راولپنڈی (بیورو رپورٹ)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ حافظ سعید پر پابندی کے حوالے سے ریاستی اداروں نے فیصلہ کیاہے،حافظ سعید کی نظربندی حکومتی پالیسی کے مطابق اور قومی مفاد میں ہے،قومی مفاد ہرچیز پرمقدم ہے،ڈ ان لیکس کے حوالے سے انکوائری ہورہی ہے،اس حوالے سے جلد رپورٹ آجائے گی،ملٹری کورٹس سے متعلق فیصلہ حکومت کرے گی ،بلاگرز کی گمشدگی سے پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں اگروزیرداخلہ نے بلاگرزکے حوالے سے کچھ کہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کااشارہ انٹیلی جنس ایجنسیز کی طرف تھا،آرمی بھی ریاست کا حصہ ہے،بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بارے میں فیصلہ ملکی قوانین کے مطابق ہوگا،کچھ قوتیں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو بہتر نہیں دیکھنا چاہتی،پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا،کچھ قوتوں کا مقصد محض پاکستان کودہشتگردی کا موردالزام ٹھہراناہے،عناصر قومی یکجہتی پر قیاس آرائیاں کرکے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، بھارت ہمساےہ ملک ہے ،ہم کسی سے جنگ نہےں چاہتے، جنگ مسائل کا حل نہےں ہے،ہم تمام تصفےہ طلب مسائل بشمول کشمےر کا حل بات چےت اور امن کے ساتھ چاہتے ہےں مگر امن کی اس خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، بھارت کشمےر کے مسئلے کو پس ِپُشت ڈالنے اور کشمےرےوں پر جاری بربرےت سے دُنےا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے،سر جےکل سٹرائےک کا ڈرامہ بھی اسی سلسلے کی اےک کڑی تھا۔منگل کو راولپنڈی میں قومی سلامتی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ حافظ سعید پر پابندی کے حوالے سے ریاستی اداروں نے فیصلہ کیاہے،حافظ سعید کی نظربندی پالیسی کے مطابق اور قومی مفاد میں ہے،قومی مفاد ہرچیز پرمقدم ہے،ہرادارے،ہرفرد نے اپنااپناکام کیاہے،ملک ترقی کرے گا تو باقی سب چیزیں بعد میں آتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بلاگرز کی گمشدگی سے پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں اگروزیرداخلہ نے بلاگرزکے حوالے سے کچھ کہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کااشارہ انٹیلی جنس ایجنسیز کی طرف تھا،آرمی بھی ریاست کا حصہ ہے،بھارت کولڈوار سٹارٹ کرے یا نہ کرے مہم جوئی پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا،ہم جنگ نہیں چاہتے اگر جنگ مسلط کی گئی تو اس کاجواب دیا جائے گا،بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بارے میں فیصلہ ملکی قوانین کے مطابق ہوگا،کلبھوشن یادیو سے متعلق حکومت پاکستان نے بھارت سے رابطہ کیاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فوج ایک خاندان کی طرح ہے،جتنا خیال پاک فوج میں سپاہیوں کا رکھا جاتا ہے،اتنا کہیں نہیں رکھاجاتا،ڈان لیکس کے حوالے سے انکوائری ہورہی ہے،اس حوالے سے جلد رپورٹ آجائے گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں بھی امن کا خواہاں ہے،ہم نے اپنی طرف کا کام کرناہے،انہوں نے اپنی طرف کا کام کرناہے،پاکستان افغانستان میں امن بحال ہونے میں جو بھی کرسکتاہے وہ کرے گا،کچھ قوتیں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو بہتر نہیں دیکھنا چاہتی،پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملکوں کی آزادی اور خودمختاری قربانےاں مانگتی ہے اور ہمےں ان قربانےوں پر فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضرب عضب مےں بنےادی طور پر NWAاور خےبر اےجنسی مےں آپرےشن کےے گئے جبکہ ملک کے باقی تمام حصو ں مےںIBOsاورCombing Opsکےے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آپرےشن ضرب ِ عضب کے آغاز سے اب تک ہمارے بہادر جوانوں نے پورے ملک مےں26000سے زائد IBOsاور کومبنگ آپرےشن کر کے ملک مےں امن وامان کی صورتحال بہتر کی ہے ۔ قبائلی علاقے اور خےبر پختونخواہ سمےت پاکستان کے وہ علاقے جہاں شدت پسندی عروج پرتھی اب وہاں کےڈٹ کالجوں، ہسپتالوں اور شاہراہوں کی تعمےر کی صورت مےں اےک پرامن پاکستان دکھائی دےتا ہے ۔ آپرےشن کے نتےجے مےں عارضی طور پر بے گھر ہونے والے تقرےباََ84فےصد افراد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہےں اور باقی افراد کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ آپرےشن کے دوران ہمارے پشتون بھائےوں کی قربانےاں اور افواج ِ پاکستان کا مکمل ساتھ ہماری اس اجتماعی کامےابی کا سب سے اہم ستون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مےں ےہاں ےہ بات بھی بتاتا چلوں کہ قبائلی علاقوں کے ہمارے وہ بھائی جو آپرےشن کی وجہ سے عارضی طور پر افغانستان اپنے عزےزواقارب کے پاس چلے گئے تھے ۔ وہ حالات بہتر ہونے پر واپس آنا شروع ہو گئے ہےں ۔پاکستان اُن کی واپسی کے عمل کو آسان بنا رہا ہے ۔ ہم ےہ بھی چاہتے ہےں کہ افغانستان مےں امن بحال ہو تاکہ پاکستان مےں موجود افغان مہاجرےن بھی سے اپنے وطن واپس جا سکےں ۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کی کامیابیوں سے پاک افغان بارڈر پر سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے جس سے ےقےنا افغانستان کو بھی فوائد حاصل ہونگے۔بارڈر مےنجمنٹ مےں بہتری کے حوالے سے ہمار ی طرف سے کافی کام کےا گےا ہے جس مےں بارڈر پوسٹوں اور کراسنگ پوائنٹس کا نظام اور FCکے 29نئے ونگ کا قےام شامل ہے۔ہمےں امےد ہے افغانستان بھی اس حوالے سے مزےد اقدامات کر ے گا ۔انہوں نے کہا کہ امن و عامہ کے حوالے سے بلوچستان مےں بہتری آئی ہے ۔ 2016 مےں امن کی بحالی کے لئے آرمی، FCاور پولےس کے 189جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پےش کےا جبکہ376 پاکستان شہری شہےد ہوئے۔ صوبے مےں امن وامان کی بہتر ہوتی صورت حال کے ساتھ ساتھ ترقےاتی کام بھی جاری ہےں ۔ CPEC اور گوادر پورٹ بلوچستان کے روشن مستقبل کی نوےد ہےں۔FWO نے بلوچستان مےں870کلو مےٹر لمبی سڑکوں کا جال پھےلا دےا ہے جوکہ FWOکے جوانوں کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کامےابی کے اس سفر مےں ہمارے بلوچ بھائےوں کا تعاون اور قربانےاں قابل قدر پہلو ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سالوں مےں رےنجرز کے آپرےشن کی بدولت کراچی کے حالات تبدےل ہو چکے ہےں ۔ دہشت گردی ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات مےں90% تک کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم کراچی مےں سٹرےٹ کرائمز ابھی جاری ہےں ، اس سلسلے مےں رےنجرز، سندھ پولےس اور دےگر قانون نافذ کر نے والے ادارے کرا چی کے شہرےوں کے تعاون سے اپنا کام جاری رکھےں گے اور انشاءاللہ کامےاب ہونگے ۔ اب تک کراچی مےں8840آپرےشنز کئے جاچکے ہےں ۔ اس دوران رےنجرز کے 33 اہلکار شہےداور100سے زائد زخمی ہوئے۔رینجرز کے ساتھ ساتھ سندھ پولیس اور سول انتظامیہ نے بھی اس آپریشن میں قابل تحسین کردار ادا کیاہے۔دہشت گردی کے خلاف کامےابی تےنوں مسلح افوا ج کے درمےان بے مثالCooperationکا نتےجہ ہے ۔ پاک فضائےہ آپرےشن کے ہر مرحلے مےںپاک فوج کے شانہ بشانہ رہی ۔ جبکہ پاکستان نےوی نے ساحلوں اور ملحقہ علاقوں مےں اپنی پےشہ وارانہ ذمہ دارےاں سے انجام دےں۔ مسلح افواج کا باہمی ربط اور پاکستانی قوم کا اپنی مسلح افواج پر بھرپور اعتماد ہمارا قےمتی اثاثہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ واضح رہے کہ ہماری ےہ جنگ ابھی جاری ہے ۔ہمےں اس کامےابی کو دائمی نتائج اور امن کی طرف لے کر جانا ہے۔ IBOsاورCombing Opsجاری رہےں گے تاکہ بچے کھچے دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کا صفاےا کےا جاسکے ۔جب تک عوام ہمارے ساتھ ہےں اللہ کے فضل و کرم سے ہم کسی بھی خطرے کا کامےابی سے مقابلہ کرےں گے ۔ انہوں نے کہا پاک فوج دنےا کی واحد فوج ہے جو دو محاذوں پر کامےابی سے برسرِ پےکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ مشرقی طرف WB/LOCپر بھارت کی جارحیت کے خلاف بھرپورمقابلہ اور اندرونی محاذ بشمول مغربی سرحد پر دہشتگردوںکی بھرپور سرکوبی۔ دونوں محاذوں پر کامےابی سے ملک کا دفاع کیا جا رہا ہے۔ اب بھارت کی ےہ کوشش، دہشت گردوںکے خلاف سے پاکستان کی توجہ ہٹانے کے لئے مرکوز ہے۔انہوں نے کہا کہ جےسے کہ مےں پہلے کہہ چکا ہوں کہ ہم مسائل کا پرامن حل چاہتے ہےں ۔ مگر عزت اور وقار پر سمجھوتہ نہےں کر سکتے ۔ پاکستان انشاءاللہ اپنے دفاع کو مضبوط کرنے کے لئے تمام اقدامات کر ے گا اور ہم اپنی اندرونی و بیرونی سرحدوں کی پوری حفاظت کرےں گے ۔پاکستان نے حالےہ دنوں مےں بابر3مےزائل اور ابابےل کا کامےاب تجربہ کےا ہے جو کہ پاکستان کے مضبوط دفاع کا آئےنہ دار ہے ۔ افواجِ پاکستان اور عوام بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحےت کا بھرپور جواب دےنے کے لئے اہل بھی ہےں اور مکمل طور پر تےار بھی ہےں ۔ کسی بھی طرح کے Misadventureکا بھر پور جواب دےا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان سمےت خطے مےں بدلتی صورتحال پر نظر رکھے ہو ئے ہےں۔ افغانستان کی عوام اور افواج نے بھی دہشت گرد ی کے خلاف بھرپور جنگ لڑی ہے ۔ افغانستان اور پاکستان برادرہمساےہ ممالک ہےں ۔ہمےں افغانستان کی صورتحال پر تشوےش ہے اور ہم دہشت گردی کی اس جنگ مےں اپنے افغان بھائےوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہےں ۔ دہشت گردی ملک اور مذہب سے بالاتر ہے اور ہمےں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے ۔ تاہم کچھ قوتوں کا مقصد پاکستان کو ہر صورت موردِ الزام ٹھہرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنےا اور افغانستان کے سنجیدہ حلقے اس بات سے بخوبی آگاہ ہےں کہ پاکستان ، افغانستان کے اندر ہونے والی دہشت گرد کارروائےوں مےں ملوث نہےں ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف موئژ آپرےشنز کے ذرےعے FATAمےں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کر دےا گےا ہے اور زےادہ تر دہشت گرد مارے گئے جبکہ باقی دہشت گرد افغانستان کی طرف اُن کی فوج کی غےر موجودگی کی وجہ سے افغانستان مےں موجود محفوظ پناہ گاہوں مےں منتقل ہو چکے ہےں ۔TTPکی قےادت عرصہ دراز سے افغانستان مےں پناہ گزےن ہے ۔انہوں نے کہا کہ آرمی چےف نے افغان قےادت سے فون پر بات کر کے حالےہ دھماکوں کی شدےد مذمت کی اور قےمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کےا ۔ آرمی چےف نے واضح الفاظ مےں اپنے عزم کا اظہار کےا کہ پاکستان افغانستان مےں امن کا خواہاں ہے اور افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔ آرمی چےف نے اےک موثر Bilateral Border ManagementاورIntelligence Sharingکی بھی تجوےز دی ہے اور ہمےں امےد ہے کہ اس سلسلے مےں مثبت جواب دےا جائے گا ۔