تازہ تر ین

تشدد پر یقین ….آگ کا مقابلہ آگ سے کیا جائیگا….امریکی صدر کے بیان سے نیا پنڈورا باکس کھل گیا

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تشدد کرنے پر یقین رکھتا ہوں ¾ آگ کا مقابلہ آگ سے ہی کیا جا سکتا ہے ¾ میرا کام امریکہ کو محفوظ ملک بنانا ہے ¾ دہشت گرد تنظیم داعش ایسے ایسے کام کررہی ہے جو ہم نے کبھی دیکھے نہ سنے ¾داعش لوگوں کے سر قلم کررہی ہے لیکن ہم ان کے مقابلے میں برابر نہیں ۔یہ بات انھوں نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔انھوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے سیکرٹری دفاع جیمز میٹس اور ڈائرکٹر سی آئی اے مائیک پوم پی سے بات کریں گے کہ کس طرح وہ قانونی طریقے سے انتہا پسندی کے خلاف جنگ لڑ سکتے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطی میں انتہا پسند گروپ لوگوں کے سر قلم کر رہے ہیں لیکن ہم ان کے مقابلے میں برابر نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کا کام امریکہ کو محفوظ بنانا ہے۔’وہ انتہا پسند گروپ لوگوں کو گولیاں مار رہے ہیں۔ ہمارے لوگوں کے اور دوسروں کے سر قلم کر رہے ہیں کیونکہ وہ مشرق وسطی میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ ایسے کام کر رہی ہے جو کہ ہم نے آج تک نہیں سنے، تو کیا میں واٹر بورڈنگ پر یقین نہیں رکھ سکتا؟’صدر ٹرمپ نے مزید کہا: ‘ میں نے اپنے خفیہ ادارے کے لوگوں سے بات کی ہے اور ان سے معلوم کیا ہے کہ کیا تشدد سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ اور انھوں نے کہا کہ بالکل ہوتا ہے۔ میں اپنے لوگوں سے بات کروں گا اور اگر وہ سمجھتے ہیں کے تشدد کرنے سے کوئی فائدہ ہو سکتا ہے تو میں اس سمت میں بالکل جاں گا۔ میں ہر وہ چیز کروں گا جو قانون کا لحاظ کرتی ہو لیکن میں بالکل یقین رکھتا ہوں کے تشدد کرنا کار آمد ہے۔’دوسری جانب سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا نے کہا کہ تشدد کا استعمال کرنے ایک بہت بڑی غلطی ہو گی۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اب معلومات حاصل کرنے کے لیے تشدد کرنے کے ضرورت نہیں ہے اور ایسا دوبارہ شروع کرنے سے دنیا میں ہمارے بارے تاثر خراب ہو جائے گا۔ امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جتنے مرضی حکم ناموں پر دستخط کرتے رہیں، قانون اپنی جگہ موجود ہے اور امریکہ میں تشدد کی واپسی نہیں ہو گی۔ امریکی میڈیاکے مطابق ماضی میں سابق صدر اوباما کے خلاف صدارتی انتخاب لڑنے والے ریپبلکن سینیٹر مکین کا یہ بیان ان اطلاعات کے ردعمل میں آیا ہے جن کے مطابق صدر ٹرمپ تفتتیشی پالیسیوں کے جائزے کے لیے ایک صدارتی حکم جاری کرنے والے ہیں۔ ردعمل میں واشنگٹن سے جاری کیے گئے بیان میں جان مکین نے کہا کہ جون 2015 میں امریکی سینیٹ نے نیشنل ڈیفینس آتھرائزیشن ایکٹ میں ایک ترمیم کی تھی جس میں یقینی بنایا گیا تھا کہ صرف وہی تفتیش کے لیے وہی تکنیک استعمال ہو سکے جس کا ذکر آرمی فیلڈ مینوئل میں ہے اور اس کے نتیجے میں تشدد کی ممانعت کی گئی تھی۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی فوج کے فیلڈ مینوئل میں تفتیش کے لیے واٹربورڈنگ اور اس جیسے دیگر پرتشدد حربے استعمال کرنے کی اجازت نہیں اور اس مینوئل میں کسی بھی تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ وہ ترمیم لاگو ہونے سے ایک ماہ قبل عوامی جائزے کے لیے پیش کی جائے۔آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سی آئی اے کے نئے ڈائریکٹر مائیک پومپیو انھیں یقین دلا چکے ہیں کہ وہ آرمی فیلڈ مینوئل کی پاسداری کریں گے کیونکہ وہ سی آئی اے سمیت تمام امریکی ایجنسیوں پر لاگو ہوتا ہے۔جان مکین کے مطابق ان کی کمیٹی کے تحریری سوالات کا جواب دیتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے بھی کہا ہے کہ وہ ‘امریکی فوج میں تفتیش کے لیے آرمی فیلڈ مینوئل کو واحد معیار کے طور پر استعمال کرنے کے حامی ہیں۔سینیٹر مکین نے اپنے بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ یہ رہنما زبان کے پکے ثابت ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے احکامات کیخلاف امریکا سمیت پوری دنیا میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ نیویارک میں مسلمان کمیونٹی سمیت ہزاروں افراد جمع ہوئے اور ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے متنازع فیصلوں کی وجہ سے پوری دنیا میں ہیجان برپا کررہے ہیں۔ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے اور تارکینِ وطن کی جانچ پڑتال کے ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے چند ہی گھنٹوں کے اندر نیویارک کے واشنگٹن اسکوائر پر ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف شدیداحتجاج کیا۔مظاہرین میں مسلم کمیونٹی کے افراد بھی شامل تھے۔ مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے مسلمانوں کے خلاف ٹرمپ کے اقدامات کو شدید تنقید کانشانہ بنایا۔ مہاجرین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنی فیصلوں کی وجہ سے جنگ کے راستے پر ہیں۔ ٹرمپ کے فیصلوں سے امریکہ میں مقیم کئی کمیونٹی کو نقصان ہو گا جبکہ میکسیکو میں مقیم غیرملکی تارکین وطن نے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور اپنا سامان باندھنا شروع کر دیا۔ا±دھرمیکسیکو کے سینیٹر نے سرحد پر دیوارتعمیر کرنے کے فیصلے کو بغض پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کھل کر بات کی جائے۔ دیوار کی تعمیر کافیصلہ دشمنی ہے۔ دوسری طرف ڈونلڈٹرمپ کے متنازع فیصلوں پر کیوبا کے صدر راو¿ل کاسترو نے ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی حدود میں رہے۔ انہوں نےکیوبا کی خودمختاری پر کسی قسم کے فیصلے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان بھی کردیا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain