نیازی صاحب پہلے گریبان میں جھانکیں۔۔۔

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے) پنجاب حکومت اور ترکی کی معروف توانائی کی کمپنی ذورلوانرجی ہولڈنگ کے مابےن قائداعظم سولرپارک بہاولپور مےں100مےگاواٹ کے سولرپاور پلانٹ لگانے کے معاہد ے پر دستخط کی تقرےب ماڈل ٹاو¿ن مےں منعقد ہوئی،وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف تقرےب کے مہمان خصوصی تھے۔پنجاب حکومت کی جانب سے سےکرٹری توانائی اسدالرحمان گےلانی جبکہ ترک کمپنی کے چےف اےگزےکٹو آفےسرعمرےونگل نے معاہدے پر دستخط کےے۔وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے ترک کمپنی ذورلوانرجی ہولڈنگ کے چےف اےگزےکٹوآفےسرکوقائداعظم سولر پارک بہاولپورمےںاراضی اےوارڈ کی دستاوےزات کا سرٹےفکےٹ بھی دےا۔معاہدے کی روسے ترکی کی کمپنی قائد اعظم سولر پارک بہاولپور مےں 100 مےگاواٹ کاشمسی توانائی کا منصوبہ لگائے گی اورےہ منصوبہ 6ماہ کی رےکارڈ مدت مےں مکمل ہوگا۔6سےنٹ فی ےونٹ کے ٹےرف سے لگنے والے اس منصوبے سے عوام کو بجلی سستی ملے گی۔ صوبائی وزراءڈاکٹر عائشہ غوث پاشا،چوہدری شےر علی، ترکی کے قونصل جنرل سردار ڈےنز اورترک وفد کے اراکےن بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اورترک کمپنی کے مابےن طے پانے والا معاہدہ خوش آئندہے اوراس معاہدے کے تحت پنجاب حکومت اور ترک کمپنی باہمی اشتراک سے 100مےگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ لگارہے ہےں۔ذورلو انرجی ترکی کی توانائی کی معروف کمپنی ہے اوراسے توانائی کے شعبے مےں بڑی مہارت حاصل ہے ۔ہم ترک کمپنی کے تجربے اور مہارت سے فائدہ اٹھائےں گے۔انہوںنے کہا کہ ترکی کے صدر رجب طےب اردوان نے اپنے حالےہ دورہ پاکستان کے دوران وزےراعظم محمد نوازشرےف سے ملاقات کے دوران توانائی بحران کے خاتمے کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کی فراہمی کی پےشکش کی تھی اور کہا تھا کہ توانائی بحران کے باعث پاکستان کی معےشت متاثر ہورہی ہے اورہم پاکستان کی ہر طرح مدد کےلئے تےار ہےں اوراس ضمن مےںترکی کی کمپنےاں پاکستان آکر سرماےہ کاری کرےں گی اور ان کے دورہ کے فوراً بعدترکی کی کمپنی قائداعظم سولر پاورپارک مےں سرماےہ کاری کررہی ہے اوراس ضمن مےں آج معاہدہ طے پاگےا ہے اورےہ کمپنی مزےد سرماےہ کاری کرنے کےلئے بھی تےار ہے ۔انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے پہلے ہی ےہاں 100 مےگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ لگاےا ہے جس سے بجلی نےشنل گرڈ مےں شامل ہورہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اورترکی کے مابےن دوستی اوربھائی چارے کا رشتہ صدےوں سے موجود تھا تاہم اس رشتے کو معاشی تعلقات مےں بدلنے کےلئے حقےقی کاوشےں وزےراعظم محمد نواشرےف اور ترکی کے صدررجب طےب اردوان کے دورحکومت مےں کی گئی ہےںاورےہ کاوشےں رنگ لارہی ہےں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اورترکی کے باہمی تعلق کی تارےخ کا آج اےک اور شاندار دن ہے جب ترکی کی کمپنی اورپنجاب حکومت کے مابےن100مےگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کا معاہدہ طے پاےا ہے اورتحرےری طورپر اتفاق کےاگےا ہے کہ ےہ منصوبہ6ماہ مےں مکمل ہوگاتاہم مےں نے کہا ہے کہ اس منصوبے کو 4ماہ مےں مکمل کےاجائے۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے دھرنوں اوررکاوٹوں کے باوجود قائداعظم سولر پارک بہاولپور مےںملک کی تارےخ کا پہلا100مےگاواٹ کاشمسی توانائی کا منصوبہ رےکارڈ مدت مےں مکمل کےا ۔نےپرا کاسولرکاٹےرف اس وقت 17سےنٹ فی ےونٹ تھااورہمارے اس منصوبے نے نےپرا کو ٹےرف14سےنٹ پر لانے پر مجبور کےا۔ اب ترکی کی کمپنی کے اشتراک سے 100مےگاواٹ کا سولر پاورپلانٹ6سےنٹ فی ےونٹ کے ٹےرف پر لگ رہا ہے جبکہ اس وقت اس کا نےپرا کا ٹےرف 10.8سےنٹ ہے۔ےقےنا نےپرا کو اب اپنا ٹےرف مجبوراًمزےد کم کرنا پڑے گا۔نےپرا نے بطورادارہ اپنی پالےسےوں کے باعث توانائی کے منصوبوںکو بربادکرنے اوران مےں تاخےر پےدا کرنے مےں کوئی کسر نہےں چھوڑی۔حکومتوں کا کام منافع کمانا نہےں بلکہ اپنے عوام کی حقےقی خدمت کرنا ہوتا ہے اوروزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےں ہم اسی سفر کوکامےابی سے آگے بڑھا رہے ہےں ۔انہوںنے کہا کہ پنجاب مےں 3600 مےگاواٹ کے گےس پاور پلانٹس بھی لگ رہے ہےں۔نےپرا کا ان منصوبوں کےلئے ٹےرف 10سےنٹ فی ےونٹ تھا جبکہ گےس کے ےہ منصوبے ساڑھے 6سےنٹ فی ےونٹ ٹےرف پر لگ رہے ہےں جس سے ےقےنا عوام کو بجلی سستی ملے گی اوراس ملک پرکرپشن کالدا ہوا70سالہ بوجھ کم ہوگا۔انہوںنے کہا کہ ہم فرشتے نہےں لےکن اس کے باوجود گزشتہ ساڑھے تےن برس کے دوران انتہائی محنت سے توانائی منصوبوں پر کام کےاگےا ہے جس سے نےپرا بھی ٹےرف مےںکم کرنے پر مجبورہوا ہے جبکہ ماضی مےں ٹےرف مےں اضافہ کر کے غرےب قوم کو لوٹا گےااور منصوبوں مےں غےر ضروری طورپر تاخےر کی گئی۔انہوںنے کہا کہ ہمارے سےاسی مخالفےن بغےر ثبوتوں کے کرپشن کے الزامات لگارہے ہےں اورجھوٹ کا طوفان کھڑا کررہے ہےں حالانکہ پوری قوم جانتی ہے کہ نےازی صاحب کی حکومت نے خےبر پختوانخوہ جہاں پانی سے بجلی پےدا کرنے بڑے مواقع موجود ہےں کچھ نہےں کےا،لہٰذاان کو پہلے اپنے گرےبان مےں جھانکنا چاہےے ۔ دوسری جانب کرپٹ سابق حکمرانوں کے سوئس بنکوں مےں پڑے 60ملےن ڈالر پکار پکار کہہ رہے ہےںکہ خداراہمےں ےہاں سے لے جاو¿۔ےہ کس منہ سے کرپشن کے خاتمے کی بات کرتے ہےں جبکہ ان کے اپنے دامن کرپشن زدہ ہےں۔وزےراعظم محمد نوازشرےف کے دور مےں اتنے شفاف طرےقے سے منصوبے لگے ہےں کہ کوئی ان پر انگلی نہےں اٹھا سکتا ،صرف3600مےگاواٹ کے گےس پاور منصوبوں مےں قوم کے 112ارب روپے بچائے گئے ہےں، خدانخواستہ اےسے شخص کے خلاف کوئی بھی بات ہوتی تو اتنے شفاف اوراعلی معےار کے منصوبے لگتے۔پاکستان کی تارےخ کا ےہ پہلا موقع ہے کہ جب 3600مےگاواٹ کے گےس پاور پلانٹس27ماہ مےں مکمل ہوںگے جبکہ دوسری طرف مشرف دور مےںاسی طرح کا اےک منصوبہ گدو مےں لگا جو 60ماہ مےں مکمل ہوا اور اس کی قےمت بھی دگنی تھی۔ وزےراعلیٰ نے کہا کہ ےہ سےاسی عناصر جھوٹے الزامات لگاتے ہےں اوربے بنےاد قصے گھڑتے ہےں۔مےں نے آج حقائق قوم کو بتائے ہےں۔الزامات کی بارش کرنے والوں اورجھوٹ کا طوفان اٹھانے والوں کے اپنے کرتوت پوری قوم کے سامنے ہےںاور مےں ےہاں دوواقعات کا حقائق کے ساتھ ذکر کرنا چاہتا ہوں۔انہوںنے کہا کہ نندی پور اورچےچوکی ملےاں کے توانائی کے منصوبے بھی انہی کرپشن زدہ حکمرانوں کی ہوس زر کی نذر ہوئے ۔2006-07ءمےں پاکستان مےں ڈکٹےٹر مشرف کی حکومت تھی جبکہ صوبوں مےں ڈکٹےٹر کے چےلے حکومت کررہے تھے ۔چےچو کی ملےاںکے منصوبے مےں سب سے کم بولی دےنے والے کو کنٹرےکٹ نہےں دےاگےاجبکہ بولی مےں دوسرے نمبر پر آنے والے کو کنٹرےکٹ دےاگےا اسی طرح نندی پورپاور پلانٹ کا تخمےنہ 22ارب تھا جب 2013ءمےں ہماری حکومت آئی تواس منصوبے پر 39ارب روپے خرچ ہوچکے تھے اورےہ منصوبہ قواعد و ضوابط سے ہٹ کربغےرٹےنڈرنگ کے عمل کے دےا گےا تھا۔اس وقت کے وزےرقانون جو آج ٹی وی چےنلز پر بےٹھ کرکرپشن کے خلاف لمبی لمبی تقرےں جھاڑتے ہےں اور لےکچرز دےتے ہےںحالانکہ انہی موصوف کی طمع اورلالچ کے باعث نندی پور پاور پراجےکٹ کی مشےنری 3سال تک کراچی کی بندرگاہ پر گلتی سڑتی رہی اورعدالت عظمیٰ بھی انہےں اپنے فےصلے مےں اس کا مکمل ذمہ دار قراردے چکی ہے کہ اس منصوبے مےں اضافی اخراجات کےے گئے اورتاخےر کی گئی ےہ کرپشن کا بدنام زمانہ منصوبہ ہے اوراس کی ذمہ داری اس وقت کے وزےرقانون پر ڈالی گئی جو کہ ٹی وی پر آکر بھاشن دےتے ہےں۔بغےر ٹےنڈرنگ کے ٹھےکہ دےناکھلی لوٹ مار تھی، ےہ کوئی مال مفت نہےں بلکہ غرےب قوم کی خون پسےنے کی کمائی کاپےسہ تھا۔انہوںنے کہا کہ وزےراعظم کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے والوں کو اپنے گرےبان مےں جھانکنا چاہےے اورآج مےں نے چےچو کی ملےاں اورنندی پور پاور پراجےکٹ کے حوالے سے جو حقائق بےان کےے ہےں کوئی مائی کا لعل اس کی تردےد کردے تو ذمہ دار مےں ہوں گا۔ےہ بدقسمت ملک کی دردناک کہانی ہے۔غرےب قوم کو لوٹ کراسے مزےد غرےب کےاگےا ہے اورپاکستان کوبھکاری بناےاگےا ہے ۔ وزےراعظم محمد نوازشرےف پر الزام کی کوئی بنےاد نہےں،ان کے ولولہ انگےز قےادت مےں پاکستان مےں ساڑھے تےن برس کے دوران عظےم کام ہوا ہے۔ساہےوال مےں 1320مےگاواٹ کا کول پاور پراجےکٹ جس سے دسمبر 2017مےں مکمل ہونا تھا، اب وہ جون2017ءمےں مکمل ہورہاہے اور مےں نے ان منصوبوں کی تےزی سے تکمےل کےلئے دوست ملکوں کے رہنماو¿ں کے گھٹنوںکو ہاتھ لگاےااورمےں نے ےہ صرف اپنے ملک و قوم کےلئے کےا اورآئندہ بھی کروں گا ۔ےہ منصوبہ دنےا بھر مےںتےزترےن منصوبوں کے حوالے سے نےا رےکارڈ قائم کرے گااوراس منصوبے کےلئے کوئلے کا جہاز کراچی کی بندر گاہ پر لنگر انداز ہوچکا ہے اور کوئلے کی پہلی ٹرےن چلنے والی ہے جو جلدساہےوال پہنچے گی۔انہوںنے کہا کہ دھرنے دےنے والوں نے ملک و قوم کو تباہ و برباد کےا ،لا ک ڈاو¿ن کے ذرےعے پاکستان کی ترقی کو روکنے کی کوشش کی اوراپنے صوبے مےں ان لوگوں نے دھےلے کا کام نہےں کےا ،صرف بے بنےاد الزامات لگائے حالانکہ انہےں پہلے اپنے گرےبان مےں جھانکنا چاہےے کہ آپ نے کےا کےا ہے ۔انہوںنے کہا کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے ےا عدالت عظمیٰ کے پاناما کےس کے بارے مےں کےافےصلہ آئے گا تاہم مےری عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ جہاں پاناما کا کےس سن رہے ہےں وہاں پر کرپشن کے بارے مےں دےئے گئے فےصلوں کے نتےجے مےں کرپٹ افراد کو کٹہرے مےں لاےا جائے اورجن لوگوں نے قوم کے خزانے پر ہاتھ صاف کےے ہےں ان کا احتساب ہو۔انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے نندی پور پاور پلانٹ کو کچھ مزےد سرماےہ لگاکر مکمل کےا اگر اےسا نہ کےا جاتا تواس منصوبے پر لگنے والے غرےب قوم کے 39ارب روپے ڈوب جاتے۔ دوسری طرف سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹےٹر جنرل(ر) مشرف جن کے دور مےں شروع کےاگےاگدو مےں توانائی کا منصوبہ 60ماہ مےں مکمل ہوا اوراس کی قےمت بھی آج لگنے والے منصوبوں سے دگنی تھی۔جھوٹ کا طوفان اٹھانے والوںکونندی پور منصوبہ سامنے رکھنا چاہےے ،ےہ منصوبہ 2006-07ءمےں سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے کے دورحکومت مےں بناےا گےااوراس منصوبے کے نام پر صرف لوٹ مار کی گئی۔کرپشن پر لےکچر دےنے والوں کو ےہ بھی ےاد رکھنا چاہےے کہ سپرےم کورٹ اٹارنی جنرل کو سوئس بنکو ںمےں پڑے 60ملےن ڈالر کے حوالے سے سوئس حکام کو خط لکھنے کا کہتی رہی لےکن سپرےم کورٹ کے ان احکامات کو بھی نہ مانا گےا جس کے نتےجے مےں سپرےم کورٹ کو سخت اورکڑے فےصلے بھی کرنے پڑے۔وزےراعلیٰ نے کہاکہ وقت آگےا ہے کہ اب الزام تراشی ،جھوٹ ،منافقت اورغلط بےانی کاطوفان بند ہونا چاہےے اوراس ملک کی خےر خواہی کےلئے کام کرنا چاہےے۔ ہمےں ملک کی خےر خواہی اورترقی کےلئے کام کرنا ہے۔ 2018ءمےں انتخابات ہوں گے تو ہمارے مخالفےن ان انتخابات مےں حصہ لےں اورعوام کا فےصلہ دےکھےں۔جھوٹ ،غلط بےانی اورالزامات کے ذرےعے غرےب عوام کی قسمت کو کھوٹی نہ کرےں ۔ وزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےںآج اگر ملک ترقی کی جانب رواں دواں ہے تو ترقی کے اس سفر کا راستہ نہ روکےں۔ ہمارے چےن،ترکی،سعودی عرب اوردےگر دوست ممالک جو ہمےں بحرانوں سے نکالنے کےلئے ہماری مدد کررہے ہےں ان کے دلو ںمےں وسوسے پےدا کرنے کی کوشش نہ کرےں ۔ہم اپنی 2/3 اننگز تقرےباً کھےل چکے ہےںاوراب ہمےں اپنی آئندہ نسلوں کےلئے کچھ کر کے دکھانا ہے اگر ہمےں آنے والی نسلوں کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے توہم اےسی سےاست سے باز آئے۔انہوںنے کہا کہ پاناما کےس عدالت عظمیٰ مےں چل رہا ہے لےکن مخالفےن نے الزامات ،جھوٹ اوربہتان تراشی کا طوفان کھڑا کررکھا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےں تمام ترقےاتی منصوبے نہاےت شفاف طرےقے سے مکمل کےے جارہے ہےں اور مےں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں کہ اگر ان منصوبوں مےں اےک دھےلے کی بھی کرپشن ثابت ہوجائے تو مےں ذمہ دار ہوںگا ۔ مےری الزامات لگانے والوں سےاستدانوں سے دست بستہ گزارش ہے کہ خدارا ترقی کے سفر کو آگے بڑھنے دےں اورعوام کی تقدےر بدلنے دےں کےونکہ ہماری عوام پہلے ہی پرےشانےوں اورمسائل مےں گھری ہے۔ماضی کے حکمرانوں کے دور مےں طوےل لوڈ شےڈنگ کے باعث لوگ مرض بن رہے تھے جبکہ ہماری حکومت توانائی منصوبوں پر دن رات کام کرکے عوام کو مسائل سے نکال کرترقی و خوشحالی کی جانب لےکر جا رہی ہے جس کی پوری قوم گواہ ہے۔مےری سےاستدانوں سے اپےل ہے کہ وہ تعمےری سےاست کرےں،مہران کی وادےوں،بلوچستان کی سنگلاخ کی زمےنوں،خےبر پختوانخوااورپنجاب مےںبسنے والے غرےب عوام اور ہارےوں کی آبےاری کرےں اوران پر دست شفقت رکھےںناکہ ان کے منہ سے نوالہ چھےن لےں،قوم اےسا نہےں ہونے دے گی اورنہ ہی اےسا ہوگا اوروزےراعظم محمد نوازشرےف کی قےادت مےں پاکستان آگے بڑھے گا ۔وزےراعظم کی قےادت مےں پاکستان آگے بڑھے گا اور ترقی کا سفر طے کرے گا۔انہوںنے کہا کہ داسوڈےم پر کام جاری ہے اوراس منصوبے مےں عالمی بےنک اور اےشےائی ترقےاتی بےنک سرماےہ کاری کررہے ہےں ،اس منصوبے سے 4000مےگاواٹ بجلی حاصل ہوگی،اسی طرح بھاشا ڈےم کےلئے 65ارب روپے سے زمےن کے حصول کا عمل مکمل کرلےاگےا ہے۔ اس منصوبے سے 4500 مےگاواٹ بجلی حاصل ہوگی اورےہ منصوبے دوست ملکوں کے تعاون سے مکمل کرےںگے۔سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹےٹر مشرف اور ان کے بعد آنے والی حکومت کو ان منصوبوںکا خےال نہ آےا بلکہ ےہ قومی وسائل کی لوٹ مار مےں لگے رہے،آج وزےراعظم نوازشرےف پر کرپشن کے الزامات لگانے والوں کو اپنے گرےبانوں مےں جھانکناچاہےے۔ انہوںنے کہا کہ دوست ممالک کے تعاون سے پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کا سفر کامےابی سے طے کرےں گے۔انہوںنے کہا کہ قائداعظم سولر پارک بہاولپور مےں ترکی کی کمپنی 100مےگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ لگائے گی اورہم اس پر ترک صدر،وزےراعظم اورترک حکومت کے شکرگزار ہےں۔ مےں،وزرائ،چےف سےکرٹری،پاکستان مےں ترکی کے سفےر،ترکی مےں پاکستان کے سفےر،ترک قونصل جنرل اورپنجاب حکومت کی پوری ٹےم کا شکرگزار ہوں جن کی کاوشوں سے ہمےںےہ کامےابی ملی ہے۔اس منصوبے کو تےزرفتاری سے کام کرتے ہوئے آگے بڑھاےا جائے گا۔سےکرٹری توانائی اسد رحمان گےلانی نے ترک کمپنی اورپنجاب حکومت کے مابےن طے پانے والے معاہدے اورتوانائی منصوبوں پر پےش رفت سے آگاہ کےا۔ترک کمپنی ذورلوانرجی ہولڈنگ کے چےف اےگزےکٹو آفےسر نے تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برادر ملک پاکستان مےں آکر ہمےں بے حد خوشی ہوئی ہے ہم ےہاں 100مےگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ لگارہے ہےں ۔انشاءاللہ ےہاں مزےد منصوبے بھی لگائےں گے۔انہوںنے کہا کہ مےں وعدہ کرتا ہوں کہ اس منصوبے کو چھ ماہ سے پہلے مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرےں گے۔ےہ منصوبہ نکتہ آغاز ہے،انشاءاللہ ےہاں مزےد منصوبے بھی لگائےں گے۔پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے اورترکی کی متعدد کمپنےاں پہلے ہی پنجاب حکومت کے ساتھ ملکر کام کررہی ہے۔توانائی بحران کے خاتمے کےلئے اپنے برادر ملک کےساتھ ہرممکن تعاون کرےں گے۔ چےئرمےن قائداعظم سولر پارک کمپنی چوہدری عارف سعےد نے پنجاب حکومت کے اپنے وسائل سے لگائے گئے100مےگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کے بارے مےں آگاہ کےا ۔ترکی کے قونصل جنرل نے کہاکہ ترک کمپنی اور پنجاب حکومت کے مابےن طے پانے والے معاہدے سے دونوں ممالک کا معاشی تعاون مزےد بڑھے گا۔استنبول مےں پاکستان کے قونصل جنرل ڈاکٹرےوسف جنےد نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے عوام حقےقی معنوں مےں بھائی ہےں اوردونوں ممالک کے عوام کے دل اےک ساتھ دھڑکتے ہےں۔دونوں ممالک کے مابےن صدےوں سے موجود دوستانہ تعاون کو معاشی تعلقات مےں بدلنے کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہا کہ ےہ موجودہ حکومت کی شفافےت کی پالےسےوں کا نتےجہ ہے کہ بےرون سرماےہ کاری ےہاں بڑھ رہی ہے ۔مےں شفافےت کی پالےسی پر وزےراعلیٰ پنجاب شہبازشرےف کو سلام پےش کرتا ہوں ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات رول ماڈل کے حےثےت رکھتے ہےں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی اداروں نے بھی موجودہ حکومت کی شفافیت کی پالیسیوں پر مہر تصدیق ثبت کی ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کرپشن کے خلاف موجودہ حکومت کی زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں اور پاکستان میں کرپشن میں کمی اور شفافیت میں اضافہ موجودہ حکومت کا کریڈٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نہ صرف اربوں روپے کے قومی وسائل بچائے بلکہ وسائل کو امانت سمجھ کر عوام کی فلاح پر خرچ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ان خیالات کا اظہار رکن قومی اسمبلی رضا حیات ہراج سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے آج یہاں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے فیصل آباد کے رہائشی کینسرکے مرض میں مبتلا اڑھائی سالہ بچے حسین کے حوالے سے نجی چینل پر نشر ہونے والی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ بچے کے علاج معالجے کیلئے فوری ضروری اقدامات کئے جائیں اور اس ضمن میںجلد سے جلد میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے- انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بچے کے علاج معالجہ کیلئے وسائل فراہم کرے گی-اس سلسلے میںایڈیشنل سیکرٹری مالی امداد وزیر اعلی آفس حاجی نواز ملک نے بچے کے والد سے رابطہ کیا اور انہیں وزیر اعلی شہباز شریف کی جانب سے بچے کے علاج معالجہ کیلئے ہرممکن معاونت کی یقین دہانی کرائی۔

