واشنگٹن، پیرس، لندن، ماسکو، برلن، میکسیکو سٹی (نیٹ نیوز، ایجنسیاں) امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور لاس اینجلس میں خواتین کا انتہائی بڑا مارچ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جاری رہا، منتظمین کے مطابق اِس مارچ میں 5 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی اور اسے واشنگٹن ڈی سی کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا گیا ہے، مظاہرین نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ا مریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں خواتین کا انتہائی بڑا مارچ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جاری رہا، منتظمین کے مطابق اِس مارچ میں 5 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔واشنگٹن ڈی سی کے کئی علاقوں کو اب ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز پولیس نے 230 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا۔ ان گرفتار شدگان کو پرتشدد ہنگامہ آرائی اور دوسرے افراد کو مشتعل کرنے کے الزامات کا سامنا ہوگا۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں دس برس تک کی سزا اور ڈھائی لاکھ ڈالر تک جرمانہ بھی عائد کیا جاسکے گا۔ گزشتہ روز واشنگٹن، لند ن، آسڑیلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور فلپائن سمیت دیگر ممالک میں بڑی تعداد میں خواتین نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ ادھر 45 پاو¿نڈ وزنی چمڑے کا ایک سوٹ کیس امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک مشیر کے حوالے کردیا گیا ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ سوٹ کیس فٹ بال کے نام سے معروف ہے۔ اس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کی جوہری فورسز سے رابطے کے لیے مواصلاتی آلہ مل سکتا ہے اور وہ دنیا بھر میں آبدوزوں اور بمبار طیاروں کے ذریعے چلائے جانے والے جوہری بموں کی جگہوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کو فعال کرنے کے لیے ”بسکٹ“ نامی ایک کارڈ کی ضرورت ہوگی اور یہ کارڈ ہی ان کی شناخت کرے گا کہ وہ کون ہیں اور اسی کے ذریعے وہ ایک یا ایک زیادہ جوہری بموں کو چلانے کے مجاز بنیں گے۔ دوسری جانب امریکا کے پاگل کتے کی عرفیت سے معروف نئے وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے ان سے آئزن ہاور ایگزیکٹو آفس بلڈنگ میں واقع اپنے دفتر میں ان سے حلف لیا۔ میرینز کے سابق جنرل جیمز میٹس حلف برداری کے بعد عہدہ سنبھالنے والے صدر ٹرمپ کے پہلے وزیر ہیں۔ قبل ازیں انتہائی دائیں بازو کی فرانسیسی لیڈر مارین لے پین نے انتہائی دائیں بازو کے رہنماو¿ں نے کہا ہے کہ بریگزٹ اور ٹرمپ کی فتح کی مثالوں کو سامنے رکھتے ہوئے اب یورپی ووٹرز کو بھی جاگ جانا چاہیے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن شہر کوبلنز میں اپنے سینکڑوں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے مارین لے پین نے کہا کہ یورپی رائے دہندگان کو امریکی اور برطانوی ووٹروں کی تقلید کرنی چاہیے اور 2017ءمیں جاگ جانا چاہیے۔ ا±نہوں نے کہا کہ برطانوی رائے دہندگان کا یورپی یونین کو چھوڑنے کا گزشتہ برس کا فیصلہ ایک ایسی سیاسی تحریک کو جنم دے گا، جو ایک کے بعد دوسرے ملک کو متاثر کرتی چلی جائے گی۔ قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ جمعہ کو برطانوی وزیراعظم تھریسامے سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاﺅس کے پریس سیکرٹری سین سپائسر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا کا دورہ کرنے والے برطانوی وزیراعظم جمعہ کو ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والی پہلی غیرملکی رہنما ہوں گی۔ اس ملاقات کے دوران رہنما تجارتی معاہدے کے بارے میں بات چیت کریں گے جیسا کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکلنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ ادھر تھریسامے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی رشتے کا مطلب یہ ہی تھا کہ دونوں جانب سے مشکل باتیں کی جانے کی چھوٹ ہے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئی ایسی بات کہی یا کوئی ایسا عمل کیا جو ان کی نظر میں ناقابل منظور ہوا تو وہ انہیں یہ بتانے سے ہچکچائیں گی نہیں۔ برطانوی وزیراعظم نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے مل کر ماضی میں امریکہ اور برطانیہ کے مضبوط رشتے کو آگے بڑھانے کی توقع رکھتی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جو ڈونلڈ ٹرمپ کے خواتین کے بارے میں بیانات کو اس ملاقات میں زیر بحث لائیں گی تو ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خواتین کے بارے میں جو باتیں کی ہیں ان میں سے کچھ انتہائی ناقابل قبول ہیں اور ان میں سے کچھ کیلئے انہوں نے معافی بھی مانگی ہے۔ اس کے علاوہ میکسیکو کے صدر ایزک پیئانیٹﺅ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کی اور دونوں رہنماﺅں نے مستقبل قریب میں ملنے پر بھی اتفاق کا اظہار کیا۔ میکسیکو کے صدر دفتر کے مطابق پیئا نیٹﺅ نے ٹرمپ سے کہا کہ ان کا ملک اپنے شمال کے پڑوسیوں کے ساتھ کھلی بات چیت چاہتا ہے اور دونوں رہنماﺅں نے امید ظاہر کی دونوں ملک مل کر ایک بہتر نتائج لے کر آئیں گے۔ روسی حکومت نے کہا کہ صدر ولادی پیر پیوٹن نے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے تیار ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق روسی حکومت کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے بتایا ہے کہ یہ ملاقات آئندہ چند روز یا چند ہفتوں کے دوران ممکن نہیں بلکہ اس کیلئے مہینے درکار ہوں گے۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تجارت اور عسکری اخراجات جیسے معاملات پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کریں گی۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق انجیلا مرکل نے کہا کہ جرمنی کی کوشش ہوگی کہ ٹرمپ کے دور اقتدار کے دوران بھی امریکا اور یورپ کے تعلقات بہتر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہترین عمل یہی ہوگا کہ عالمی طاقتیں مشترکہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
