کان کے تین حصے ہیں۔ باہر نظر آنے والا بیرونی حصہ، ایرڈرم یاکان کے پردے کا درمیانی حصہ، باریک گول ہڈی جھلی اور کان کی نسوں پر مشتمل اندرونی حصہ۔ کان میں انفیکشن کا باعث جراثیم ہیں جو دو طرح سے انفیکشن پیدا کرتے ہیں۔ ”اوٹاٹس ایکسٹرنا“ یعنی کان کے بیرونی حصے کی انفیکشن جو زیادہ تر کان میں پانی چلے جانے یا چوٹ ،رگڑ لگنے، پھوڑا بننے سے ہوتی ہے۔ کان میں درد رہتا ہے، کان سرخ ہو سکتا ہے، کھانے یا بولنے پر درد بڑھ جاتا ہے، وقتی طور پر کم سنائی دیتا ہے، ہلکا بخار ہو سکتا ہے۔ دوسری انفیکشن ”اوٹاٹس انٹرنا“ یعنی کان کے درمیانی (کان کے پردے کے بعد) ہونے والی انفیکشن ہے۔ ہلکا بخار، درد، کان میں پیپ یا پس بھرا مواد، سننے میں مشکل ہوتی ہے۔ دونوں حالتوں میں کان میں درد لازمی ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سے کان چیک کروائے بغیر اس میں قطرے نہ ڈالیں۔ البتہ درد کم کرنے کے لئے بروفن یا پیناڈول لے سکتے ہیں۔ گرم ٹکور کرنے سے وقتی طور پر درد کو آرام ملتا ہے۔
کچھ لوگوں کے کان اکثر بہتے رہتے ہیں، جس کی وجہ کان کے پردے پر سوزش یا ورم ہے۔ اکثر گلا خراب رہنے، ناک بند رہنے، گلے، ناک میں انفیکشن رہنے سے بھی کان میں سوزش ہو جاتی ہے جس سے کان میں رطوبت اکٹھی ہو جاتی ہیں اور کان بہنے لگتے ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹر سے معائنہ ضروری ہے بصورت دیگر کان میں کلورم فینی کال یا جینٹامائسن ایر ڈراپس ڈالیں۔ اس سے کان میں پیپ، ریشہ، پانی بہنے کی تکلیف دور ہو سکتی ہے۔
کبھی کبھار گردوغبار، میل، نزلہ زکام بار بار ہونے، خشکی ہونے سے کان میں میل یا ویکس اکٹھا ہو جاتا ہے۔ چونکہ یہ بالکل کان کے پردے کے سامنے جمع ہوتا ہے اس لئے پہلی علامات سماعت میں کمی ہے۔ اگر ویکس گاڑھی ہو جائے اور بار بار پردے پر لگے تو کان میں درد ہو سکتا ہے۔ سنسناہٹ ہو سکتی ہے۔ عجیب عجیب آوازیں سنائی دے سکتی ہیں، کان میں خارش ہوتی ہے۔ اگر دھوپ کے رخ میں یا روشنی ڈال کر کان دیکھیں تو میل جمی ہوئی یا اکٹھی ہوئی نظر آتی ہے۔ ایسے افراد اکثر کان میں سلائی یا تنکے روئی کی مدد سے خود صفائی کرتے رہتے ہیں۔ اگر میل سخت اور جمی ہوئی ہو تو تنکا یا سلائی مارنے سے بجائے باہر کی طرف نکلنے یا صاف ہونے کے یہ سخت میل مزید اندر دھکیلی جاتی ہے۔ اس باعث خرابی بڑھ جاتی ہے۔ ایسی سخت میل کو صاف کرنے کےلئے بہتر ہے کہ کچھ دن کان میں صبح شام ایرویکس ڈراپس کے قطرے ڈالیں۔ اس سے سخت میل نرم ہو کر خود ہی نکل جائے گی۔ یا نیم گرم پانی میں نمک ملا کر اس سے کان دھولیں۔ ڈراپر کے ذریعے چند قطرے گلیسرین کان میں ڈال کر روئی سے صاف کر سکتے ہیں۔
٭٭٭