تازہ تر ین

کراچی ائیرپورٹ اور موٹروے غیر ملکیوں کو گروی….اہم انکشافاف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ سالوں کے دوران پاکستان میں آنے والی حکومتیں ملک میں نئے منصوبے شروع کرنے کیلئے قرضے لیتی رہی ہیںجس وجہ سے اس وقت پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 75 کھرب سے زیادہ ہو چکا ہے اور ہر پاکستانی تقریباً 4 لاکھ کا مقروض ہو چکا ہے جس وجہ سے پاکستان میں قائم ہونے والی بیشتر حکومتوں نے مزیدقرضے لینے کیلئے انتہائی قیمتی قومی اثاثون کو رہن رکھنا شروع کردیا جن کی تفصیلات منظر عام پر آچکی ہیں۔ میں حکومت نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اسلامی بانڈز کی 2013 سکیورٹی کے طور پر استعمال کیا اور اسکی بنیاد پر 182 ارب کے مزید قرضے حاصل کیے ہماری حکومتوں نے کراچی ایئرپورت کو صرف ایک بار ہی رہن نہیں رکھا بلکہ 2015ءمیں بھی اس ایئرپورٹ کے بدلے میں 117 ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا۔ بات یہی ختم نہیں ہوئی بلکہ موجودہ حکومت نے اسلام آبا لاہور ایم ٹو موٹر وے کے اسلام آبا د تا چکوال سیکشن کو غیر ملکی سرمایہ کاروں سے 1ارب ڈالر حاصل کرنے کیلئے رہن رکھ دیاجبکہ 2014ئ کے دوران حکومت نے موٹر وے کا حافظ آباد تا لاہور سیکشن اسلامی بانڈز کے بدلے مزید 1ارب ڈالر لینے کیلئے استعمال کیا۔ منظر عام پر آنے والے تفصیلات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ جون 2014ئ میں موجودہ حکومت نے فیصل آباد تا پنڈی بھٹیاں موٹر وے ایم تھری کو رہن رکھ کر 49ارب روپے حاصل کیے۔ وزیر خزانہ کی رپورٹس اور صحافیوں کی طرف سے لیک کی جانے والی دستاویز کے مطابق یہ موٹر ویز اس سے قبل بھی قرضے لینے کیلئے رہن رکھی جا چکی ہیں جن میں پشاورتا فیصل آباد موٹر وے ، فیصل آبا دتا پنڈی بھٹیاں موٹر وے ، اسلام آباد تا پشاور موٹر وے اور اسلام آبا دتا لاہور موٹر وے شامل ہیں۔ 2006ئ میں اس وقت کی حکومت نے صرف 6ارب روپے قرضہ لینے کیلئے بیشتر نیشنل ہائی ویز اور بعض موٹر ویز کو رہن رکھنے کا فیصلہ کیا جن میں اسلام آباد پشاور موٹر وے ایم ون ، فیصل آباد ملتان موٹر وے ایم فور ، اسلام آباد مری اور مظفر آباد ، جیکب آبا د بائی پاس ، ڈیرہ غازی خان تا راجن پور ہائی وے ، اوکاڑہ بائی پاس اور دیگر منصوبے سیکیورٹی پر رکھ دیے گئے۔ دستاویز کے مطابق حکومت نے مزید قرضے حاصل کرنے کیلئے پی ٹی وی کے تمام اثاثے رہن رکھنے کا فیصلہ بھی کر رکھا ہے جن کی مالیت اربوں میں ہے مگریہ پتہ نہیں چل سکا کہ حکومت نے ان اثاثوں کی کتنی مالیت طے کی ہے تاہم اس حوالے سے حکومت کی جانب سے نہ تو کوئی تردید سامنے آئی ہے۔ پی ٹی وی کی طرح ہی بعض لیک ہونے والی دستاویز میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ قرضے لینے کیلئے ریڈیو پاکستان کے تمام اثاثے بھی بطور گارنٹی استعمال کیے جائیں گے اور حکومت نے پورے ملک میں ریڈیو پاکستان کی 61عمارتوں کی مالیت کا تخمینہ صرف 72کروڑ روپے لگایا ہے اور بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رقم اسلام آباد میں ریڈیو پاکستان کی ایک عمارت کی مالیت کے برابر ہے۔ حکومت یہ قرضے برآمدات کے خلائ کو پورا کرنے، بیرونی زرمبادلہ کے زخائر میں اضافے، بجٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے لے رہی ہے جن کے بدلے قومی اثاثوں کو دا? پر لگایا جا رہا ہے


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain