اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں جمعہ کو ملک میں گزشتہ سال 2016 میں گرفتار 1554 دہشت گردوں کی تفصیلات پیش کردی گئیں‘ مفرور دہشت گردوں کے ڈیٹا کی عدم موجودگی کا بھی اعتراف کیا گیا ہے ۔گزشتہ روز ثریا جتوئی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ افضل ڈھانڈلہ نے بتایا کہ 2016 میں گرفتار 1554 دہشت گردوں میں پنجاب میں 418 دہشت گرد گرفتار ہوئے‘ سندھ میں 178‘ خیبرپختونخوا میں 799‘ بلوچستان میں 40‘ اسلام آباد میں 7‘ آزاد کشمیر میں10 اور گلگت بلتستان میں 14 دہشت گرد گرفتار ہوئے۔ سوال میں 2016 میں فرار ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ مفرور دہشت گردوں کی تعداد کا تعین کیا جائے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے کبھی کسی صوبے کا خصوصی طور پر نام نہیں لیا کبھی یہ نہیں کہا گیا کہ پنجاب میں دہشت گردی نہیں ہورہی ہے۔ تمام صوبوں کو یکساں طور پر دیکھتے ہیں اور اس حوالے سے اقدامات لئے جاتے ہیں مسرت رفیق کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ اسلام آباد میں جرائم کی شرح کم ہوئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں جرائم سے متعلق علاقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ تمام جرائم کا تجزیہ کیا گیا ہے کار چوروں اور اغواءبرائے تاوان راہزنی اور ڈکیتیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔ چھپے ہوئے مجرموں کو نکالنے کے لئے کچی آبادیوں کا سروے کیا گیا ہے ضمنی سوال پر ایوان میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی اور اس سے منسلک علاقے میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں قائد اعظم یونیورسٹی میں زیادہ منشیات استعمال ہورہی ہے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ (ن غ/ ا ع)