لاہور (خصوصی رپورٹ) خدیجہ فاطمہ اور اس کی تین بڑی بہنیں گوجرانوالہ کے نواحی موضع ایمن آباد میں ایک ہی گھر میں بیاہی ہوئی ہیں۔ بدقسمت خدیجہ فاطمہ ونگی، بہری اور بے اولاد ہے۔ اس کا میاں عبدالعزیز دوسری شادی کرنا چاہتا تھا لیکن نکاح نامے میںدرج شرط اس کے پاﺅں کی زنجیر تھی کہ خدیجہ فاطمہ کو طلاق دینے یا اس کی موجودگی میں دوسری شادی کرنے پر اس کا شوہر اسے پانچ لاکھ روپے ادا کرنے کا پابند ہوگا۔ چونکہ عبدالعزیز بیوی کو پانچ لاکھ دیئے بغیر دوسری شادی کرنے کا خواہاں تھا اس لیے اس نے مبینہ طور پر اپنے بھائیوں افتخار حیدر اور احسان حیدر سے ملکر خدیجہ فاطمہ سے زبردستی دوسری شادی کیلئے اجازت نامے پر دستخط کروانے کی ٹھانی لیکن جب خدیجہ فاطمہ کسی صورت نہ مانیتو ملزمان نے اسے شدید زدوکوب کرنا شروع کردیا۔ تھانہ ایمن آباد گوجرانوالہ میں 19 اکتوبر 2016 کودرج کی جانے والی ایف آئی آرکے مدعی اور خدیجہ فاطمہ کے والد محمد اکرم کے مطابق اس کی بیٹی نے اپنے شوہر کو دوسری شادی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تو اس کے داماد عبدالعزیز اور اس کے بھائیوں نے خدیجہ فاطمہ کو گھرکی سیڑھیوں میں اس زور سے پٹخا کہ سماعت و گویائی سے محروم لڑکی کی کمر کے تین مہرے سیڑھی کا کنارا لگنے سے ٹوٹ گئے۔ گھر میں موجود خدیجہ فاطمہ کی بہنیں تسنیم فاطمہ اورارم فاطمہ اسے بچانے آئیں تو ملزمان نے انہیں بھی ڈنڈوں سے دھنک ڈالا اور بعدازاں تینوں بہنوں کو گھر کے ایک کمرے میں محبوس کر دیا۔ ملزمان نے مزید ستم یہ کیا کہ مضروبہ خدیجہ فاطمہ جس کی کمر کے مہرے ٹوٹ جانے سے اس کا نچلا دھڑ مفلاح ہو چکا تھا کا علاج کروایا نہ اس کے والد کو اس بارے بھنک پڑنے دی۔ دو روزبعد خدیجہ فاطمہ کی بہنوں تسنیم فاطمہ اور ارم فاطمہ نے موقع پا کر اپنے والد محمد اکرم کو بذریعہ فون ملزمان کے تشدد سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ملزمان نے اس کی کمر توڑ کر اسے گھر کے ایک کمرے میں قید کر رکھا ہے تو محمداکرم اپنے دو دیگر ساتھیوںمحمد نواز اور محمدارشاد کے ہمراہ اپنی بیٹیوں کے سسرال پہنچا اور ملزمان سے باز پرس کی تو ملزمان نے اسے بھی شدید زدوکوب کیا اور داڑھی سے پکڑ کر اسے گلی میں گھسیٹتے رہے۔ یہ صورت حال دیکھ کر اہل محلہ نے بیچ بچاﺅ کرایا اور ملزمان سے بوڑھے محمد اکرم کی جان چھڑائی ۔ اسی اثنا میں کسی نے 15 ہیلپ لائن پر پولیس کو کال کردی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کرمحمد اکرم اور اس کی بیٹیوں کو ملزمان کے چنگل سے بازیاب تو کروادیا لیکن مظلوم باپ اور اس کی ستم رسیدہ بیٹیوں کی درخواست پرمقدمہ درج کرنے سے صاف انکار کر دیا جس پر محمد اکرم نے تھانہ ایمن آباد کے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کیلئے درخواست دی۔ اس کی یبٹی کو تشویشناک حالت کے پیش نظر جنرل ہسپتال لاہور بھیج دیا گیا۔ محمد اکرم ضلع بہاولپور کا رہائشی اور غریب کاشتکار ہے جو گزشتہ دو ماہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر گوجرانوالہ میں بیٹی کے پاس مقیم ہے۔ خیرات لیکر اپنی معذور بیٹی کا علاج کروا رہا ہے ۔ ادھر ملزمان نے ایف آئی آر کٹوانے کے بعد طیش میں آ کر اس کی باقی بیٹیوں کو بھی گھر سے نکال دیا ہے اور اسے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر وہ ایف آئی آر سے دستبردار نہ ہوا تو اس کی چاروں بیٹیوں کو طلاق دیدی جائے گی۔ اس سانحے کا انتہائی المناک پہلو یہ ہے کہ ایمن آباد پولیس نے عدالت کی مداخلت پر مظلوم اکرم کا مقدمہ تو درج کرلیا ہے لیکن مبینہ طور پر علاقہ کے نواکز لیگی ایم پی اے کے ایما پر ملزمان کی گرفتاری سے تاحال انکاری ہے۔