بھائی عمران آپ کے پی کے کو دیکھیں …. شہباز شریف اپنا کام کر رہے ہیں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ پنجاب دوسرے صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ترقی یافتہ ہے جس کا سارا کریڈٹ شہباز شریف کو جاتا ہے۔خیبر پختونخوا کے عوام کو عمران بھائی سے بہت زیادہ توقعات ہیں اس لیے وہ اپنا فوکس زیادہ سے زیادہ وہاں رکھیں۔ ہماری ڈومیسٹک کرکٹ کا سٹینڈرڈ وہ نہیں ہے جس کے ساتھ ہم آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ میں جیت سکیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے گزارش کروں گا کہ وہ سارے پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اس لیے وہ دوسرے صوبوں پر بھی توجہ دیں اور سارے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی سیاسی اختلافات بھلا کر وزیر اعظم کے ساتھ مل کر کام کریں۔ سیاست میں آنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے آفریدی کا کہنا تھا کہ سیاست کوئی بری چیز نہیں ہے لیکن یہ خدمت کے جذبے کے تحت کی جانی چاہیے، لیکن ہمارے ہاں بلیم گیم بہت زیادہ ہے اور ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو برا کہا جاتا ہے حالانکہ ہمیں اپنے ملک کا اچھا امیج پیش کرنا چاہیے۔ عمران خان کی سیاست کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کو عمران بھائی سے بہت زیادہ توقعات ہیں اس لیے وہ اپنا فوکس زیادہ سے زیادہ وہاں رکھیں۔ جس طرح انہوں نے صحت ، تعلیم اور پولیس پر توجہ دی ہے انہیں چاہیے کہ اب ترقیاتی کاموں پر بھی دھیان دیں۔ آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ میں جیت سکیںہمارے ملک میں ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا۔

مقبول ترین سابق صدر انتقال کر گئے, اہم شخصیات کا اظہار افسوس

تہران(نیٹ نیوز) ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی انتقال کر گئے ہیں، عمر 82سال تھی۔تفصیلات کے مطابق ہاشمی رفسنجانی کو دل کی تکلیف ہونے پرآج صبح تہران کے ایک ہسپتال میں داخل کردیا گیا تھا۔سابق ایرانی صدر مصالحتی کونسل کے سربراہ بھی تھے،وہ 1989تا 1997 تک ایران کے صدر رہے۔ وہ دو بار ایران کے صدر منتخب ہوئے،اس کے علاوہ ایک دفعہ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر بھی رہے۔بطورِ صدر انہوں نے ایران میں سیاسی ترقی سے زیادہ معاشی ترقی پر زور دیا جس پر ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ملک میں معاشرتی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات سامنے آئے۔ہاشمی رفسنجانی 1988 میں ایران عراق جنگ کے آخری برس ایرانی افواج کے کمانڈر مقرر ہوئے اور انہوں نے ہی اس جنگ کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد قبول کی تھی۔1990 کے اوائل میں لبنان سے غیر ملکی مغویوں کی رہائی میں بھی رفسنجانی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔واضح رہے کہ ہاشمی رفسنجانی اسلامی جمہوریہ ایران کے خالق آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی کے ہم جماعت بھی رہے۔ 2005ء میں ہونے والے انتخابات میں موجودہ صدر محمود احمدی نڑاد کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انتخابات کے پہلے مرحلے میں مطلوبہ اکثریت حاصل نہ ہوئی تو دوبارہ انتخاب ہوا جس میں احمدی نڑاد نے باسٹھ فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔

” خبریں “ کی خصوصی دعوت ، عظیم سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی اور مختار مائی کی بھی مکالمہ میں شرکت

ملتان (رپورٹنگ ٹیم) ”خبریں“ کی خصوصی دعوت پر سرائیکی کے عظیم شاعر شاکر شجاع آبادی اور معروف سماجی ورکر مختار مائی فاﺅنڈیشن کی چیئرپرسن مختار مائی نے ”خبریں“ کی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔
شرکت

خود کش سیاستدان …. اہم انکشاف سے مقتدر حلقوں میں کھلبلی

لاہور/بہاولپور( اے این این، آن لائن ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے عمران خان کی قیادت میں ایک بارپھر دھرنا دینے کاعندیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ جس عمرمیں نوازشریف کے بچے ارب پتی بن گئے اس عمر میں تو ہمارے بچوں کاشناختی کارڈ نہیں بنتا ، پاناما کا فیصلہ اسی ماہ آجائے گا، سپریم کورٹ کرپشن کےخلاف دیوار چین ہے، احتساب کا پرچم عدالت عظمیٰ سے ہی بلند ہوگا، ایک آدمی بھی گرفتار ہوا تو لائن لگ جائے گی،کوئی کچھ بھی کر لے نوازشریف 2018 میں نہیں ہوں گے ،میرا وقت آیا تو ایاز صادق کی بولتی بند کردوں گا،آصف زرداری بلاول پر بھاری نہ ہوتے تو اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بن سکتا تھا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے بہاولپور میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب اوراس سے پہلے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔جلسے سے خطاب میں شیخ رشید نے کہاکہ نوازشریف انڈر19کھیلنے کے عادی ہیں، جس عمر میں نواز شریف کے بچے ارب پتی بن گئے اس عمر میں ہمارے بچوں کا شناختی کارڈ نہیں بنتا تاہم پاناما کیس نواز شریف کو انجام تک پہنچائے گا، سیف الرحمان اور قطری شہزادہ دونوں ایک ہیں کیونکہ قطری شہزادہ ہیلی کاپٹر کیس میں بھی آیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی قیادت میں ایک دھرنا اور دیں گے جب کہ میرا وقت آیا تو ایاز صادق کی بولتی بند کردوں گا، اپنا تابوت اپنے کندھے پر اٹھائے پھر تا ہوں تاہم کوشش کریں گے سیاسی تابوت سپریم کورٹ سے نکلے جب کہ اتفاق اسپتال میں مولانا کاپتہ نکال دیا گیاہے ۔ بہاولپور روانگی سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ حکومت روز ایک ارب 30 کروڑ کے نوٹ روزچھاپ رہی ہے اور نواز حکومت نے ملکی قرضے میں 900 ارب روپے کا اضافہ کر دیا ہے، ملک میں کرپشن کا راج ہے، یہاں کرپشن نہ ہو تو ہر سال نیا سی پیک بن سکتا ہے۔ شیخ رشید نے ایک بار پھردھرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی توایک اور دھرنا دیں گے جس کے لیے قوم تیار رہے اور پی ٹی آئی کے بعد ہم سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کریں گے۔شیخ رشید نے کہا کہ پاناما لیکس کیس میں ن لیگ نے جعلی دستاویزات پیش کی ہیں لیکن سپریم کورٹ کرپشن کے خلاف دیوار ِچین ہے، عدالت عظمی سے ہی احتساب کا پرچم بلند ہوگا، کوئی کچھ بھی کر لے نوازشریف 2018میں نہیں ہوں گے اور پاناما کا فیصلہ بھی اسی ماہ جنوری میں آجائے گا۔ اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر آصف زرداری بلاول پر بھاری نہ ہوتے تواپوزیشن کا گرینڈ الائنس بن جاتا، جس پارلیمنٹ کا اسپیکر ایاز صادق جیسا شخص ہو اس سے کیا توقع رکھی جا سکتی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ ملک تیزی سے زوال کی طرف جارہا ہے، کرپشن کے نئے نئے پروگرام بن رہے ہیں، یہ سب چور قوم پر بوجھ ہیں، انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ قوم کی لوٹی ہوئی دولت باہر ملک لے کر جانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت ترقی کا واحد حل ہے لیکن اگر یہ سارے چور ایک ساتھ اکھٹے ہوگئے تو عوام کو چوراہوں کے علاوہ کوئی راستہ نہ ملے گا۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انصاف کا جھنڈا لاہورسے بلند ہوگا جب کہ کرپشن میں ایک آدمی بھی گرفتار ہوا تو کرپشن والوں کی لائن لگ جائے گی۔ شیخ رشید نے کوئلہ پلانٹ کے حوالے سے کہا کہ ساہیوال کوئلہ پلانٹ انسانی جانوں کےلئے نقصان دہ ہے، پلانٹ سے لوگ چین میں مر رہے ہیں اورساہیوال پلانٹ سے بھی لوگوں کے منہ کالے ہوں گے۔ دریں اثناءایک ٹی وی انٹرویومیں شیخ رشید نے کہاکہ پی پی اور مسلم لیگ ایک دوسرے کو بچانے میں لگیں ہوئے ہیں جب سیاست دان اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو ایک دوسرے پر کڑی تنقید کر تے ہیں اور جب اقتدار کے نشے میں اندھے ہو جاتے ہیں تو چور ، چور کا تحفظ کرنے لگ جاتا ہے نواز شریف اور زرداری کب چاہیں گے کہ وہ ایک دوسرے کو پکڑیں،پہلی انکوائری پانامہ لیکس پھر عوامی مسلم لیگ عوام میں جائے گی پھر اس کا حتمی فیصلہ عوام ہی کرے گی کہ اس کے حق میں کون ہے قانون کے دائرے میں سب برابر ہیں سب کا احتساب ضروری ہے ان اقتدار کے اندھے حکمرانو ں نے باریا ں بانٹی ہو ئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جاوید ہاشمی اور عمران خان کے اپنے معاملات ہیں یہ دونو ں ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہیں میں اس بارے کچھ نہیں کہوں گا پہلے عمران خان جاوید ہاشمی کو منہ نہ لگاتے نہ ہی آج خان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا جب جاوید ہاشمی پر عمران خان میں ایسی باتیں ہوئیں تو میں اس وقت ان کے درمیان موجود نہ تھا یہ انکا انفرادی معاملہ ہے ۔ شیخ رشید نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے بے حس ہو چکے ہیں وہ ادارے کو کنٹرول کرنے میں نا کام ہو چکے ہیں اس ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ادارے اور سسٹم بالکل مفلوج ہو چکے ہیں ملک کے کئی علاقو ں میں نہ ہی ریلوے پھاٹک سگنل سسٹم کچھ بھی نہیں ہیں حکومت کو چاہیے کہ ریلوے میں پھاٹک کے معاملے میں ملازمین کی ڈیوٹی پانچ گھنٹے کر دی جائے تاکہ جو نوجوان ہاتھو ںمیں ڈگریا ںلئے مارے مارے پھر رہے ہیں انکو بھرتی کیا جائے ۔

