اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں، کرائم رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل سیشن جج اور اس کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کا کیس کھلی عدالت میں سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں حاضر سروس ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان اور اس کی اہلیہ ماہین ظفر کے ہاتھوں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی 10 سالہ طیبہ کے حوالے سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کی رپورٹ کے جائزے کے بعد کیس کو عدالت عظمیٰ میں سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے فیصلہ کیا ہے کہ کیس کی سماعت (آج) جمعہ کو کھلی عدالت میں ا±ن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کرے گا۔سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں جس میں کہا گیا کہ بچی پر تشدد کے حوالے سے تمام ریکارڈ، پیش رفت اور بچی کے ورثا سمیت عدالت میں پیش ہوں ¾ سماعت کے لئے فریقین کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ ادھر طےبہ تشدد کےس مےں رجسٹرار ہائی کورٹ نے سپرےم کورٹ مےں رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ رپورٹ مےں صلح نامہ پولےس کی تفتےش اےڈےشنل سےشن جج اور متاثرہ بچی کے بےانات شامل ہےں اس تشدد کےس مےں رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملہ کی انکوائری کی تھی۔ تاہم سپرےم کورٹ نے طےبہ تشدد کےس مےں صلح نامہ پر از خود نوٹس لےتے ہوئے متاثرہ بچے کے معائنہ کےلئے نےا بورڈ تشکےل دےنے کا حکم دےا تھا۔ دوسری طرف طےبہ تشدد کےس مےں پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں پر مشتمل مےڈےکل بورڈ کا اجلاس بھی آج دن گےارہ بجے پمز مےں ہوگا چار رکنی مےڈےکل بورڈ آج تشدد سے زخمی طےبہ کا معائنہ کرے گا۔ اجلاس کے دوران متعلقہ پولےس حکام کو شرکت کی ہداےت کی گئی ہے۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کی جانب سے سیشن جج کی کم سن ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لینے پر والدین بچی سمیت غائب ہوگئے ۔پمز کے میڈیکل بورڈ نے (آج) جمعہ کو بچی کا معائنہ کرنا ہے ،پولیس کو بچی کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد متاثرہ بچی کو فیصل آباد سے لینے کےلئے جانے والے والدین اب تک واپس گھر نہیں پہنچے،دادا کا کہنا ہے کہ بچی سے ان کا کوئی رابطہ نہیں۔از خود نوٹس کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم بچی کی کفالت کی ذمہ داری لینے اس کے گھر پہنچی تاہم بچی سے ملاقات نہ ہو سکی ہے۔