بھگوان عہدے سے فارغ …. اب کیا ہو گا ؟

نیپال (خصوصی رپورٹ) نیپال کے مندر سے ریٹائر کی جانے والی ”دیوی“ کیلئے عام زندگی گزارنا دشوار ہوگیا ہے۔ چانیرا کو 6 برس کی عمر میں ”دیوی“ بنا کرمندرکے سنگھاسن پر بیٹھا دیا گیا تھا، جہاں صبح و شام اس کی پوجا کی جاتی تھیں۔ سینکڑوں عقیدت مند اس کے پاﺅں چھوتے اور منت مرادیں مانگتے تھے، تاہم دیوی کے عہدے کی 9 سالہ مقررہ معیاد پوری ہونے پر 2010ءمیںاس سے بھگوان کا اسٹیٹس واپس لے لیا گیا۔ حسب روایت نئی دیوی کیلئے ایک اور چھ سالہ بچی کا انتخاب کیا گیا اور چانیرا اپنے گھرواپس بھجوا دی گئی اور یہیں سے اس کی مشکلات کا آغاز ہوا۔ وہ چونکہ دیوی رہ چکی ہے اسی لئے اس پر عام لوگوں سے میل جول بڑھانے پر پابندی عائد ہے۔ وہ عام لوگوں کی طرح گھر سے باہر اکیلی نہیں نکل سکتی۔ اہم ضرورت کے سوا کسی سے بات نہیں کرسکتی۔ کوئی کاروبار نہیں کرسکتی۔ حتیٰ کہ مندر کی اتھارٹی کی خصوصی پرمیشن کے بغیر شادی بھی نہیں کرسکتی۔ چانیرا، مندر اتھارٹی کی جانب سے اجازت کے بعد ایک مقامی یونیورسٹی سے آنرز کر چکی ہے۔ اب وہ بزنس ایڈمنسٹریشن میںماسٹرز کرنا چاہتی ہے، تاہم وہاس بات سے پریشان ہے کہ اس کے بیشتر ہم جماعت وہ ہیں، جو بچپن میں اس کی پوجا کر چکے ہیں اور وہ اس سے بات کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں جبکہ مندر کی ہدایات کے مطابق وہ بھی اپنے کلاس فیلوز سے گھل مل نہیں سکتی۔ نیپال ٹائمز سے خصوصی انٹرویو میں سابقہ دیوی چانیرا کا کہنا تھا کہ وہ سوچ رہی ہے کہ سابقہ ”دیویوں“ کو عام انسانوں جیسی زندگی گزارنے میں مدد دینے کیلئے ایک گروپ قائم کیا جائے۔ واضح رہے کہ نیپالی معاشرے میں دیوی کے مرتبے سے ریٹائر ہونے والی لڑکی کو اگرچہ شادی کا لائسنس مل جاتا ہے، لیکن بیشتر دیویاں شادی کے بغیر ہی زندگی بسر کر رہی ہیں اور جو دیویاں شادی کرب یٹھی ہیں ان میں سے بیشتر کی شادیاں ناکام ہوئی ہیں۔ نیپالی ٹائمز نے بتایا کہ نیپالی مندر میں ہر نو سال کے بعد ایک نئی بچی کو جس کی عمر پانچ یا چھ سال ہوتی ہے دیوی کے طور پر منتخب کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے نیپالی برہمن خاندان کو پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بچی کو جس کی عمر چھ سال کے اندر ہو اور اسے کسی قسم کی چوٹ نہ لگی ہو اسے لیکر مندر پہنچ جائیں۔ مندر کی انتظامیہ ان میں سے کسی ایک بچی کا انتخاب کرکے اس کو دیوی کا درجہ دیتی ہے۔ بچی کے انتخاب پر اس کے والدین اور عزیزواقارب کی خوشی دیدنی ہوتی ہے کیونکہ اس بچی کا انتخاب اس پورے خاندان کیلئے مذہبی اعتبار سے نیک شگون مانا جاتا ہے۔ سابقہ دیوی چانیرا کی کہانی بھی ان سینکڑوں دیویوں کی طرح ہے جو اب بھگوان نہیں رہی۔ اس کو اپنے گھر میں ایک عام انسان کی طرح رہنا ہے، لیکن اس پر لوگوں سے زیادہ میل جول پر پابندی ہے۔ اس کو شادی کیلئے بھی مجاز اتھارٹی سے اجازت نامہ لینا ہوگا۔ مقامی میڈیا سے گفتگو میں چانیرا کا کہنا تھا کہ اس کے اندرجو اشتعال اور کھنچاﺅ کی کیفیت ہے، وہ سماجی اور معاشرتی تبدیلی کی وجہ سے ہے۔ وہ اب محسوس کر رہی ہے کہ وہ حقیقت میں دیوی نہیں تھی۔ اس کو تو پجاریوں نے دیوی کی شکل میں مندر میں بٹھایا تھا۔ اس میں ایسی کوئی صلاحیت یا روحانی کیفیت نہیں تھی، جس کی بنیاد پر وہ دیوی بننے کی اہل ہوتی۔ چانیرا کہتی ہے کہ وہ اس وقت کو فراموش نہیں کرسکتی جب اسے سنہرے رتھ پر بٹھا کر عقیدت مند گھومتے تھے اور اسے متمول افراد کے گھروں میں لے جا کر برکتیں لی جاتی تھیں۔ چانیرا کو نو سال تک دیوی کا مرتبہ ملا رہا۔2010ءمیں اسے ریٹائرڈ کردیا گیا۔

بجلی کے ستائے عوام کیلئے خوشخبری۔۔۔

اسلام آباد (آئی این پی) نیشنل الیکٹر ک پاور ریگولیٹر ی اتھارٹی (نیپرا) نے ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں 2روپے 21پیسے کمی کی منظوری دیدی،بجلی کی قیمتوں میں کمی دسمبر2016کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی ۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو نیشنل الیکٹر ک پاور ریگولیٹر ی اتھارٹی میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے )کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں ردو بدل کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں سی پی پی اے نے فرنس آئل سستا ہونے کے باعث ماہ دسمبر میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں1روپے 58پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی۔ بریفنگ کے دوران نیپرا کو بتایا گیا کہ دسمبر میں کل 7 ارب 19 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی جب کہ دسمبر میں بجلی کی پیداواری لاگت 6 روپے 24پیسے فی یونٹ رہی، دسمبر میں صارفین سے8روپے 10پیسے فی یونٹ وصول کئے گئے، جس کا ریلیف عوام کو فراہم کیا جائے، سی پی پی اے کے مطابق دسمبر کے دوران کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت 4روپے 49 پیسے،ہائی سپیڈ ڈیزل سے 12 روپے3 پیسے اور فرنس آئل سے پیداواری لاگت 8 روپے65پیسے فی یونٹ رہی جبکہ گیس سے پیداواری لاگت5روپے28پیسے،ایل این جی سے 7 روپے 4 پیسے اور نیوکلیئر بجلی کی پیداواری لاگت 60 پیسے فی یونٹ رہی،ایران سے درآمدی بجلی کے نرخ10 روپے تریسٹھ پیسے فی یونٹ رہے۔جس پر نیپرا نے درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں مزید36پیسے فی یونٹ کمی کا فیصلہ کرتے ہوئے2روپے 21پیسے کمی کی منظوری دیدی تاہم کمی کا اطلاق کے الیکٹرک اور لائف لائن صارفین پر نہیں ہوگا۔

خبردار ! یہ خوراک مت کھائیں ، جگر کیلئے انتہائی مضر ہے

برلن(خصوصی رپورٹ)ہم جانتے ہیں کہ چکنائی سے بھرپور کھانے جگر کو متاثر کرتے ہیں لیکن اب ماہرین نے مضر چکنائیوں کے صرف ایک کھانے کے جگر پر اثرات کو بھی نوٹ کیا ہے اور بتایا ہے کہ چکنائیاں صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ کے معمول میں چکنائیوں بھرے مرغن کھانے زیادہ ہوتے ہیں تو اس سے الکوحل کے بغیر جگر پر چکنائی اور دیگر امراض کے شکار ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس مرض کو نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے جس میں شراب نہ پینے والوں کے جگر میں چربی جمع ہوتی رہتی ہے ۔این اے ایف ایل ڈی عموما 40 یا 50 سال کی عمر میں پیدا ہوتی ہے اور خصوصا موٹے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے لیکن یہ مرض جگر کو خراب کرکے اسے ناکارہ بنادیتا ہے یہ مرض جگر میں چکنائیوں کے بھرنے کے بعد پیدا ہوتا ہے اور ذیابیطس اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتا ہے ۔ماہرین نے اس حوالے سے سروے میں 14 افراد کو شامل کیا جن میں دبلے پتلے اور صحت مند افراد شامل تھے ۔ ماہرین نے شرکا کو اتنا پام آئل دیا جو ایک چکنائی والے کھانے کے برابر تھا، ہر کھانے کے بعد ان کے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک مرتبہ چکنائیوں سے بھرپور کھانا کھانے سے انسولین کی حساسیت، ٹرائی گلیسرائیڈز اور دیگر اجزا بڑھ جاتے ہیں اور ان میں سے بعض خون میں بھی نوٹ کیے گئے ۔

