شیخوپورہ (بیورو رپورٹ) زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ شیخوپورہ کے زونل آفس میں خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث ملزمان بینک کے ہی چوکیدار نکلے پولیس نے ملزمان سے مبینہ رشوت لیکر ایف آئی آر میں فرضی نام شامل کرکے دو نامزد ملزمان کو نامعلوم تحریر کردیا جبکہ وقوعہ کے اگلے روز متاثر ہ خاتون نے پولیس کے ہمراہ بینک سے ملزمان کو گرفتار کروادیا تھا مگر تفتیشی نے موقع پر ہی دونوں ملزمان کو چھوڑ دیا اور خاتون کے احتجاج پر پولیس حکام نے 7 روز بعد زیادتی کا مقدمہ درج کروادیا مگر ملزمان کو پھر بھی گرفتار نہ کیا گیا اس سلسلہ میں خبریں ٹیم کو متاثرہ خاتون سمیرا بی بی نے بتایا کہ وہ 3 جنوری کی شام کو محلہ رسول نگر میں رہائش پذیر اپنے رشتہ دار اظہر کی طرف جارہی تھی کہ بینک کے مرکزی گیٹ کے قریب ملزم نے اسے بہانہ سے روک لیا اور پھر اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے زبردستی بینک کے اندر لے گئے جہاں اس کے ساتھی بھی موجود تھے اور ایک کمرہ میں بند کرکے دو ملزمان اس سے باری باری زبردستی زیادتی کرتے رہے جبکہ ایک ملزم نے موبائل فون کے ذریعے ان کی فحش وڈیو بھی بنا لی اور دھمکی دی کہ اگر اس واقعہ کا کسی سے تذکرہ بھی کیا تو یہ فحش وڈیو انٹر نیٹ پر ڈال دی جائیگی تاہم اس نے اگلے رو ز بی ڈویژن پولیس کو اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتی سے آگاہ کیا تو سب انسپکٹر اشرف اور اسکے ہمراہ اہلکاران زرعی ترقیاتی بینک میں گئے اور وہاں پر موجود دونوں ملزمان کو پہچان لیا جس کے نام رمضان اور ناظر اور وہ بینک کے چوکیدار ہیں پولیس کو ملزمان کو گرفتار کرنے کا کہہ مگر دو گھنٹے بعد سب انسپکٹر اشرف نے ملزمان کو بھی وہیں چھوڑ دیا اور مجھے بھی صلح کیلئے مجبور کرنے لگا اور خود وہاں سے چلا گیا بعدازاں چوکیداروں نے 50ہزار روپے رشوت دینے کی کوشش کی اور کہا کہ اپنا منہ بند کرلو تاہم و ہ ڈی پی او شیخوپورہ کے پاس پہنچ گئی اور اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتی سے انہیں آگاہ کیا جس پر بی ڈویژن پولیس نے ایس ڈی پی او خالد گجر کی ہدایت پر مقدمہ درج کرلیا مگر ایف آئی آر میں دونوں ملزمان کے نام شامل نہ کئے حالانکہ تفتیشی آفیسر دونوں ملزمان کے ناموں کا علم تھ امگر اس کے باوجود ایک فرضی ملزم سمیت دو نامعلوم افراد کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی اور اس میں بھی قانون کے مطابق دفعات نہ لگائی گئیںخاتون نے مزید انکشاف کیا کہ ملزمان نے ایک خاتون کے ذریعے جعلی شناختی کارڈ نمبر پر اشٹام پیپر نکلوا کر اس پر زبردستی انگوٹھے بھی لگوانے کی کوشش کی گئی اور وہ اشٹام پیپر عدالت میں جمع کروا کر ملزمان نے عدالتی طور پر ریلیف لینے کی بھی ناکام کوشش کی ہے اور اب وہ مسلسل دباﺅ ڈال رہے ہیں کہ مقدمہ سے دستبردار ہوجاﺅ خاتون نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کیساتھ زیادتی کرنیوالے سرکاری بینک کے ملزمان کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے اور اسے انصاف فراہم کرکے اسے قانونی تحفظ فراہم کیا جائے
