لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان کی جانب سے پاکستان سپر لیگ کے فائنل کھیلنے کے لیے لاہور آنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کو پھٹیچر کہنے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید نشانہ بنایا جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں پی ایس ایل فائنل کا انعقاد انتہائی کامیابی کے ساتھ ہوا جس میں کئی نامورغیر ملکی کھلاڑیوں نے حصہ لیا، پی ایس ایل کے فائنل نے نہ صرف بین الاقوامی میڈیا میں جگہ بنائی بلکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی امید بھی ساتھ لائی ہے۔آئی سی سی کے ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک نے پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد بھی دی جب کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی ورلڈ الیون پاکستان بھیجنے کی منصوبہ بندی شروع کردی لیکن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے غیر ملکی کھلاڑیوں کو پھٹیچر کہنے کے بیان نے شائقین کرکٹ کو غم و غصہ میں مبتلا کردیا ہے اور سوشل میڈیا پر عمران خان کو شدید تنقید نشانہ بنایا جارہا ہے۔ماہ نور شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حمایتی ہوں لیکن عمران خان کی جانب سے اس طرح کا بیان دیکھ کر دکھ ہوا۔حمزہ ناظم نے ٹوئٹ میں کہا کہ ڈیرن سیمی نے 2 ورلڈ کپ جیتے اور عمران خان نے صرف ایک، اگر سیمی پھٹیچر ہے تو پھر عمران خان کے بارے میں کیا کہیں گے۔ٹوئٹر صارف اقصی نے لاہور آنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ وہ ان پھٹیچر کھلاڑیوں سے پیار کرتی ہیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما علی رضا عابدی نے ٹوئٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی کو مائنس ون کا آپشن استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو 2018ءکے الیکشن کا نتیجہ بھی پھٹیچر آئے گا۔ایک اور ٹوئٹ میں صارف نے کہا کہ عمران خان ایسا کرکے اپنی ہی سیاست کا خاتمہ کررہے ہیں۔ثوبان جاوید نے کہا کہ غیر ملکی کھلاڑی ہماری کرکٹ کو مظبوط کرنے کے لیے سکیورٹی خدشات کے باوجود پاکستان آئے لیکن ہمارے لیڈرز کی جانب سے ایسےبیانات افسوس ناک ہیں۔احمد قریشی نے کہا کہ عمران خان کو پی ایس ایل میں شامل تمام غیر ملکی کھلاڑیوں کی عزت کرنی چاہیے کیونکہ وہ ایک ایسے وقت میں پاکستان آئے جب کوئی بھی ٹیم ملک میں آنے کے لیے تیار نہیں تھی۔شائقین کرکٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے پاکستان سپر لیگ کے فائنل میںشرکت کرنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کو پھٹیچر کہنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر بیان واپس لینے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے ۔نوجوان محمد اظہر نے کہا کہ عمران خان نے بیان دے کر انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جس سے پاکستان کے عوام شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ غیر ملکی کرکٹرز نے دورہ کر کے دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر کیا اور ایسے میں ان کی تعریف کی بجائے انہیں پھٹیجر کہنا قابل مذمت ہے ۔ مطالبہ ہے کہ عمران خان نہ صرف اپنا بیان واپس لیں بلکہ اس پر معافی بھی مانگیں ۔ شائقین کرکٹر سعدیہ بخش ، فائزہ بشیر ، رائے مختار نے عمران خان کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے صرف (ن) لیگ سے سیاسی مخالفت کی بنائے پر انتہائی غیر سنجیدہ بیان دیا جس کی پوری قوم مذمت کرتی ہے ۔ عمران خان ایک سپورٹس مین ہیں انہیں چاہیے تھاکہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے لیکن انہوں نے پہلے فائنل نہ کرانے اور پھر غیر مہذب بیان دیا جس سے ان کے سیاسی قد کاٹھ بھی سامنے آ گیا ہے ۔ کرکٹ کے کھیل کے دلدادہ نوجوان محمد منظور قادر نے کہا کہ پی ایس ایل کے فائنل کے انعقاد سے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا ہے اور ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان کھیلوں کے لئے پر امن ملک ہے ۔ فائنل کھیلنے آنے والے کھلاڑی داد کے مستحق ہیں لیکن بد قسمتی سے عمران خان نے چھوٹی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی غیر شائستہ اور غیر سنجیدہ بیان دیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے پاکسان سپر لیگ کا فائنل کھیلنے کیلئے آنے والے بین الاقوامی کھلاڑیوں کے لئے تضحیک آمیز الفاظ کے استعمال کے متعلق رکن پارلیمنٹ ایم کیو ایم، میاں عتیق نے کہا کہ عمران خان نے بہت ہی بچگانہ حرکت کی ہے یہ قومی لیڈرز والی بات نہیں ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ کوئی مناسب بیان نہیں ہے اور اس کا جواب دینا اور زیادہ غیرمناسب ہو گا۔ شیخ روحیل اصغر بولے، شکر ہے کہ یہ بات اردو میں کہی گئی لیکن اگر اس کا ترجمہ ان کھلاڑیوں کو سنایا گیا تو مہمانوں کی کیا عزت رہ جائے گی؟ شفقت محمود نے کہا کہ عمران خان کا مطلب تھا کہ فرنٹ رینکنگ کے بہت سے کھلاڑی پاکستان نہیں آئے اور یہ حقیقت ہے۔ تہمینہ دولتانہ بولیں، عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے، وہ بتائیں کہ کیا وہاں پر یہی کچھ سکھایا جاتا ہے؟ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے مہمان کھلاڑیوں کیلئے تضحیک آمیز الفاظ کا استعمال قابل مذمت ہے، بحیثیت سیاستدان عمران خان کو اپنے الفاظ کا چناﺅ ذمہ داری سے کرنا چاہئے۔