تازہ تر ین

پاک فوج بڑی بہادری سے دہشتگردی کو کچل رہی ہے مکمل خاتمہ کیلئے انکی نرسریاں ختم کرنا ہونگی نامور اخبار نویس ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی جڑ کو ختم کئے بغیر اس کا خاتمہ ممکن نہیں۔ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات میں سے چند نکات پر عمل ہی نہیں کیا۔ ادھورے نکات پر عملدرآمد تک دہشتگردی کی جڑیں ختم نہیں ہو سکتیں۔ پاک فوج بہت بہادری سے دہشتگردوں کو کچل رہی ہے لیکن دہشتگردی کے اسباب اور نرسریز کے خاتمے تک مکمل کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتے۔ مشکوک افراد کی خبر دینے کے لئے مخصوص فون نمبرز اور نام صیغہ راز میں رکھنے کے اعلانات محض رسمی ہیں۔ موجودہ نظام میں کون یقین کرے گا کہ اطلاع دینے کے بعد وہ محفوظ رہے گا۔ سندھ میں رینجرز نے زبردست کارروائیاں کیں، ملزموں نے ٹی وی پر ”را“ سے تربیت لے کر پاکستان میں دہشتگردی کرنے کا اعتراف کیا لیکن عدالتوں نے اقبال جرم کرنے والے ملزموں کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر رہا کر دیا۔ ایسے نظام میں کون کسی دہشتگرد یا مشکوک افراد کی خبر دینے کی ہمت کرے گا جہاں بڑے سے بڑا جرم کرنے والا آسانی سے بچ نکلتا ہے۔ ایسے ممالک جہاں ججز زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں ان میں پاکستان سرفہرست ہے۔ گواہان و ججز کو مکمل تحفظ فراہم کرنا چاہئے تا کہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پروپیگنڈا برائے پروپیگنڈا ہو رہا ہے لیکن اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ پروسی ملک کے کسی الزام پر جلد سے جلد معاملات کا جائزہ لینا چاہئے۔ الزام درست ہے تو بھرپور کارروائی کی جائے اور اگر غلط ہے تو بھی اسے ثابت کیا جائے۔ معاملے کو دبانے یا خاموش رہنے کے بجائے عمل کرنا چاہئے۔ بھارت کے سابق آرمی چیف نے بڑی بے شرمی و ڈھٹائی سے بیان دیا ہے کہ پاکستان کو کسی بھی وقت مشکل میں مبتلا کر سکتے ہیں، جنگ کرنے کی بھی ضرورت نہیں وہاں ایسے متعدد لوگ موجود ہیں جن کو پیسے دے کر دہشتگردی کو عروج پر پہنچایا جا سکتا ہے۔ اگر یہ الزام غلط ہے تو ثابت کرنا چاہئے۔ درست ہے تو بھرپور کارروائی ہونی چاہئے۔ چیف رپورٹر خبریں طلال اشتیاق نے کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن پر ساڑھے 60 کروڑ روپے کی کرپشن کے الزام کی انکوائری چل رہی تھی، جس کے ثابت ہونے پر سروسز ہسپتال میں ملوث ڈاکٹروں کو گرفتار کرنے کے لئے کارروائی کی گئی۔ نتیجے میں جھگڑا ہو گیا۔ وزیراعلیو ہاﺅس کے شکایات سیل اور اینٹی کرپشن میں شکایت موصول ہونے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے خلاف انکوائری چل رہی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ ان ڈاکٹروں نے ڈیزل، گیس، بجلی، پانی وغیرہ میں کرپشن کی۔ ان میں سابق ایچ ایس عمر فاروق بلوچ اور ایک اے ایم ایس کا نام ہی شامل ہے۔ انکوائری ثابت ہونے کے بعد وائی ڈی اے کے سابق صدر حامد بٹ کو گرفتار کرنے لگے تو وہ فرار ہو گئے۔ ڈاکٹروں کے جھگڑنے کی وجہ سے سروسز ہسپتال کی ایمر جنسی جہاں بہت زیادہ رش رہتا ہے، وہاں منگل کو اُلو بول رہے تھے۔ اینٹی کرپشن کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق وائی ڈی اے پر ساڑھے 60 کروڑ روپے کرپشن ثابت ہونے پر کارروائی کی، جس پر ڈاکٹرز اور عملے نے بدسلوکی کی۔ ایسے ڈاکٹروں پر دہشتگردی کے مقدمات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے مالکان مافیا بن چکے ہیں، لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ جب حکومت انہیں نکیل ڈالنے کی کوشش میں کامیاب ہوئی تو انہوں نے ہڑتال کر دی۔ ان میں سے بغ ایسے بھی ہیں جن پر غیر معیاری ادویات کے مقدمے درج ہیں۔ عنقریب ایک میڈیسن کمپنی کے ایسے مالک کو بے نقاب کروں گا جس نے غیر معیاری ادویات کے مقدمہ میں سزا کاٹی ہے اور وہ حکومت سے مذاکرات کیلئے احتجاج کر رہا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain