لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی کا الزام انتہائی سنگین ہے، وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان کو نوٹس لینا چاہئے۔ عمران خان اور جاوید ہاشمی دونوں کی تحقیقات کر کے ذمہ دار کو پکڑنا چاہئے۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ان کے پاس سازش کا ثبوت نہیں، یہ وہ باتیں ہیں جو عمران خان ان سے کرتے رہتے تھے۔ اس
معاملے کی تحقیقات بہت ضروری ہیں کہ کیا واقعی منگلا کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل طارق آرمی چیف اور وزیراعظم کو الگ کر کے خود سربراہ مملکت کی حیثیت سے براجمان ہونا چاہتے تھے؟ آج تک فوج کے اندر ایسا شگاف پہلے سننے میں نہیں آیا۔ فوج کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا الزام انتہائی سنگین ہے، اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کا انتخاب ایک چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر نے کیا تھا، فوج نے بغیر انتخابات ان کو وفاقی وزیر بنائے رکھا۔ اپنی گود میں پرورش کی۔ آج اسی جاوید ہاشمی نے فوج کے خلاف خط لکھا اور خود کو باغی کہنا شروع کر دیا۔ کیا یہ صرف اس فوج کے حق میں ہیں جو ان کو وزارت دے۔ اس بات کا جواب جاوید ہاشمی سے ملاقات کر کے ضرور پوچھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ ایشو جب تک عدالت میں ہے کوئی رائے نہیں دوں گا۔ آج تک ملک میں کسی حکمران کے دور میں عدل و انصاف کا جھنڈا نہیں دیکھا، اگر دیکھا ہوتا تو کہا جا سکتا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی طرح ہمارے وزیراعظم کے پاس بھی 3 پولیس والے جا کر کہیں کہ آپ کے خلاف انکوائری شروع کی ہے آپ تعاون کریں۔ اسلام آباد میں جج کی اہلیہ کی جانب سے گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ بے چاری ملازمہ کے والد کا فی سبیل اللہ معاف کرر دینا کوئی حیرت کی بات نہیں، موجودہ عدل و انصاف کے نظام میں اگر وہ معاف نہیں کرتا تو یہاں پرامن زندگی کیسے بسر کرتا۔ غریب آدمی کو معاف کرنا ہی پڑتا ہے۔ بہت سی مثالیں پیش کر سکتا ہوں کہ اگر کسی جج صاحب کی اہلیہ کو کسی دکاندار سے شکایت ہوتی تھی تو تھوڑی ہی دیر بعد اس دکاندار کا کیا حال ہوتا تھا۔ اس واقعہ پر سپریم کورٹ کو سوموٹو ایکشن لینا چاہئے، چیف جسٹس آف پاکستان کو خط بھی لکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انصاف کے نظام کے سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں، ان سے پوچھوں گا کہ اصلاح کیسے ہو سکتی ہے؟ حافظ آباد واقعہ پر انہوں نے کہا کہ وہاں کے شہریوں، بزرگوں، شرفاءاور وکلاءحضرات کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ 2 سال پہلے اسی درندہ صفت شخص کے خلاف ایک تحریری درخواست دی گئی تھی کہ اس نے ایک اور بچی کے ساتھ زیادتی کی ہے، پرنسپل سکول نے اسے گوجرانوالہ تبدیل کرنے کے احکامات دیئے لیکن وزیراعلیٰ شہباز شریف جنہیں انتہائی سخت منتظم سمجھا جاتا ہے، انہی کے دور میں 2 سال سے اس درندے نے گوجرانوالہ تبادلہ ہونے کے باوجود چارج ہی نہیں چھوڑا۔ محکمہ تعلیم کے سربراہ کو سلام پیش کرتا ہوں جو اتنا کچھ ہونے کے باوجود خاموش ہے۔ ضیا شاہد کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کی سماعت کے لئے تشکیل دیئے جانے والے بنچ سے خود کو الگ رکھ کر چیف جسٹس آف پاکستان نے انتہائی دانشمندانہ فیصلہ دیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی کے جوڈیشل مارشل لاءکے بیان کی تحقیقات ہونی چاہئے، انتہائی سنگین الزام ہے۔ انہوں نے فوج اور عدلیہ کو نشانہ بنایا، جس کی سب نے تردید کر دی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کو خاموش نہیں رہنا چاہئے جبکہ سپریم کورٹ کو بھی سو موٹو نوٹس لینا چاہئے۔