13سالہ بھتیجی کا دولہا بابا

چنیوٹ (خصوصی رپورٹ) معمر شخص کی 13 سالہ لڑکی کے ساتھ شادی کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ تفصیلات کےمطابق مخبر کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے تھانہ چناب نگر پولیس نے کھڑکن میں چھاپہ مار کر 13 سالہ شبانہ کی 60 سالہ محمد یار سے شادی ناکام بنا دی۔ پولیس نے ملزم اور باراتیوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی پہلی بیوی سے اولاد نہیں تھی۔ ملزم کی 12 کے قریب منگنیاں ہوچکی ہیں۔ اس سے قبل محمد یار کی شادی شبانہ کی پھوپھی سے ہوئی تھی جس نے اس سے طلاق لے لی تھی۔ تھانہ چناب نگر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

الزام تراشی کی بجائے مل جُل کر آئینی تقاضے پورے کر کے صوبہ بنوائیں

ملتان (رپورٹنگ ٹیم) ”خبریں“ گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایڈیٹر اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے صدر جناب ضیاشاہد نے کہا ہے کہ وفاق پاکستان کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ آئین کے مطابق نئے صوبے تشکیل دیئے جائیں۔ آئین میں نئے صوبوں کی تشکیل کیلئے واضح طریقہ کار موجود ہے۔ نئے صوبے نعرے بازی یا جذباتی تقریروں سے نہیں بلکہ قانون اور آئین کے مطابق تشکیل پاتے ہیں۔ سرائیکی، ہزارہ، پوٹھوہار سمیت نئے صوبوں کے قیام سے وفاق کی اکائیوں کا عدم توازن ختم ہوگا۔ گڈگورننس ہوگی اور اس سے ہمارا نظام بھی بدلے گا۔ ملک ترقی کی طرف گامزن ہوگا۔ یہ باتیں انہوں نے گزشتہ روز ”خبریں“ کی 24ویں سالگرہ کے سلسلے میں ملتان میں ”تقریب ملاقات“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی یونٹ جتنے چھوٹے ہوں گے، صوبوں کے مسائل حل ہونے کی طرف بڑھیں گے۔ سرائیکی کاز کے نام پر کام کرنے والی تمام تنظیمیں اور جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کے بجائے مل جل کر قانونی طریقے سے صوبے کے حصول کیلئے کوششیں کریں۔ نئے صوبے صرف پنجاب میں ہی نہیں سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام کے مطالبے پر بھی بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ اس سے لوگوں کے مسائل حل ہوں گے اور پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناحؒ کے وژن کے مطابق بنانا ہوگا جس میں عوام کو چھت، مظلوم کو انصاف اور غریب کو روٹی مل سکے۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر نئے صوبے کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سرائیکی پارٹی دوسری سرائیکی پارٹی کے خلاف خطوط لکھنے اور الزامات کی بوچھاڑ کرنے کے بجائے سنجیدگی سے مل کر کوششیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ 18 سے زائد سرائیکی تنظیمیں اپنے لئے ایک الگ صوبے کا مطالبہ بھی کرتی ہیں اور ایک دوسرے کی مخالفت بھی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 51 سال سے اخبار نویس ہیں اور اپنے تجربات کی روشنی میں انہوں نے کہا کہ صوبہ بن جانے کے بعد بھی کئی مسائل موجود رہیں گے جنہیں حل کرنے کیلئے کئی مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجٹ کو آبادی کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جائے گا داجل اور جام پور پسماندہ ہی رہیں گے۔ خان پور، داجل اور جام پور کی حالت بدلنے کیلئے فنڈز کی منصفانہ تقسیم کرنا ہوگی۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ سرائیکی جماعتیں الجھنے سے گریز کریں اور متحد رہ کر پاکستان کی مضبوطی میں کردار ادا کریں۔ تاجر رہنما خواجہ شفیق کی قوم کے اتحاد کے حوالے سے گفتگو پر جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ابن انشا نے اپنی اردو کی آخری کتاب میں لکھا ہے کہ انگریز برطانیہ، امریکی، امریکہ اور ایران میں ایرانی رہتے ہیں مگر پاکستان میں پنجابی، سندھی، پشتونی اور بلوچ رہتے ہیں اور پاکستانی ان چاروں صوبوں میں نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے دہرے معیار کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبوں کے قیام کے سلسلے میں وہ ضیاءالحق سے بھی ملے تھے اور ان کے فوجی رفقاءنے بھی اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ڈویژن سطح پر صوبے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی حکمران ڈویژن لیول پر انتظامی یونٹ بنانے پر رضامند رہے ہیں لیکن عملی طور پر اقدامات نہ کئے جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ کی پالیسی بھی واضح ہے کہ انتظامی یونٹ جتنے زیادہ ہوں گے مسائل کم ہوں گے۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ انہوں نے پنجاب کی تقسیم اور نئے صوبوں کی تشکیل کیلئے پاکستان کے 3 سربراہوں سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے گھر میں یقین دہانی کرائی تھی کہ سرائیکی صوبے کے قیام کیلئے ابتدا کردی ہے پیپلزپارٹی بعد میں سرائیکی صوبہ کیوں نہ بنا سکی؟۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف سے بھی انہوں نے نئے صوبوں کے قیام کیلئے ملاقات کی انہوں نے یقین دلایا کہ اس پر کام کیا جائے گا اور انہوں نے اس سلسلے میں مسلم لیگ(ق) کے صدر چودھری شجاعت کو فون بھی کیا اور مجھے ان سے ملنے کیلئے کہا۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ جب وہ اس سلسلے میں چودھری شجاعت سے ملنے گئے تو انہوں نے کہا کہ ”کی شرارتاں کرناں پھرنا ایں“ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی تقسیم کرنے والوں کو ہماری لاشوں سے گزرنا ہوگا اور اب اس کے بعد اس موضوع پر بات نہ کرنا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویزالٰہی نے ان سے کہا کہ آپ اسی صوبے کے حصے کرانا چاہتے ہیں جو میرے پاس ہے۔ پرویزالٰہی نے پوچھا کہ آپ ہمارے دوست ہیں یا دشمن، جناب ضیاشاہد نے کہا کہ وہی پرویز الٰہی گزشتہ سال ملتان میں پریس کانفرنس کر رہے تھے کہ پنجاب کی تقسیم کرکے نئے صوبے بنائے جائیں۔ خواجہ نور مصطفی ایڈووکیٹ کی طرف سے تعلیمی نظام کی بہتری اور پروفیشنل بنانے کی تجویز پر جناب ضیاشاہد نے کہا کہ واقعی ہمیں مسائل کے حل کیلئے اپنے تعلیمی نظام پر توجہ دینا ہوگی اور تعلیمی نصاب کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح یورپ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں 16 سال کا طالب علم دوران تعلیم ہی روزگار کمانے کے قابل ہو جاتا ہے ہمیں اپنا نظام تعلیم بھی اُسی طرح ڈھالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیات کا نیا نظام معرض وجود میں آ چکا ہے جس میں عوام کے منتخب کردہ نمائندے شامل ہیں۔ گلی محلے کی سطح پر جو بھی بڑا مسئلہ ہوگا وہ بلدیاتی نمائندے صحیح طریقے سے حل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیات کے نئے نظام میں شامل ہونے والے نمائندوں کو عوام کی حقیقی خدمت کرنے کا بھرپور موقع ملنا چاہیے۔ ممبر قومی اسمبلی سید جاوید علی شاہ کی طرف سے اداروں کی مضبوطی کے حوالے سے تجویز کی تائید کرتے ہوئے جناب ضیاشاہد نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پنجاب میں ہماری زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی اتنی قدر ہے کہ وہ لوگ اس کی پوجا کرتے ہیں۔ بھارت میں اس وقت جتنی بھی زرعی ترقی ہوئی ہے اس کے پس منظر میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کا عمل دخل ہے۔ کیونکہ برصغیر کی تقسیم کے بعد یہاں سے جانے والوں میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے فارغ التحصیل بھی تھے جنہوں نے بھارت میں جا کر زرعی شعبے کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھی جانے والی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ہمارے پاس ہے اور ہماری ہی زراعت مسائل سے دوچار ہے۔ چیف ایڈیٹر جناب ضیاشاہد نے مختلف اوقات میں بھارت کے دوروں کے حوالے سے وہاں زراعت کی ترقی میں فیصل آباد یونیورسٹی کا کردار سامنے پایا اور انہیں اس بارے بریفنگ بھی دی گئی۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ پانامہ لیکس، سرائیکی صوبہ اور مردم شماری کا نہ ہونا سمیت اہم مسائل ہیں لیکن ان سب سے بڑا مسئلہ صحت اور تعلیم کا ہے۔ ہمارے ہاں ملاوٹ کی روک تھام کرنے اور اس میں ملوث مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے ادارے ہی نہیں ہیں ہمیں مضر صحت کیمیکل شامل کرکے سفید محلول کے نام پر دودھ فروخت کیا جاتا ہے جو خطرناک زہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاوٹ زدہ زہریلی اشیاءکھانے سے پھیلنے والی بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور ان کے علاج کیلئے ہسپتال بھی نہیں ہے۔ شوکت خانم ہسپتال لاہور میں کینسر کے مریض کو کینسر تشخیص ہو جانے کے 3ماہ بعد کا ٹائم دیا جا رہا ہے۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ ہم نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک اصل مسائل اور ان کے حل پر توجہ ہی نہیں دی کہ ہمیں کون کیا کھلا رہا ہے۔ خوراک کو چیک کرنے کیلئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے نام پر ایک محکمہ بھی حال ہی میں بنا ہے۔ دوسرے صوبوں میں تو یہ بھی نہیں ہے۔ کے پی کے میں بھی 2ماہ پہلے اس طرح کا محکمہ بن سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بڑے بڑے میگاپراجیکٹس، اورنج ٹرین کے بجائے صحت اور تعلیم پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس تقریب کا سب سے بڑا مقصد بھی یہی ہے کہ اس تقریب میں شریک تمام شرکاءبتائیں کہ ان کے ذہن میں پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ جناب ضیاشاہد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے واقعے کے بعد دہشت گردی کے خطرات نے ہماری سماجی زندگی کو مکمل طور پر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے شرکاءنے صحت اور تعلیم پر توجہ دینے پر زور دیا۔ اس پر چیف ایڈیٹر جناب ضیاشاہد نے کہا کہ عوام کو علاج معالجے کی فراہمی کیلئے صحت کے ادارے بنانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف شوکت خانم ہسپتال لاہور اور ابرارالحق کا ”سہارا“ ہسپتال بڑھتسی ہوئی خطرناک بیماریوں کے علاج کیلئے کافی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شوکت خانم ہسپتال لاہور کے قیام کیلئے چندہ مہم میں عمران خان کے ساتھ رہے ہیں اور انہوں نے خود اس سلسلے میں چندہ اکٹھا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابرارالحق کے سہارا ہسپتال کیلئے روزنامہ ”خبریں“ نے 6کروڑ 70 لاکھ روپے کے اشتہار مفت شائع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح وبہبود کیلئے جس نے بھی کام کیا ہے روزنامہ ”خبریں“ نے اس کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور مستقبل میں بھی ساتھ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ جبر اور ظلم کے خلاف بھی روزنامہ ”خبریں“ ہر اول دستے کے طور پر سامنے رہا ہے۔ مختار مائی کا مسئلہ سب سے پہلے ”خبریں“ نے شائع کیا۔ وہ سب سے پہلے میروالا پہنچے اور بعد میں اس وقت کے صوبائی وزیر قانون کو بھی ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خاتون یا لڑکی سے زیادتی کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ معاشرے میں پائی جانے والی مجموعی زیادتی کی نشاندہی کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ نے مظلوم کو انصاف دینے کی ہر بات پر زور دیا ہے۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ ہم بھٹو کے دیوانے بھی تھے اور ان کے خلاف بھی تھے۔ بھٹو نے پہلی بار عام آدمی کو حقوق دینے کی بات کی تو ہم نے بھٹو کا بھرپور ساتھ دیا۔ گلوکار نعیم الحسن ببلو نے کہا کہ ہماری ہر حکومت نے ثقافت اور فن کو نظرانداز کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قومی ترانے میں میرا نام ہے اور میں 25سال سے زائد عرصہ گلوکاری کرنے کے باوجود آج بے روزگار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قومی ترانے میں بھی میری آواز جناب ضیاشاہد کی کاوشوں سے شامل کی گئی ہے۔ نعیم الحسن کی بے بسی پر جناب ضیاشاہد نے کہا کہ ثقافت اور ثقافتی اقدار کو پامال کرنے سے بھی معاشرتی بگاڑ بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں ثقافت کے بغیر کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔ ہماری کسی بھی حکومت نے ملک میں ثقافتی پالیسی کی طرف توجہ نہیں دی جبکہ زندہ قومیں ثقافت کے بغیر کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اور خدشات کی وجہ سے اب ثقافتی پروگرام کا انعقاد بھی ممکن نہیں رہا۔ فن اور ہمارے فن کار اس سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ”خبریں“ گروپ آف نیوز پیپرز کے چینل۵ پر 8سال سے پرانے گیت، پرانی غزلوں کے نام سے ایک پروگرام چلا رہے ہیں جس کا مقصد بھی کلاسیکل میوزک کو زندہ رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ برصغیر کے دور میں اس وقت کی حکومت نے میوزک ڈائریکٹرز کو میوزک یونیورسٹیوں کا وائس چانسلر بنایا ہوا تھا جبکہ ہماری حکومتوں میں ثقافت کی وزارت کو دوسری وزارتوں کے ساتھ الحاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان کی خوش قسمتی ہے کہ یہاں ثریا ملتانیکر اور نعیم الحسن ببلو جیسی شخصیت موجود ہیں۔ ثریا ملتانیکر ایک یونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایک کلچرل پالیسی سامنے آئے۔ فنکاروں، گلوکاروں کے انفرادی مسائل سامنے آئیں۔ جناب ضیاشاہد نے کہا کہ وزارت ثقافت کی طرف سے فنکاروں، گلوکاروں کی فلاح وبہبود کی خاطر مختص کئے گئے فنڈز ہمیشہ لیپس ہو جاتے ہیں اور ان کا کہیں مصرف سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی فنکار روتے پیٹتے نظر آتے ہیں۔ یہی صورتحال بلوچستان کی ہے۔ جناب ضیاشاہد نے معروف گلوکار نعیم الحسن ببلو کی طرف سے بتائے گئے مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے لئے بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فنکار ہمارا سرمایہ ہیں ان کی قدر کرنی چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ ثقافت کی ایک الگ وزارت قائم کرے۔ ریڈیو، ٹی وی کی معروف گلوکارہ مسرت جہاں نے بھی اپنے مسائل اور فنکاروں کی مشکلات بارے گفتگو کی۔ جناب ضیاشاہد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اطلاعات و نشریات اور ثقافت کی وزیر مملکت مریم اورنگزیب سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ فنکاروں کے مسائل اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
ضیاشاہد

