لاہور (خصوصی رپورٹ) محکمہ انسداد رشوت ستانی نے ایڈیشنل سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈاکٹر عدنان ظفر کے خلاف کرپشن کے الزام میں تحقیقات شروع کردی ہے۔ ان پر تقررو تبادلوں میں اہلکاروں اور افسروں سے رشوت لینے‘ کرپشن میں ان کی حمایت کرنے‘ غیرملکی فنڈنگ سے چلنے والے پراجیکٹس Hiv Aids اور ہیپاٹائٹس میں بے قاعدگیوں کا الزام ہے۔ ان کے خلاف درخواست دہندہ نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر عدنان ظفر نے گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال شاہدرہ کے ہیڈکلرک کی مدد کی۔ وہ 6,0233,092 روپے کے فراڈ میں ملوث تھا۔ اس سے دو لاکھ روپے رشوت لے کر اسے وزیرآباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہیڈکلرک مقرر کردیا۔ ایک ہیڈکلرک کو 5 لاکھ روپے رشوت لے کر بجٹ اینڈ اکاﺅنٹس آفیسر حافظ آباد تعینات کردیا۔ ڈاکٹر عدنان ظفر پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر ظفر عباس گریڈ 18 میں جونیئر آفیسر کی مدد کی اور انہیں جھنگ میں ای ڈی او ہیلتھ تعینات کردیا گیا۔ ڈاکٹر ظفر نے 4 ملین روپے کی گھٹیا ادویات خریدیں‘ ان کے خلاف اس ضمن میں ایف آئی اے تحقیقات کررہی ہے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عدنان ظفر نے ایک ملین روپے رشوت وصول کی اور ڈاکٹر ظفرعباس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا اور اپنے عہدے پر کام جاری رکھنے کی اجازت دی۔ درخواست گزار کا یہ بھی الزام ہے کہ جب ڈاکٹر احمد سیدین خالد پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ میں ڈپٹی سیکرٹری ٹیکنیکل تھے‘ ان کی گریڈ 18 میں بلاجواز ترقی کردی اور انہیں شیخوپورہ میں پروگرام ڈائریکٹر ڈی ایچ ڈی سی لگا دیا۔ متعلقہ حکام نے رابطہ پر ڈاکٹر عدنان ظفر کے خلاف تحقیقات کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ نہ تو پیش ہوئے ہیں اور نہ ہی ریکارڈ پیش کیا ہے۔