تازہ تر ین

دلہنوں کے سر کاری ریٹ مقرر

بیجنگ (خصوصی رپورٹ) چینی حکومت نے دلہنوں کے سرکاری ریٹ مقرر کر دیئے ہیں۔ اقدام کنوارے نوجوانوںکی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے جبکہ حکومتی نرخ سے زائد رقم وصول کرنے والے لڑکی کے والدین کے خلاف شکایات درج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ لڑکیوں کے تناسب میں کمی کے سبب چینی نوجوانوں کو دلہن حاصل کرنے کیلئے بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے۔ چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک تعلیم یافتہ دلہن کی قیمت 50ہزارڈالر تک پہنچ چکی ہے جسے ادا کرنا عام نوجوان کے بس سے باہر ہے۔ چینی دارالحکومت بیجنگ میں موجود صحافی شن بیاﺅ نے بتایا ہے کہ چین میں 1980ءکی دہائی سے لاگو ”ایک خاندان‘ ایک بچہ پالیسی“ نے خواتین اور مردوں کے تناسب سے واضح فرق پیدا کر دیا ہے۔ چینی محکمہ شماریات کے مطابق معاشرے میں موجود 118چینی نوجوانوں کے مقابلے میں صرف 100لڑکیاں موجود ہیں‘ چنانچہ اس صورت میں کنوارے نوجوان یا تو لڑکی والوں کو منہ منگے پیسے دینے پر مجبور ہوتے ہیں یا پھر وہ اپنے لئے غیرملکی دلہن امپورٹ کرتے ہیں۔ ہونان صوبے کی انتظامیہ نے مقامی کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں کی معاونت سے اس ریاست کے دیہی علاقوں کیلئے دلہنوں کی زیادہ سے زیادہ قیمت 60ہزار یوآن مقرر کی ہے اور نوجوانوں کو بھی سادگی سے شادی کی ترغیب دی ہے۔ ان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ شادی کی تقریب میں کم سے لوگ بلائیں اور بارات میں بھی زیادہ سے زیادہ 6کاریں لے جائیں۔ دوسری جانب ایک مقامی صحافی بان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اگرچہ رہنمائی کی ہدایات اور دلہنوں کی قیمت مقرر کر دی ہے لیکن خلاف ورزی پر کسی قسم کی سزاﺅں یا جرمانے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ اس سے اس حکم نامے کے غیرمو¿ثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میں تھائی جریدے بنکاک پوسٹ نے بتایا ہے کہ 10فصد چینی نوجوانوں نے مقامی لڑکیوں کی کمیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے قریبی ممالک سے دلہنیں برآمد کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ سب سے زیادہ دلہنیں میانمار‘ تھائی لینڈ‘ فلپائن‘ ویت نام‘ ملائیشیا اور انڈونیشیا سے امپورٹ کی جا رہی ہیں جو اوسطاً تین ہزار سے سات ہزار ڈالر میں مل جاتی ہیں۔ چینی آن لائن جریدے ژیان ہو کا کہنا ہے کہ بینکوں کی جانب سے اگرچہ چینی نوجوانوں کو شادی کیلئے قرض دیا جاتا ہے لیکن اس کی سود سمیت ادائیگی کے معاملے پر نوجوان نوجوان دیوالیہ بھی ہو جاتے ہیں۔ اسی لئے انہوں نے سستی دلہنوں کی تلاش میں ویتنام‘ میانمار‘ تھائی لینڈ اور فلپائن سمیت انڈونیشیا اور ملائیشیا کا رخ کر لیا ہے۔ شادی کی ویب سائٹس کے ذریعے انہیں سستی دلہنیں مل جاتی ہیں۔ اے ایف پی کے نمائندے ٹام نے بتایا ہے کہ جو چینی دلہن 15ڈالر میں بھی نہیں ملتی‘ ایسی ہی دلہن کو باآسانی تھائی لینڈ‘ میانمار سے یا فلپائن سے 3سے 4ڈالر میں حاصل کر لیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں چینی صوبے ہونان کے گاﺅں لنگ چی میں بیاہ کرنے والی دلہن نگویان تھیانگ کا کہنا ہے کہ اس کا شوہر اسے ویتنام سے خرید کر لایا ہے اور اس نے چینی معاشرے میں لڑکیوں کی مانگ دیکھتے ہوئے اسے ویتنام گاﺅں سے مزید دس لڑکیوں کی شادیاں چینی نوجوانوں سے کرائی ہیں جو سبھی خوش ہیں۔ واضح رہے کہ ویتنام سے بیاہ کر چین لائی جانے والی دلہن نگویان تھیانگ کو اس کے شوہر نے 20ہزار یوآن (تین ہزار دو سو ڈالر) میں خریدا تھا۔ اس کے شوہر کا کہنا ہے کہ چینی دلہن کے مقابلہ میںاس کی ویتنامی دلہن سستی بھی ہے اور اچھی بھی۔ ادھر چینی دلہنوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے جہاں مقامی نوجوانوں میں ویتنام‘ تھائی لینڈ اور میانمار سے دلہنیں خریدنے کے رجحان کو فروغ دیا ہے وہیں چین میں ایسے انسانی سمگلرز کے گروہوں نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ہے جو ویتنام‘ میانمار اور تھائی لینڈ سے کم قیمت دلہنیں خرید کر ان کو چین لاتے ہیں اور قحبہ گری کے دھندے میں پھنسادیتے ہیں۔ اس بات کی تصدیق چینی حکام اور سکیورٹی فورسز نے بھی کی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک رپورٹ میں عالمی جریدے انٹرنیشنل بزنس ٹائم نے بتایا ہے کہ چینی حکام نے 2016ءمیں غیرممالک سے شادی کی آڑ میں لائی جانے والی 1276لڑکیوں کو مختلف قحبہ خانوں اور کلبوں سے برآمد کیا تھا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain