اسلام آباد/فیصل آباد ( ویب ڈیسک)اسلام آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی انصاف کی راہ تکتے اپنی شناخت بھی کھو بیٹھی ¾ ایڈیشنل سیشن جج کے گھر میں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کا ایک اور دعویدار سامنے آگیا ¾ بورے والا کے رہائشی ظہیر نامی شخص نے بچی کا نام رمضانہ بتا دیا ¾ تفتیش کےلئے اسلام آباد سے فیصل آباد جانے والی پولیس نے بچی کی پھوپھی پٹھانی بی بی کو حراست میں لے لیا۔2013ءمیں صغری نامی خاتون ملازمت کا جھانسہ دیکر فیصل آباد لے گئی، اس کے بعد سے بیٹی کی شکل نہیں دیکھی۔ تشدد منظرعام پر آیا تو والد ہونے کا دعویدار بچی کو ساتھ لے گیا۔عدالت عظمی نے ازخود نوٹس لیا جس کے بعد کوثر نامی خاتون نے ماں ہونے کا دعوی کر دیا۔ پھر فیصل آباد کی فرزانہ سامنے آئی اور اب بورے والا کا ظہیر باپ ہونے کا دعویدار ہے۔ محنت کش ظہیر کے مطابق بچی کا اصل نام رمضانہ ہے جو ہوش سنبھالنے سے پہلے ہی مامتا سے محروم ہو گئی تھی۔ بچی کی ماں نسیم بی بی اسے جنم دینے کے دس ماہ بعد ہی دنیا سے چلی گئی۔2013ءمیں صغری نامی خاتون عثمان نامی شخص کے گھر ملازمت کا جھانسہ دیکر بچی کو فیصل آباد لے گئی۔ظہیر احمد کے مطابق اس نے مقامی عدالت میں دو ماہ قبل کیس بھی دائر کیا۔ عدالت نے بچی پیش کرنے کا حکم بھی دیا لیکن عمل نہ ہو سکا۔ بچی کو لینے گئے تو عثمان کی بیوی نے پولیس کی موجودگی میں دھمکیاں دے کر نکال دیا۔ محنت کش نے اعلی حکام سے بچی کی واپسی کی اپیل بھی کی۔ دوسری جانب تشددکا شکار ہونیوالی کم سن طیبہ اور پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے اس کے والدین کی تلاش کےلئے اسلام آباد سے فیصل آباد آنے والی پولیس نے طیبہ کی پھوپھی پٹھانی بی بی کو حراست میں لے لیا ۔طیبہ تشدد کیس میں راضی نامہ کے بعد سے بیٹی کو لے کر پر اسرار طور پر لاپتہ ہونے والے والدین کی تلاش میں اسلام آباد پولیس فیصل آباد کے گاوں جڑانوالہ کے چک 380 گ ب پہنچی تھی جہاں پولیس نے طیبہ کی پھوپھی پٹھانی بی بی کو حراست میں لے لیا ہے۔اس سے قبل پولیس نے طیبہ کو ملازمت پر رکھوانے والی خاتون نادرا کے بیٹے انوار کو حراست میں لیا تھا جس کی نشاندہی پر پٹھانی بی بی کے گھر چھاپہ مارا گیا اور اسے حراست میں لے لیا گیا ہے ۔