لاہور( حصوصی رپورٹ) جعلی سٹنٹ بیچنے والی کمپنی وفاقی وزیر کے عزیز کی ہے۔ حکومتی رکن نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ پنجاب اسمبلی میں صحت پر بحث کے موقع پر سیکٹری صحت ایوان میں موجود ہی نہیں تھے۔ اپوزیشن کی نشاندھی پر سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے سیکرٹریز صحت کو فوری طور پر ایوان میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے صحت پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ ڈرگ ایکٹ تبدیلیاں کی جا رہی ہیں اور معیاری ادویات کی فراہمی کے لئے نیا سسٹم بنا رہے ہیں۔ 30 جون 2017ءتک پنجاب کے تمام 40 ہسپتالوں میں طبی سہولتیں اور مریضوں کی سہولت سمیت دیگر اہم اقدامات کر دیئے جائیں گے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم نے اپنی غلطیوں پر بہت کچھ سیکھا ہے اور بہت کچھ سیکھ رہے ہیں اور یہ بھی دعوی نہیں کر رہے کہ دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں تا ہم ہیلتھ سیکٹر میں بہتری لانے کے لئے کام ہو رہا ہے۔ ینگ ڈاکٹر، پیرا میڈیکل سٹاف مطالبات کے حق میں ہسپتالوں کی ایمرجنسیاں بند نہ کرے تو پاکستان میں بھی اچھے حالات پیدا ہو جائیں ۔ اپوزیشن لیڈر میں محمود الرشید نے کہا کہ ن لیگ کی ترجیع انسان نہیں سڑکوں کی تعمیر ہے۔ لاہور کے ہسپتال میں زہرا بی بی ایڑھیوں رگڑ رگڑ کر مر گئی اس کی انکوئری رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔ حکومتی رکن ڈاکٹر نوشین حامد نے الزام لگایا کہ جعلی سٹنٹ فروخت کرنے والی کمپنی وفاقی وزیر کے قریب عزیز کی ہے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے تجویز دی کہ سٹنٹ چین کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے منگوانے کی بھی اجازت دی جائے۔ ہسپتالوں میں ایسی ادویات دی جائیں جو میاں شہبازشریف اور ان کے بچے استعمال کر تے ہیں۔ حکومتی رکن ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے تجویز دی کہ مزید بہتری کے لئے ارکان اسمبلی کو ہسپتالوں کی مانیٹرنک کرنے کی دیوٹیاں دی جائیں۔ راحیلہ انور نے کہا کہ حکومت کو جان کی نہیں جہان کی فکر ہے، افسوس کی بات ہے کہ ہم لوگ دشمن ملک بھارت میں علاج کروانے کے لئے جاتے ہیں۔ ٹرانسپلانٹ پاکستان میں کیوں نہیں کیا جا سکتا۔ کارروائی مکمل ہونے پر اجلاس کل 10 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