قسط نمبر 80
ستارہ دیوی
وہ خوش لباس ہونے کے ساتھ ساتھ خوش اطوار بھی تھے…..اگرچہ وہ ایک اسٹار تھے لیکن ان میں غرور نام کی کوئی چیز موجود نہ تھی…..درحقیقت اس دور میںانڈسٹری ایک فیملی کی مانند کام کرتی تھی اور ذاتی تعلقات کو اس وقت مادہ پرستی پر ترجیح دی جاتی تھی جب فلم بنانے کے لئے ایک ٹیم باہم اکٹھی ہوتی تھی۔دلیپ بھائی ایک ایسے فلمی ستارے کے حوالے سے مشہور تھے جو ایک مرتبہ فلم سائن کرنے کے بعد ایک تو اپنا کام بڑی لگن سے کرتے تھے دوسرا وہ پروڈیوسر کے ساتھ مکمل تعاون کرتے تھے…..لیکن اس میںکوئی شک نہیں کہ وہ اپنے انتخاب کے لئے مشہور تھے…..وہ بڑے محتاط انداز سے اپنے پروڈیوسر اور ہدایت کار کا انتخاب کرتے تھے اور اس لئے یہ ایک بہت بڑی خبر بن جاتی تھی اور پروڈیوسر کو جشن منانے کا جواز مہیا کرتی تھی جب دلیپ کمار اس کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ ہوجاتے تھے۔ہم…..آصف ،دلیپ بھائی اور میں…..اکثر اپنے مشترکہ دوستوں کے ساتھ ملاقات کرنے کے لئے جاتے تھے…..جب جب لوگوں نے ہم تینوں کے بارے میںباتیںکرناشروع کیں کیونکہ ہم تینوں اکٹھے رات کاکھانا کھانے کے لئے اور دیگر سرگرمیوں وغیرہ کے لئے جاتے تھے…..میں نے انہیں ایک راکھی (ایک مقدس دھاگہ جو ایک بہن اپنے بھائی کی کلائی پر باندھتی ہے)باندھتی…..کوئی ایسی چیز جس کا بندھن میں نے آج تک قائم رکھا ہے…..میںرکھشا بندھن پر ہر سال ان کے گھر جاتی ہوں…..اور میری پیاری بھابی …..جوحقیقت میںمیری بیٹی کی مانند ہے کیونکہ اس کی ماں نسیم اور میںہم عصر تھے…..ہر ایک تقریب میرے لئے خصوصی بناتی ہے۔ دلیپ بھائی تھے…..اور ہنوزمیں…..ایک شرمیلے شخص…..ایک وقت ایسا تھا کہ میں نے محسوس کیا کہ وہ اپنی شریک اداکارہ کی جانب اس وقت کھنچے چلے جارہے تھے جب انہوں نے کامنی کو شل کے ساتھ کام کیا…..میںمحسوس کرتی ہوں وہ ان کی پہلی محبت تھی…..وہ تعلیم یافتہ تھی اور ان کی مانند بخوبی بات چیت کرتی تھی اور انہیںذہانت آمیز گفتگو میں مصروف رکھ سکتی تھی…..اس کا حقیقی نام اما کیشیپ تھا اور اس کی شادی اس وقت اپنی بہن کے خاوند کے ساتھ ہوگئی تھی جب اس کی بہن فوت ہوگئی تھی اور وہ اس کے بچوں کی ماں بن گئی تھی…..لہذادلیپ بھائی کے لئے اس کے ساتھ شادی کرنے کاکوئی راستہ موجود نہ تھا…..جب لوگوں نے ان کے بارے میں باتیں کرناشروع کیں…..واضح رہے کہ دلیپ‘کامنی کا جوڑا ”شہید“…..”شبنم“کے ساتھ ہٹ ہوچکا تھا…..میںنے ایک دن ان سے پوچھنے کی جسارت کی کہ کیا ان باتوں میںکوئی صداقت تھی…..وہ خاموش رہے اور انہوں نے موضوع بدل دیا….دو ماہ بعد وہ غیر متوقع طور پر ہمارے گھر آن پہنچے۔ آصف اور میں نے محسوس کیا کہ وہ غمگین اور پر ملال تھے اور ان کے جذبات مجروح ہوئے اور وہ شکست وریخت کاشکار تھے…..اس وقت ان کی عمر 25برس کے قریب تھی اور میں نے اندازہ لگایا کہ وہ اپنی محبت کھوجانے کے دکھ کا شکار تھے…..اما(کامنی)کو اس کے بھائی نے خبر دار کیا تھا اور اس نے دلیپ بھائی کو مطلع کیا تھا کہ وہ انکے ساتھ مزےد کام نہےں کرے گی اور نہ ہی ان کے ساتھ کبھی ملاقات کرے گی۔ جےسے ہی انہوں نے ہمےں ےہ حالات بتائے۔ مےں نے ان کی پر ملال آنکھوں مےں آنسو تےرتے ہوئے دےکھے۔
مےرے خےال مےں دلےپ بھائی کی زندگی مےں دل توڑنے والا لمحہ اما کے ساتھ ناطہ ٹوٹنے والا لحمہ نہ تھا بلکہ وہ لمحہ تھا جب ان کے علم مےں ےہ بات آئی کی آصف اور دلپپ چھائی کی بہن اختر نے شادی کرلی تھی۔ اس وقت تک مےں آصف کی زندگی سے نکل چکی تھی کےونکہ اس ظالم شخص نے مےری دوست نگار سلطانہ کے ساتھ شادی کرلی تھی۔
اس نے دلیپ بھائی کی پست مےں جو چھڑا گھونپا وہ مجھے قابل نہ تھا۔ لہذا مےں اس پر لعنت بھیجی اور اسے بتاےا کہ اس کا ےہ گناہ اسے لے ڈوبے گا جس کا ارتکاب اس نے دلیپ بھائی کو دھکوکہ دتےے ہوئے گےا تھا جنہوں نے اسے اعتماد بخشے ہوئے اور اس پر بھروسہ کرتے ہوئے اسے اپنی بہنوں کے ساتھ گڈمڈ ہو نے کی اجازت دی تھی۔
اختر نے امرےکہ مےں اپنی کالج کی تعلیم مکمل ک تھی اور دلیپ بھائی اس پر بے حد فخر کرتے تھے۔ےہ فطری بات تھی کہ دلیپ بھائی کو بے حد دکھ پہنچاتھا جب اس نے شادی کے لئے اےک اےسے شخص کو اتنجاب کےا جو دہ مرتبہ پہلے ہی شادےاں کر چکا تھا اور اس سے جددگنی عمر کا حامل تھا۔
دلیپ صاحب نہ صرف انتخابات مےں مےرے رہنما ہےں بلکہ زندگی مےں بھی مےرے رہنما ہےں۔ جب مےں نے پہلے پہل سےاست مےں شمولےت اختےار کرنے کے رجحان کا اظہار کےا تھا۔ انہوں نے مجھے مشورہ دےا تھا کہ مجھے سماجی مقا©صد کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے۔ ایسے مقاصد جو کچلے ہوئے لوگوں کی زندگی سنوارنے کے لئے ہوں۔ ان کے لیے سیاست انسانیت کی بابت تھی‘ یہ مقبول عام ہونے کے لیے نہ تھی ۔
(جاری ہے)