تازہ تر ین

پاناما پیپرز کی ساکھ ختم ….سب سے بڑ ی خبر

کراچی(خصوصی رپورٹ)دنیا بھر میںپانامالیکس کی ساکھ ختم 150انکوائریوں کا مستقبل مخدوش پاناما پیپرز کی دستاویزات کے حوالے سے 79ممالک میںشروع ہونے والی 150 انکوائریوں کے غبارے سے وقت کے ساتھ ساتھ ہوا نکلتی جارہی ہے ،آف شور کمپنیوں کے
انکشاف کے بعد جس عوامی احتجاج کے باعث مجبور ہو کر آئس لینڈ کے وزیر اعظم کو عہدے سے استعفی دینا پڑا،اسی ملک کی عوام نے دوبارہ جس وزیر اعظم کو انتخاب کیا اس کا نام بھی پاناما لیکس میں ہےپاناما حکومت نے آف شور کمپنیوں کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کو معطل کر دیااس کے ساتھ پاناما میں پولیس نے موساک فونسیکا کے ہیڈکوارٹر پرچھاپہ مار کر کمپنی مالکان جرگن موساک اور ریمون فونیسکا کو گرفتار کرلیا۔ برطانوی وزارت خزانہ کے حکام نے یورپی یونین کی پاناما پیپرز انکوائری کے تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون سے انکار کرتے ہوئے ملاقات ہی نہیں کی ۔مالٹا کے حکام اور وزرا نے بھی پاناما پیپر ز کے حوالے سے تحقیق کرنے والی یورپی یونین کمیٹی سے ملنے سے انکار کردیا۔ پاکستان میں پانامہ پیپرز پر خوب سیاست چمکائی گئی ، امریکی اخبار نے سرخی لگائی کہ پاکستان میںگلیوں میں ہونے والے احتجاج کو کورٹ روم تک پہنچا دیا گیا ہے،ان دستاویزات کا انکشاف کرنے والے جرمن اخبار کے صحافی نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے علاوہ دنیا بھر کے کسی ملک کی کسی بھی عدالت میں پاناما دستاویزا ت سے متعلق سنجیدہ سوالات نہیں اٹھائے گئےانٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے پاناما پیپرز کی وجہ سے دنیا بھر سے بدنامی سمیٹنے کے بعد اپنی آزادانہ شناخت قائم رکھنے کا اعلان کیا ہے۔امریکی ٹی وی بلومبرگ کے مطابق برطا نو ی ٹریژری حکام نے یورپی یونین کی پاناما پیپرز انکوائری کے تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا ہے جس پر انکوائری کے چیئرمین نے اعلی سطحی تحقیقات کے لیے برطانیہ کی وابستگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تنقید کی ۔ گذشتہ سال جاری ہونے والی پاناما دستاویزات میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کا نام شامل نہیں، تاہم ان کے اہل خانہ کا نام سامنے آتے ہی عمران خان نے شریف خاندان پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے انھیں اقتدار سے الگ کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا ۔اسی سلسلے میں انہوں نے سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ 26 صفحا ت کی درخواست میں وزیراعظم اور ان کے تینوں بچوں سمیت کل دس لوگوں کو مدعاعلیہان قرار دیا گیا تھا۔واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ گلیوں میں ہونے والے احتجاج کو کورٹ روم تک پہنچا دیا گیا ہے۔ چند دن پہلے سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم سمیت چھ افراد کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر تے ہوئے کہا کہ یہ ایسا مقدمہ نہیں جس کا مختصر فیصلہ سنایا جائے۔پاناما پیپرز کی دستاویزات کی سچائی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جرمن صحافی فیڈرک اوبرمائیر نے تسلیم کیا کہ ان کی معلومات کے مطابق پاکستان کے علاہ دنیا بھر کے کسی بھی ملک کی کسی بھی عدالت میں پانامہ دستاو یزا ت سے متعلق سنجیدہ سوالات نہیں اٹھائے گئے۔فیڈرک میونخ کے اسی اخبار سے وابستہ ہے جس نے یہ پانامہ دستاویزات حاصل کیں تھیں۔ برطانوی اخبارڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس پانامہ پیپرز کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہے اب اس نے اپنی آزادانہ شناخت قائم رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اس کا اپنا اسٹاف پندرہ افراد سے بھی کم ہے، تاہم ساٹھ ممالک کے تقریبا200 صحافی اس سے منسلک ہیں۔پانامہ پیپرز کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو سن2015 میں جرمن اخبار زیتوشے زائتونگ سے ایک نامعلوم شخص نے رابطہ کرکےموساک فونیسکا نامی قانونی فرم کی انتہائی خفیہ دستاویزات دینے کی پیشکش کی۔ گذشتہ برس اپریل میں پاناما پیپرز کی یہ دستاویزات جرمن اخبار نے صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیں جو76 ملکوں کے 109 میڈیا آرگنائزیشنز کے صحافیوں پر مبنی ہے۔ یہ تاریخ کی سب سے بڑی لیکس تھیں،ان دستاویزات میں 1977 سے لے کر 2015 دسمبر تک کی معلومات موجو دتھیں جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیو ں کی آف شور کمپنیوں کا ریکارڈ موجود تھا۔ پانامہ پیپرز کی ریلیز کے نو ماہ بعدتک دنیا بھر میں چار ہزار سات سو نیوز اسٹوریاں شائع کی گئی اور دنیا کے79ممالک میں150کے قریب تحقیقات کا آغاز کیا گیا ان تحقیقات کی ذمہ داری پولیس، کسٹم، مالیاتی جرائم اور مافیا استغاثہ، ججوں اور عدالتوں، ٹیکس حکام، پارلیمان اور کارپوریٹ جائزے کو سونپی گئی۔ہزاروں ٹیکس دہندگان اور کمپنیاں زیر تفتیش رہی،دنیا بھر میں اس کا وا ویلہ ہونے کے باوجود تحقیقات کی بنیاد پرشازونادر ہی کسی کے خلاف کارروائی ہوئی اور نہ ہی ان دستاویزات کو سنجیدہ لیا گیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain