تازہ تر ین

10ہزار میڈیکل آلات، سٹنٹ درآمد کرنیولی کمپنیوں بارے خوفناک خبر

لاہور (طلال اشتیاق )وفاقی محکمہ صحت کی ناقص پالیسوں اور بااثر فارماسوٹیکل کمپنیوں کی اجارہ داری 10 ہزار سے زائد میڈیکل آلات اور3 سو 50 سٹنٹس درآمد کرنے والی کمپنیاں غیر رجسٹرڈ نکلی ،آپریشن کے آلات سمیت ایم آر آئی ، سی ٹی سکین مشین،الٹراساﺅنڈ ،بی پی آپریٹس ،میڈیکل بیڈ،یورن بیگ ،سرنجوں کا معیار بھی درست ثابت کرنے کیلئے این او سی حاصل نہ کیا جاسکا ،نئے آلات کی رجسٹریشن کا باقاعدہ قانون 9 مارچ 2015 نافذ کیا گیا تھا ، 2 سال گزرنے کے باوجود 1 بھی کمپنی رجسٹرڈ نہ ہونے کے باعث پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کےساتھ اے اور ڈی کے امراض میں خوف ناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے ،جو کہ سرجری اور ڈینٹل کے آلات کا معیار درست نہ ہونے کے باعث ہے ،سنیئر فارماسسٹ نور محمد مہر نے خبریں کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم 20 جون 2011 ءکے بعد کسی بھی صوبائی حکومت نے ادویات او میڈیکل آلات کی رجسٹریشن اور درآمد کیلئے ایک بھی آئٹم رجسٹرڈ نہیں کی گئی ، ۔ذرائع کے مطابق مارچ 2015 ءمیں صحت کے آلات کو فروخت کرنے والی کمپنیوں اور امپورٹرز کی فروخت کردہ ائٹم کو چیک کرنے کے ساتھ ان کو رجسٹرڈ کرنے کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی گئی مگر قانون سازی کرنے کے باوجود بھی بااثر مافیا کی جانب سے محکمہ صحت کے مبینہ طور پر کرپٹ افسران سے ساز باز کرتے ہوئے نہ تو اس قانون کے تحت بورڈ تشکیل ہونے دیا گیا اور نہ ہی پاکستان کی کسی بھی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میںمیڈیکل آلات بشمول دل کے امراض میں مبتلا افراد کو ڈالنے والے سٹنٹس کے معیار کی چیکنگ کیلئے کوئی لیبارٹری قائم ہو سکی ،اس قانون کے تحت میڈکل آلات کی رجسٹریشن بھی 2 سال گزرنے کے باوجود بھی ڈینٹل کٹس ،کان ،ناک اور گلا سمیت دیگر اہم سرجری کے آلات بھی ملک کی کسی بھی سرکاری اداروں میں رجسٹرڈ نہ ہوسکے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کھربوں روپے کا کاروبار کرنے والے مافیا کی جانب سے ٹیکسوں سمیت کسی بھی اخراجات کو خزانے میں جمع کرانے کی بجائے سرکاری سیٹوں پر بیٹھے افسران اور وفاقی محکمہ صحت کے انتظامی امور کی انجام دہی کرنے والے ذمہ داروں سے ساز باز کرتے ہوئے 10 ہزا ر سے زائد نئے سرجری آلات اورمیڈیکل آلات کو رجسٹرڈ نہ ہونے دیا جہاں ان کی قیمتوں کے ساتھ ان کا معیار بھی چیک نہ ہو سکا اور مافیا کی جانب سے صحت کے اداروں اورپروفیسرز مافیا کی مدد سے چند سو روپوں میں تیار ہونے والے بنیادی آلات بھی لاکھوں روپے منافع میں شہریوں کو فروخت کرتے ہوئے ان کی جانوں کے ساتھ ساتھ ملک کے ریونیو میں بھی نقصان دیا ،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ہر سال ملک میں 22 ارب روپے سے زائد رقم صرف سٹنٹس سمیت میڈیکل اور سرجری میں استعمال ہونے والی دیگر آلات مریضوں کے علاج معالجہ میں استعمال ہوتے ہیں ،جہاں نان رجسٹرڈ کمپنیوں کی غیر معیاری آلات کے باعث دوران آپریشن وچیکنگ کے دوران ہیپاٹائٹس کے تمام امراض میں گذشتہ سالوں کی نسبت دیگر ممالک سے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے جس میں بائیو میڈیکل انجینئرز اور فارماسسٹ کے بغیر خرید ے جارہے ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain