونے دیں گے ، اسی سسٹم میں ملک کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود ہے ، ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے ہمیں بتدریجی عمل پر یقین رکھنا چاہیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا سینٹ کی کارکردگی موجودہ دور حکومت میں مزید بہتر ہوئی ہے ۔پارلیمنٹ کی تاریخ میں ابھی ریکارڈ قانون سازی ہوئی ہے ، 9 جنوری کو منعقدہ سینٹ کے اجلاس میں اہم ایجنڈے پر ڈسکشن ہو گی ،انہوں نے کہا پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو پارلیمنٹ میں آمد پر خوش آمدید کہیں گے ۔ہمیں آصف علی زرداری سے اچھی توقعات ہیں انہوں نے ماضی میں بھی جمہوری روایات کے استحکام کے ساتھ بہتر انداز میں انتقال اقتدار میں کردار ادا کیا ۔ایک سوال کے جواب میں عبدالغفور حیدری نے کہا ہماری عمران خان اور تحریک انصاف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے وہ ہمارے اسلامی کلچر ،روایات کے خلاف مغربی کلچر فروغ دینا چاہتے ہیں ، یہودی ایجنڈے پر عمل پیرا نہ ہوں ، مسقبل میں تحریک انصاف سے جے یو آئی کا الائنس بھی ملکی و قومی مفاد کی خاطر بن سکتا ہے ۔سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا ۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا جنرل راحیل شریف نے پاکستان میں دہشتگردی کا قلع قمع کیا ، ان کی خدمات ہمیشہ یا د رکھی جائیں گی ، اگر انہیں اسلامی فوج کا مشترکہ کوئی عہدہ دیا جا رہا ہے تو پاکستان کے لیے باعث اعزاز ہو گا ، خبریں کے ایک سوال پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہم کسی جماعت کی حمایت ملکی اداروں کی مضبوطی اور جمہوریت کے استحکام کے لیے کریں گے ، ہم چاہتے ہیں ملک کی ترقی ہو یہاں جمہوریت مضبوط ہو ۔قبائلی علاقوں کے لیے مزید اصلاحات لائی جا رہی ہیں ، خیبر پختونخواہ میں شامل کرنے سے قومی دھارے میں لانے سے ایڈمنسٹریشن اور وفاق کی مضبوطی ہو گی ۔پارلیمنٹ اپنا کردار بہتر انداز میں انجام دے رہی ہے ۔