روس اور امریکہ میں کشیدگی عروج پر …. امریکی فوجیں روسی سرحد پر پہنچ گئیں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے بعد سے امریکہ میں شور بپا ہے کہ روسی صدر نے ہیکرز کے ذریعے انتخابی نتائج کو ہیک کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت دلوائی۔ امریکی ادارے ایک خفیہ مراسلہ بھی منظرعام پر لا چکے ہیں جس کے مطابق روسی صدر نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونے کے لیے ایک مہم چلائی تھی۔ اب اوبامہ انتظامیہ نے اس کا بدلہ لینے کے لیے اپنے آخری دنوں میں ایک ایسا کام کر دیا ہے جس سے دنیا پر تیسری عالمی جنگ مسلط ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق اوبامہ انتظامیہ نے اپنے ٹینک ایک ٹرین میں لاد کر روس کی طرف روانہ کر دیئے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا 13دن کے اندر تیسری عالمی جنگ کے نرغے میں ہو گی۔رپورٹ کے مطابق یہ ٹینک پولینڈ میں روس کی سرحد کی طرف روانہ کیے گئے ہیں جہاں امریکی اور پولش افواج روس کے دروازے پر مشترکہ جنگی مشقیں کریں گی۔ بات یہی تک رہتی تو بھی ٹھیک تھی لیکن تیسری عالمی جنگ کا خدشہ اس وقت ابھر کر سامنے آیا جب برطانیہ، جرمنی اور کینیڈا نے بھی اپنی کئی بٹالین فوج مشرقی یورپ کی طرف روانہ کر دی۔ اب ان ممالک کی افواج بھی روس کی سرحد کے قریب پہنچ رہی ہے اور امریکی ٹینک بھی۔ رپورٹ کے مطابق اوبامہ انتظامیہ کے پاس ولادی میر پیوٹن کے خلاف کوئی بھی اقدام اٹھانے کے لیے صرف13دن ہیں۔ اس کے بعد تمام اختیارات ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس چلے جائیں گے۔ لہٰذا ماہرین کا کہنا ہے کہ ان 13دنوں میں تیسری عالمی جنگ شروع ہونے کا امکان واضح ہو چکا ہے۔

