اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) اہم اطلاع ہے کہ بھارتی آرمی چیف نے اپنے گیارہ آپریشنل کمانڈروں کے ہمراہ کابل کا خفیہ دورہ کیا ہے سرکاری سطح پر تو اس دورے کی تفصیلات منظرعام نہیں آسکیں لیکن بتایا جارہا ہے کہ افغان سرحد پردہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کی پاکستان کی فیصلہ کن کارروائی کے بعد پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں جو کشیدگی پیدا ہوئی ہے بھارت نے ایک نئی سازش کے تحت قندھار، ہرات، کابل سمیت پاکستان سے ملحقہ دیگر افغان علاقوں میں اپنے قونصل خانوںمیں فوجی مشن کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ افغان ریاستی مشینری میں شامل ہوکر پاکستان کے خلاف نئی کارروائیاں شروع کی جاسکیں۔ اس کےساتھ ہی بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ بھی تیز کردیا ہے اور بلااشتعال بے گناہ شہریوں کونشانہ بنایا جارہا ہے ، وطن عزیز میں دہشت گردی کی حالیہ نئی لہر کے درپردہ جماعت الاحرار سمیت غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں کا انکشاف نیا نہیں، اسی لئے گزشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ایل او سی پر اگلے مورچوں کا دورہ کرتے ہوئے جوانوں سے خطاب میں واضح طورپر پڑوسی ممالک بھارت کا نام لیا تھا کہ وہ اس کی سازشوں سے مکمل آگاہ ہیں اور پاکستان کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کا محرک اورخطے میں دہشت گردوں کا سب سے بڑا مددگار بھارت ہے، کنٹرول لائن پر سیز فائر معاہدے کی تسلسل کے ساتھ خلاف ورزیاں اچانک رونما ہونے والے واقعات نہیں بلکہ یہ گہری سوچ اورحکمت عملی کا حصہ ہیں اس کے ذریعے ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے تو دوسری طرف وہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ہمارے ردعمل کو کمزور کرنے کے درپے ہے۔ اسی لئے ملک کے محب وطن حلقوں کی طرف سے آرمی چیف کے بیان کو سراہاگیا، جنوبی ایشیا کے سیاسی منظر نامے کے جائزے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خطے میں پاک افغان کشیدگی کے درپردہ بھی بھارت ہی ملوث ہے اور یہ عمومی تاثر ہے کہ نئی دہلی اورکابل دانستہ طورپر پاکستان کی مغربی اور مشرقی سرحدوں کو غیر محفوظ بنانے میں ملوث ہیں اس لئے بھارتی آرمی چیف کے دورہ کابل کو جاری حالات کے تناظر میں دیکھنا چاہیے تاکہ پاکستان کی سا لمیت کےخلاف مقاصد کی تکمیل کی جاسکے یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا افغانستان میں کابل حکومت کے ساتھ مل کرطالبان کی طاقت ختم کرنے میں ناکام رہا ہے ، عراق اورشام میں بھی اس کی پالیسیاں کامیاب نہیں ہوسکیں۔ اس صورتحال سے بھارت فائدہ اٹھاتے ہوئے کابل کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کےلئے استعمال کررہا ہے افغان سرزمین پر دہشت گردوں سے اس کے گہرے روابط کوئی خفیہ بات نہیں، اس تناظر میں وزیراعظم آج سکیورٹی کے اعلی سطح اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں بعض اہم فیصلوں کی منظوری متوقع ہے۔تاہم یہ امر پیش نظررہنا چاہیے کہ اگر ہمیں وطن عزیز سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کرنا ہے تو اس کےلئے فوجی اور انتظامی آپریشنز کے ساتھ فعال عدالتی نظام اور ذہن سازی پر توجہ دینا ہوگی۔