منی ٹریل عدالت میں ثابت, پانامہ کیس ختم

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے لند ن فلیٹس سے متعلق منی ٹریل سپریم کورٹ میں جمع کر ادی جس پر مریم نوا ز نے کہا ہے کہ منی ٹریل عدالت میں ثابت کر دی گئی ہے اور اب پاناما کیس ختم ہو گیا ۔ وزیر اعظم کے بچوں نے لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے ہونے والی منی ٹریل کے ثبوت سپریم کورٹ میں جمع کرا دیے ہیں اور مریم نواز نے اس پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے منی ٹریل کے ثبوت عدالت کو دیدیے ہیں جس کے بعد اب پاناما کیس ختم ہو گیا ۔وزیر اعظم کے بچوں کی جانب سے آج دبئی فیکٹری کی 1980میں فروخت، سعودی عرب میں عزیزیہ سٹیل مل کی خریدو فروخت، میاں شریف کی التھانی فیملی کے ساتھ سرمایہ کاری کی سیٹلمنٹ، حدیبیہ پیپر ملزکی آڈیٹر رپورٹس، التوفیق ٹرسٹ کا قرضہ، نیسکول، نیلسن کمپنیوں کا کنٹرول سنبھالنے کی دستاویزات، ٹرسٹی سروسز کارپوریشن کی خدمات حاصل کرنے کے خط کی کاپی تاریخوں سمیت جمع کرا دی گئیں۔ قطری شہزادے کا دوسرا خط اورطارق شفیع کا بیان حلفی بھی منی ٹریل تفصیلات کا حصہ ہے۔یاد رہے اس سے قبل شیخ رشید احمد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد بار یہ کہ چکے ہیں کہ اگر شریف خاندان اپنی منی ٹریل دیدیے تو پاناما کیس واپس لے لیں گے ۔

معروف اداکارہ پر حملہ, بال بال بچ گئیں

ممبئی (خصوصی رپورٹ) معروف اداکارہ پارول یادیو اپنے پالتو کتے کے ہمراہ سیر کو نکلیں تھیں کہ اچانک آوارہ کتوں کے ایک جھنڈ نے ان پر حملہ کر دیا۔ اپنے پالتو کتے کو بچانے کی کوشش میں کتوں نے پارول کو بھنبھوڑ کر رکھ دیا۔ پارول یادو کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ان کا علاج جاری ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اداکارہ کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم ابھی انہیں نگہداشت میں رکھا جائے گا۔ خبریں ہیں کہ پارول یادیو کے ہاتھوں، گردن چہرے، ٹانگوں اور سر پر گہرے زخم آئے ہیں۔ واضح رہے کہ اداکارہ پارول یادیو تامل اور ملالم فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں اور کئی مشہور ڈراموں میں بھی جلوہ گر ہوئی ہیں

ملک بھر میں جمہوریت کیخلاف سازش یا ہنگامہ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کے ایوان میں ارکان باہم دست و گریبان ہو گئے۔ پاناما کا ہنگامہ عدالت سے پارلیمنٹ ہاو¿س پہنچا تو ہنگامہ آرائی بھی ہوئی اور لڑائی مار کٹائی بھی۔ تحریک انصاف اور حکومتی ارکان گتھم گتھا ہو گئے۔ شاہ محمود قریشینے تقریر کے دوران چور چور نعرے لگوائے تو پھڈا پڑ گیا۔ پی ٹی آئی والوں نے آوازیں لگائی توحکومتی بنچوں سے بھی ویسے ہی جواب آئے۔ خواجہ آصف کی تقریر کے دوران بھی شور شرابا جاری رہا تو شاہد خاقان عباسی شاہ محمود قریشی کے پاس پہنچ گئے۔ مراد سعید اور امجد علی خان ان سے الجھ پڑے۔ ایوان مچھلی بازار بنا تو بات باتوں سے نکل کر ہاتھوں تک پہنچ گئی پھر مکے بھی چلے اور گھونسے بھی۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی مدمقابل آئیں تو جمشید دستی اور امجد نیازی جلتی پر تیل ڈالتے رہے۔ شہر یار آفریدی بچ بچاو¿ کراتے ہوئے پٹ گئے۔ مراد سعید نے مکے برسائے۔ دوسرے ارکان نے بھی ہاتھ خوب گرمائے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے ارکان کو چھڑانے کی کوشش کی۔ سپیکر کو کارروائی پندرہ منٹ کیلئے ملتوی بھی کرنا پڑی۔ ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔اس کے بعد اسمبلی کے اندر اپوزیشن کے ارکان نے احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ قومی اسمبلی میں ہنگامہ اس وقت بڑھا جب اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پانچ ارکان نے اسپیکر سے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرانے کی اجازت مانگی۔ اسمبلی میں شاہ محمود قریشی خطاب کر رہے تھے کہ اس دوران مبینہ طور پ رپی ٹی آئی کے دیگر ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اپنی نشست سے اٹھ کر شاہ محمود قریشی کے پاس گئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ اپنی پارٹی کے ارکان کو قابو میں رکھیں۔جب پی ٹی آئی کے بینچز سے نعرے بازی کا سلسلہ نہ رکا تو شاہد خاقان عباسی دوبارہ شاہ محمود قریشی کے پاس گئے تاہم وہ ان سے بات نہ کرسکے کیونکہ پی ٹی آئی کے ارکان بیچ میں آگئے۔تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے پارٹی چیف عمران خان کے خلاف نازیبا جملے استعمال کیے جس پر معاملہ بگڑا۔ ارکان قابو سے باہر ہوئے تو اسپیکر نے سکیورٹی گارڈز کو بلایا جبکہ ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے پر مکے بھی برسائے۔اسپیکر سردار ایاز صادق نے ارکان کو پرامن رہنے کی اپیل کی تاہم نہ ماننے پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کے لیے معطل کر دی گئی۔بعدازاں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آوٹ کر دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں ہونے والی ہاتھا پائی کے بعد شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاناما کے ایشو پر قوم اور پارلیمان کا استحقاق مجروح کیا جا رہا ہے ، حکومتی ارکان کی جانب سے روا رکھے جانے والے سلوک کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد کل تحریک استحقاق پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جواب مانگنے پر کسی حکومتی پارٹی نے اپوزیشن پر حملہ نہیں کیا لیکن پارلیمنٹ میں ہمیں دھکے دیے گئے اور جس طرح ان کے وزیر شاہد خاقان عباسی نے مراد سعید پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی اور گالم گلوچ کی وہ سب ارکان نے دیکھا۔ آج حکومتی بینچز نے حکومتی رویہ اختیار نہیں کیا ، یہ پنجہ آزمائی نہیں بلکہ سچ اور جھوٹ کی بات ہے، یہ پاکستان کے عوام کے لوٹے ہوئے پیسے کا حساب ہے۔ یہاں نہ موقف پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی مستعفی ہو رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف پارلیمان میں آئیں اور اپنا مو¿قف پیش کریں ، ان کا موقف یہی تھا جو انہوں نے پارلیمنٹ میں آکر بیان کیا لیکن ان کے اپنے ہی وکلا نے عدالت میں اسے سیاسی بیان قرار دے دیا جب اس سے بھی بات نہ بنی تو انہوں نے آرٹیکل 66 کا سہارا لینا شروع کر دیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف پارلیمنٹ میں آکر اپنے بیان پر قائم رہنے کا اعلان کر دیں تو ہمارا اختلاف ختم ہو جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی سرداز ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں ہونے والی ہاتھا پائی کی تحقیقات کرنے کا اعلان کر دیا۔ اپنے ایک بیان میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آج کا دن افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔ آج ایوان میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ واقعے کی ویڈیو منگوا لی ہے جس کے بعد معاملے کی تحقیق کی جائے گی اور دیکھیں گے کہ کیا حکمت عملی اختیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی لیڈرز، حکومت اور اپوزیشن سے مل کر مسئلے کا حل نکالیں گے۔ دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی نے ہنگامہ آرائی ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔
لاہور(خصوصی رپورٹ)وزیر اعلی شہباز شریف کے خلاف ریفرنس پر بات کی اجازت نہ ملنے پر پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف چور، چور کے نعرے لگائے۔اسپیکر کی بار بار اراکین کو خاموش کرانے کی کوشش ایوان مچھلی منڈی بن گیا،اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے آکروزیر اعظم اور وزیر اعلی کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی ا س کے جواب میں حکومتی ارکان نے بھی عمران خاں کے خلاف نعرے لگائے اوردس منٹ تک ا ایوان شہباز شریف چور اور عمران خان چورکے نعروں سے گونجتا رہا۔سپیکر نے بار بار اراکین کو خاموش کرانے کی کوشش کی مگر کسی رکن کے کان پر جوں تک نہ ر ینگی اور دونوں جانب سے مخالفانہ نعروں سے ایوان مچھلی منڈی بنارہا ۔صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا صحت پر بحث اپو زیشن لیڈر کی مرضی سے رکھی گئی لیکن ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ یہ لوگ اسمبلی میں صرف ہلہ گلہ کرنے آئے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں ایک گھنٹہ اٹھارہ منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ صنعت تجارت‘ سرمایہ کاری اور سپیشل ایجوکیشن کے متعلقہ سوالات کے جواب دیئے گئے۔ صوبائی وزیر چودھری شفیق نے کہا حکومت نابینا افراد کے لئے سپیشل سرکاری نوکریوں کا کوٹہ مقرر کررہی ہے۔
پشاور(خصوصی رپورٹ)خیبر پختونخوا اسمبلی جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کے مابین لڑائی اور گالم گوچ کے باعث ایک مرتبہ پھر میدان جنگ بن گئی، کورم کی نشاندہی کرنے کے معاملہ پر پیپلزپارٹی کے صاحبزادہ ثنا اللہ اور جماعت اسلامی کے محمد علی نے ایک دوسرے پر گالیوں کی بوچھاڑ کردی اور ایک دوسرے پر حملہ کرنے کیلئے میدان میں کود پڑے تاہم سارجنٹ ایٹ آرمز، سکیورٹی اہلکاروں اور دوسرے ارکان اسمبلی نے درمیان میں آکر حملہ کی کوشش ناکام بنادی۔کورم کی نشاندہی پر ثنا اللہ اور محمد علی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، چور چور کے نعرے لگائے گئے، غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا، اسمبلی میں موجود پولیس اہلکار بھی ہال پہنچ گئے تاکہ کسی ناخوشگوار صورت حال کو کنٹرول کیاجاسکے، اسی دوران اسپیشل برانچ کے اہلکار بھی حرکت میں آگئے اور انہوں نے غیر متعلقہ افراد کو ہال سے باہر نکال دیا، ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس جمعہ تک کیلئے ملتوی کردیا،جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی میں نماز کے وقفہ کے بعد دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو ڈپٹی سپیکر نے تحریک انصاف کے فضل الہی کو تحریک استحقاق پیش کرنے کیلئے کہا تاہم اس دوران پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ ثنا اللہ نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر جماعت اسلامی کے محمد علی اچانک مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ثنا اللہ سے کہا کہ وہ اسمبلی اجلاس کے بارے میں کیا سمجھتے ہیں؟اجلاس کو خراب کرنے کیلئے وہ کورم کی نشاندہی کررہے ہیں جس پر ثنا اللہ نے کہا کہ یہ ان کا حق ہے کہ جب کورم پورا نہ ہوتو وہ اس کی نشاندہی کریں تاہم اس دوران دونوں جانب سے تلخ جملوں کے تبادلے بعد بات گالم گلوچ تک چلی گئی اور ایوان میں چور،چور کی آوازیں گونج اٹھیں جس کے بعد دونوں ارکان ایک دوسرے پر حملہ کرنے کےلئے آگے بڑھے تاہم سارجنٹ ایٹ آرمز اوردیگر ارکان درمیان میں آگئے ۔

پاکستان مخالف منصوبہ , ”را“ اور افغان انٹیلی جنس سرگرم, کھلبلی مچ گئی

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ)نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلامی دنیا کے خلاف عزائم کو کیش کرانے کے لئے بھارتی ”را“ اور افغان انٹیلی جنس ”این ڈی ایس“ متحرک ہوگئی ہیں۔ واضح رہے کہ اپنی صدارت کا حلف اٹھاتے ہی ٹرمپ نے افتتاحی خطاب میں ”اسلامی انتہاپسندی“ کو کچلنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ورجینیا میں سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) ہیڈکوارٹر کے دورے کے موقع پر امریکی صدر نے خفیہ ایجنسی کے افسران کو ”اسلامی دہشت گردی“ سے نمٹنے کی تیاری کا حکم دیا ہے۔ اعلیٰ سکیورٹی حلقوں سے جڑے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے نائن الیون کے بعد اسلامی دنیا کے خلاف جو پالیسی اختیار کی‘ بھارت نے اسے پاکستان کے خلاف بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ اب مودی سرکار نئے امریکی صدر ٹرمپ کے اسلام مخالف عزائم سے فائدہ اٹھانے کی تیاری کررہی ہے۔ اس ناپاک عزائم میں بھارت کو افغان خفیہ ایجنسی ”این ڈی ایس“ کی مکمل اور سی آئی اے کی بالواسطہ سپورٹ حاصل ہے۔ ذرائع کے بقول ایسی انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارتی اور افغان خفیہ ایجنسیوں نے مل کر ایک بڑے FALSE FLAG (جعلی حملے) کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ فالس فلیگ کی اصطلاح ایسے خفیہ آپریشنز کے لئے استعمال کی جاتی ہے جس میں مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے لئے کوئی ریاست خود پر جعلی حملہ کرا کے اس کا ملبہ مخالف ملک پر ڈال دیتی ہے۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کی ایک بڑی تعداد آج بھی 2001ءمیں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے اور 2008ءکے ممبئی حملوں میں ”فالس فلیگ“ آپریشن قرار دیتی ہے۔ قومی سلامتی کے اداروں کے پاس بھی ایسے شواہد ہیں کہ بھارت نے پاکستان پر دباﺅ بڑھانے کے لئے یہ کارروائیں خود کرائی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلامی دنیا کے خلاف ٹرمپ کے جارحانہ عزائم کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی خاطر ”را“ نے ایک بار پھر اسی نوعیت کا بڑا جعلی حملہ کرانے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ اس پلان کا خالق اجیت دووال ہے‘ جسے حال ہی میں وزیراعظم مودی نے اس منصوبے کو قابل عمل بنانے کا گرین سگنل دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ آنے والے ہفتوں یا چند ماہ کے اندر مقبوضہ کشمیر‘ افغانستان یا بھارت سے کسی ایک مقام پر بڑا جعلی حملہ متوقع ہے تاکہ اس کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر نئی امریکی انتظامیہ کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ اس بار زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ ”را“ اور ”این ڈی ایس“ کی اس منصوبہ بندی میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی ”موساد“ بھی شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مذموم منصوبہ بندی پر عمل کرنے کے لئے ملک دشمن ایجنسیوں کے پاس افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان موجود ہے۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں اوڑی واقعہ کی طرح کرائے کے مجاہدین کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جہاں تک بھارت کے اندر فالس فلیگ آپریشن کرانے کا تعلق ہے تو اس کے لئے بھی افغانستان سے ٹی ٹی پی یا مقبوضہ کشمیر سے کرائے گئے مجاہدین لے کر کارروائی کرائی جاسکتی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ جن عناصر سے بھی یہ مجوزہ کارروائی کرانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ ان پر پاکستان کی پکی چھاپ کو یقین بنایا جائے گا۔ ان حملہ آوروں سے ٹیلی فون بھی کرائے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ بندی ابتدائی مراحل میں ہے۔ ابھی یہ حتمی فیصلہ نہیںکیا گیا کہ متذکرہ تینوں مقامات میں سے کس کو ”فالس فلیگ آپریشن“ کے لئے منتخب کیا جائے جبکہ ”را“ اور ”این ڈی ایس“ ایک دوسرے آپریشن پر بھی مشاورت کررہی ہیں کہ اگر نئی ٹرمپ انتظامیہ کو فوری طیش دلانا ہے تو پھر افغانستان میں کسی امریکی ملٹری بیس کو نشانہ بنوایا جائے۔ ذرائع کے مطابق اوباما میں کسی حد تک صبروتحمل تھا اور بہت سے اقدامات وہ سوچ سمجھ کر کیا کرتے تھے۔ تاہم اس کے برعکس ٹرمپ میں نہ صبر ہے نہ حوصلہ۔ انہیں آسانی سے مشتعل کرا کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بھارتی منصوبہ سازوں کے پیش نظر یہی سب سے پلس پوائنٹ ہے۔ ذرائع کے بقول مجوزہ ”فالس فلیگ آپریشن“ کے بعد ٹرمپ کو جوابی کارروائی کے لئے اکسانے کا کام سی آئی اے سے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو پہلے ہی اسلامی دنیا اور بالخصوص پاکستان مخالف منصوبوں میں ”را“ اور ”این ڈی ایس“ کا بازو بنی ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز پہلے حامد کزائی کا یہ بیان بھی اس منصوبہ بندی کی کڑی ہے۔ جس میں سابق افغان صدر نے نئے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتدار سنبھالنے سے پہلے آپ نے پاکستان میں موجود ”دہشت گرد کیمپ“ تباہ کرنے کا جو وعدہ کیا تھا۔ اسے پورا کریں اور امید ہے کہ اوباما کی طرح اپنے وعدے سے نہیں پھریں گے۔ سکیورٹی حلقوں سے جڑے ذرائع کے مطابق نائن الیون کے بعد جب بش انتظامیہ افغانستان پر حملے کی تیاری کررہی تھی تو بھارت نے امریکی صدر کو کہا تھا کہ صرف افغانستان میں ایکشن کرکے کوئی رزلٹ نہیں ملے گا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ اس میں مددد کے لئے بھارتی فوجی اڈے وسائل اور فوج تیار ہے۔ جس پر بش نے بھارتی حکام کو کہا تھا کہ آپ کی تجویز بہت اچھی ہے۔ تاہم امریکی کی کچھ مجبوریاں ہیں کہ وہ پاکستان کے تعاون کے بغیر طالبان کو شکست اور افغانستان پر قبضہ نہیںکرسکتا۔ لہٰذا اس مجبوری کے تحت امریکہ‘ پاکستان کو بظاہر دوست بنائے گا۔ اس سے کام بھی لے گا اور دوسری جانب کورٹ وار یعنی خفیہ آپریشنز کے ذرائع پاکستان کو کمزور بھی کرتا رہے گا۔ اس کے بعد ہی بھارتی خواہش پر عمل درآمد ممکن ہے۔ ذرائع کے مطابق بش انتظامیہ نے اپنے اس پروگرام کے ایک بڑے حصے پر عمل کیا، تاہم اس کے آخری حصے میں یعنی کورٹ آپریشنز کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرکے نشانہ بنانے کی خواہش پر عمل نہیں کر سکا۔ ذرائع کے بقول نائن الیون کے بعد امریکہ سے جس قسم کی خواہش کا اظہار بھارت نے کیا تھا، اب اس نوعیت کی خواہش حامد کرزئی کر رہا ہے جو را کے پے رول پر ہیں۔ کرزئی کی اس وقت بھی افغان حکومت میں خاصی جڑیں ہیں جبکہ اطلاعات ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ سے اسی قسم کا مطالبہ اشرف غنی کی جانب سے بھی متوقع ہے کہ اس کیلئے بھارت کا افغانستان پر شدید دباﺅ ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا حکم اسی ڈیل کے تحت دیا ہے۔ ماضی میں اسرائیل کے تمام تر دباﺅ کے باوجود اوباما نے یہ قدم اٹھانے سے انکار کردیا تھا۔ تل ابیب سے امریکی ایمبیسی کی یروشلم منتقلی کا سیدھا مطلب یروشلم کو اسرائیلی کا دارالحکومت تسلیم کرنا ہے۔ حالانکہ اوسلو معاہدے میں ٹو اسٹیٹ پالیسی کے تحت طے ہوا تھا کہ مشرقی یروشلم کا کنٹرول اسرائیل، جبکہ مغربی یروشلم فلسطینی اتھارٹی کے پاس رہے گا جس میں مسجد اقصیٰ بھی واقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اس معاہدے کا مقصد محض فلسطینیوں کے انتفادہٹو کے مومنٹم کو توڑنا تھا۔ اس مقصد میں کامیابی کے کچھ عرصے بعد ہی یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کی کوششیں شروع کردی گئی تھیں لیکن مشرق وسطیٰ میں دوبارہ تشدد بھڑکنے کے خوف سے کوئی امریکی صدراس پر عملدرآمد کیلئے تیار نہیں تھا۔ تاہم ٹرمپ نےاقتدار سنبھالتے ہی پہلے قدم کے طور پر اسرائیل کی سب سے بڑی خواہش کو پورا کردیا ہے۔ یہ فلسطینی اتھارٹی اور عرب ورلڈ کے لئے سب سے تکلیف دہ بات ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک بار پھر مشرقی وسطیٰ میں تشدد بھڑکے گا۔ جبکہ ردعمل میں ٹرمپ انتظامیہ کو اسلامی انتہاءپسندی کے خاتمے کے نام پر دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کو مزید طول دینے کا جواز مل جائے گا۔ ذرائع کے مطابق دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں دوبارہ مزید فوجی بھیجنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ 2017ءمیں جو سنیاریوبن رہا ہے اس میں ٹرمپ نے بیرونی اہداف کے حوالے سے رزلٹ دکھانے ہیں تاکہ وہ یہودی لابی کے اس فیصلے کو درست ثابت کرسکیں جس کے تحت ان کے صدر بننے میں مدد کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہابتدا میں ٹرمپ کی امریکی سی آئی اے کے ساتھ جو چپقلش پیدا ہوگئی تھی، باس بننے کے بعد اس کا خاتمہ ہوگیا ہے کہاب دونوں کے اہداف مشترکہ اس کے پیچھے اسرائیل لابی ہے۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں خفیہ آپریشنز کے لیے سی آئی اے کو نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے مکمل اختیارات اور بھرپور وسائل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی میں لڑائی کے ذمہ دار کون؟, اہم کاروائی کا حکم

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں لرائی کرانے کے ذمہ دار سابق وفاقی وزراءکے بیٹے اور بھائی نکلے، سابق وفاقی وزیر شیرافگن نیازی کے بیٹے امجد نیازی نے شاہد خاقان عباسی کو تھپڑمارکرلڑائی کا آغاز کیا، سابق وفاقی وزیر یاسین وٹو کے بھائی معین وٹو نے اس دوران فوری امجد نیازی کو تھپڑ مارکربدلہ لے لیا، اس کے بعد ن لیگ اور پی ٹی آئی کے ارکان کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی، تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں لڑائی کا آغاز سابق وفاقی وزیر کے قریبی رشتہ داروں نے کرایا، لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب میانوالی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نیازی (مرحوم) کے صاحبزادے امجد نیازی نے ایوان میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کو تھپڑ دے مارا، اس پر قریبی موجود سابق وفاقی وزیر یاسین خان وٹو کے بھائی اور اوکاڑہ سے رکن قومی اسمبلی معین وٹو نے بدلہ لیتے ہوئے فوری امجد نیازی کو ایک تھپڑ رسید کردیا۔
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کے ایوان میں ارکان باہم دست و گریبان ہو گئے۔ پاناما کا ہنگامہ عدالت سے پارلیمنٹ ہاو¿س پہنچا تو ہنگامہ آرائی بھی ہوئی اور لڑائی مار کٹائی بھی۔ تحریک انصاف اور حکومتی ارکان گتھم گتھا ہو گئے۔ شاہ محمود قریشی نے تقریر کے دوران چور چور نعرے لگوائے تو پھڈا پڑ گیا۔ پی ٹی آئی والوں نے آوازیں لگائی توحکومتی بنچوں سے بھی ویسے ہی جواب آئے۔ خواجہ آصف کی تقریر کے دوران بھی شور شرابا جاری رہا تو شاہد خاقان عباسی شاہ محمود قریشی کے پاس پہنچ گئے۔ مراد سعید اور امجد علی خان ان سے الجھ پڑے۔ ایوان مچھلی بازار بنا تو بات باتوں سے نکل کر ہاتھوں تک پہنچ گئی پھر مکے بھی چلے اور گھونسے بھی۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی مدمقابل آئیں تو جمشید دستی اور امجد نیازی جلتی پر تیل ڈالتے رہے۔ شہر یار آفریدی بچ بچاو¿ کراتے ہوئے پٹ گئے۔ مراد سعید نے مکے برسائے۔ دوسرے ارکان نے بھی ہاتھ خوب گرمائے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے ارکان کو چھڑانے کی کوشش کی۔ سپیکر کو کارروائی پندرہ منٹ کیلئے ملتوی بھی کرنا پڑی۔ ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔اس کے بعد اسمبلی کے اندر اپوزیشن کے ارکان نے احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ قومی اسمبلی میں ہنگامہ اس وقت بڑھا جب اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پانچ ارکان نے اسپیکر سے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرانے کی اجازت مانگی۔ اسمبلی میں شاہ محمود قریشی خطاب کر رہے تھے کہ اس دوران مبینہ طور پ رپی ٹی آئی کے دیگر ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اپنی نشست سے اٹھ کر شاہ محمود قریشی کے پاس گئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ اپنی پارٹی کے ارکان کو قابو میں رکھیں۔جب پی ٹی آئی کے بینچز سے نعرے بازی کا سلسلہ نہ رکا تو شاہد خاقان عباسی دوبارہ شاہ محمود قریشی کے پاس گئے تاہم وہ ان سے بات نہ کرسکے کیونکہ پی ٹی آئی کے ارکان بیچ میں آگئے۔تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے پارٹی چیف عمران خان کے خلاف نازیبا جملے استعمال کیے جس پر معاملہ بگڑا۔ ارکان قابو سے باہر ہوئے تو اسپیکر نے سکیورٹی گارڈز کو بلایا جبکہ ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے پر مکے بھی برسائے۔اسپیکر سردار ایاز صادق نے ارکان کو پرامن رہنے کی اپیل کی تاہم نہ ماننے پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کے لیے معطل کر دی گئی۔بعدازاں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آوٹ کر دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں ہونے والی ہاتھا پائی کے بعد شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاناما کے ایشو پر قوم اور پارلیمان کا استحقاق مجروح کیا جا رہا ہے ، حکومتی ارکان کی جانب سے روا رکھے جانے والے سلوک کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد کل تحریک استحقاق پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جواب مانگنے پر کسی حکومتی پارٹی نے اپوزیشن پر حملہ نہیں کیا لیکن پارلیمنٹ میں ہمیں دھکے دیے گئے اور جس طرح ان کے وزیر شاہد خاقان عباسی نے مراد سعید پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی اور گالم گلوچ کی وہ سب ارکان نے دیکھا۔ آج حکومتی بینچز نے حکومتی رویہ اختیار نہیں کیا ، یہ پنجہ آزمائی نہیں بلکہ سچ اور جھوٹ کی بات ہے، یہ پاکستان کے عوام کے لوٹے ہوئے پیسے کا حساب ہے۔ یہاں نہ موقف پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی مستعفی ہو رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف پارلیمان میں آئیں اور اپنا مو¿قف پیش کریں ، ان کا موقف یہی تھا جو انہوں نے پارلیمنٹ میں آکر بیان کیا لیکن ان کے اپنے ہی وکلا نے عدالت میں اسے سیاسی بیان قرار دے دیا جب اس سے بھی بات نہ بنی تو انہوں نے آرٹیکل 66 کا سہارا لینا شروع کر دیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف پارلیمنٹ میں آکر اپنے بیان پر قائم رہنے کا اعلان کر دیں تو ہمارا اختلاف ختم ہو جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی سرداز ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں ہونے والی ہاتھا پائی کی تحقیقات کرنے کا اعلان کر دیا۔ اپنے ایک بیان میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آج کا دن افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔ آج ایوان میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ واقعے کی ویڈیو منگوا لی ہے جس کے بعد معاملے کی تحقیق کی جائے گی اور دیکھیں گے کہ کیا حکمت عملی اختیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی لیڈرز، حکومت اور اپوزیشن سے مل کر مسئلے کا حل نکالیں گے۔ دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی نے ہنگامہ آرائی ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔

امریکی اداکارہ ، حجاب اور مغربی میڈیا

نیویارک(خصوصی رپورٹ)مذہب کے بارے میں مغرب کی عمومی رائے یہ ہے کہ مذہب ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے، دیگر افراد یا ریاست کو اس سے کوئی سردکار نہیں ہونا جائیے۔ لیکن اگر معاملہ کسی شخصیت اور اسلام کے تعلق کا ہو تو پھر یہ اصول یکسر بدل جاتا ہے۔ بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ اسلام کے ساتھ یہ تعلق اگر دلچسپی کی حد تک بھی ہو تو اہل مغربی اکثریت کے لئے قابل قبول نہیں ہوتا۔ کچھ ایسا یہ معاملہ ہالی ووڈ کی مایہ ناز اداکارہ لنڈ سے لوہان کے ساتھ پیش آچکا ہے۔ہوایوں کہ اداکارہ لنڈ سے لوہان کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ”اسلام وعلیکم“ کا پیغام جاری ہوا اور اس پیغام نے اداکارہ کے قبول اسلام سے متعلق چہ مگوئیوں کو ہوا دے دی۔ اس سے قبل اداکارہ کی امریکا کے شہر نیویارک میں ہاتھوں میں قرآن حکیم تھامے تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئیں تھیں اور اس وقت بھی اس کے اسلام قبول کرنے سے متعلق خبریں سامنے آئی تھیں تا ہم ایک مرتبہ پھر اسی قسم کی چہ مگوئیاں دوبارہ ہونے لگی ہیں جب کہ مغرب میڈیا نے لنڈ سے لوہان کے قبول اسلام سے متعلق کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ اداکارہ گزشتہ سال شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لئے ترکی گئی تھیں جہاں اسکارف پہنی تصاویر نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی تھی جس پر امریکی میڈیا نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن اب ایک بار پھر اداکارہ کے عمل نے ان کے اسلام میں داخل ہونے کی چہ مگوئیوں کو ہوا دے دی ہے۔ لنڈسے لوہان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ” اسلام و علیکم“ کا پیغام د ے کر نہ صرف سب کو چونکا دیا ہے بلکہ اپنی ناز یبا تصاویر بھی ہٹا دیں اور ان کے اس اقدام کو مغربی میڈیا پر باریک بینی سے دیکھا جا رہا ہے جب کہ برطانوی ادارے ” ڈیلی میل“ نے لکھا ہے کہ عربی زبان میں پیغام لکھنے پر مسلمانوں کی جانب سے لنڈ سے لوہان کا خیر مقدم جب کہ سوشل میڈیا پر مسلمان مداحوں کی جانب سے انہیں اسلام قبول کرنے پر مبارکباد کے پیغامات کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن اب تک اداکارہ کی جانب سے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی باقاعدہ تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔اپنی قرآن مجید والی تصویر کی وضاحت کرتے ہوئے اداکارہ نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ روحانیت سے گہری دلچسپی رکھنے والی خاتوں ہیں۔ لیکن ان کی قرآن پاک والی تصویر کو لے کر مختلف قسم کی باتیں کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلامی تعلیمات سے اگاہی کے لئے قرآن مجید کا بغور مطالبہ کر رہی ہیں اور بہت سی چیزوں کے بارے میں جاننا چاہتی ہیں۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کا مطالعہ مکمل ہونے میں ابھی خاصا وقت لگے گا۔ انھوں نے کہا کہ ان کے حاندان میں ان کی بہن بدھ مت ہے لیکن وہ بھی دوسری چیزوں کے بارے میں جاننے میں دلچسپی رکھتی ہے اور اداکارہ سے اسلام سے متعلق پوچھتی رہتی ہے۔قرآن مجید تھامنے پر تنقید کا نشانہ بننے کے بعد اداکارہ کو حجاب پہننے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لنڈ سے لوہان نے شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لئے ترکی کا دورہ کیا تھا جہاں ایک کیمپ کے دورے کے دوران انہیں حجاب تحفے میں دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے حجاب پہن کر میڈیا سے بات چیت کی تھی۔ اداکارہ کے اس فعل پر انہیں مغرب میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس وقت ایک ترک ٹی وی سے انٹرویو میں اداکارہ لنڈ سے لوہان کا کہنا تھا کہ اجنبی ہونے کے باوجود خاتوں نے ان کو حجاب پہنایا جو ان کے لئے اعزاز تھا کیوں کہ اس خاتوں نے انہیں اپنی ثکافت سے روشناس کرایا۔ اداکارہ کہنا تھا کہ انہیں حجاب پہننے سے پہلے ہی اس بات کا اندیشہ تھا کہ میڈیا انہیں غلط انداز میں پیش کرے گا اور ہوا بھی ایسا ہی تھا جس کی بنیاد پردہ شہ سرخیوں میں آگئی تھیں۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ حجاب میں ان کی اپنی مرضی شامل تھی کیونکہ ترکی میں یہ سب خواتیں کی مرضی پر مخصر ہے۔ انہوں نے کہا ” قرآن پاک سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا جس سے میرے لئے روحانیت کے دروازے کھلے اور میں حقیقت کو جان پائی لیکن امریکی معاشرے نے مجھے قرآن مجید ہاتھ میں لینے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا“۔