فضل الرحمن کا کل ٹیسٹ, فیصلہ کیا آئیگا؟

لاہور (آن لائن) مولانا فضل الرحمن ہسپتال سے پتے کے آپریشن کے بعد چنبہ ہاو¿س پہنچ گئے مولانا فضل الرحمن مزید دو روز تک لاہور میں قیام کریں گے تفصیلات کے مطابق جے یوآئی ف کے سربراہ کورات گئے ہسپتال سے چنبہ ہاو¿س منتقل کیا گیا منگل کو ڈاکٹر سے فائنل چیک اپ کےبعد اسلام آباد روانہ ہوں گے ڈاکٹرز نے15روز کیلئے ہر قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے منع کر دیا ہے جبکہ سربراہ جے یو آئی(ف)کوپولیس نےسکیورٹی کیلئےہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔

اسلام آباد اور گردو نواح میں زلزلے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اور گردو نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5 اعشاریہ صفر ریکارڈ کی گئی جبکہ زیر زمین اس کی گہرائی 28 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز افغانستان اور تاجکستان سرحدی علاقہ تھا۔

نیوزگیٹ سکینڈل, کاروائیوں بارے اہم انکشاف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے نیوز گیٹ اسکینڈل سے سبق سیکھ لیا، اب ساری سرکاری کارروائیاں خفیہ رکھی جائیں گی، وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی حکومت کا کڑا منصوبہ تیار کرلیا۔ واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے معلومات کے تبادلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، دوسری جانب کابینہ سیکرٹری نے تمام وزارتوں اور محکموں کو ہدایات جاری کر دیں۔ نیوز گیٹ کی حکومت کو محتاط طرزعمل کی سوجھی اور آئندہ اہم ملاقاتوں کی کوئی بات لیک نہیں ہو سکے اس وجہ سے وزیراعظم کی ہدایت پر معلومات کو خفیہ رکھنے کا لیک پروف منصوبہ سامنے ا?گیا۔ کیبنٹ سیکرٹری کی جانب سے تمام وزارتوں اور محکموں کو بھجوائے جانے والے مراسلے کے بعد کلاسیفائڈ انفارمیشن کو خفیہ رکھنے کے نئے ایس او پیز پر عمل شروع کر دیا گیا۔ میڈیا کو حساس معلومات سے دور رکھنے کا خصوصی حکم بھی دیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت سرکاری حکام پر واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے معلومات کے تبادلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ احکامات کو ہوا میں اڑانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