تازہ تر ین

اے ٹی ایم کارڈز رکھنے والے خبر دار ہوشیار!بینک اکاﺅنٹ خالی

لاہور(خصوصی رپورٹ) صوبائی دارالحکومت میں صارفین کے اے ٹی ایم کارڈز کی تفصیل چوری کر کے بینک اکاﺅنٹس سے پیسے نکالنے والے گروہ کا انکشاف ہوا ہے ، یہ منظم گروہ شہر کی مصروف شاہراہوں، بڑی مارکیٹوں اور بینک برانچوں میں واقع اے ٹی ایم مشینوں پر ڈیٹا چوری کرنیوالے آلات(سکمنگ ڈیوائس)نصب کر کے وارداتوں میں مصروف ہے ،گزشتہ چند روز کے دوران لاہور کی درجنوں بینک برانچوں میں کروڑوں روپے کے اے ٹی ایم فراڈ کے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ بینک کا اے ٹی ایم کارڈ صارف کی جیب میں ہونے کے باوجود رقم نکال لی جاتی ہے جس کا ازالہ نہیں کیا جاتا،بعض کیسز میں انتہائی ایڈوانس سکمنگ ڈیوائسز کے ذریعے اے ٹی ایم مشین استعمال کئے بغیر ہی کارڈ کی تفصیل چوری کر کے لاکھوں روپے اڑا لئے گئے ،اس صورتحال کے باعث اے ٹی ایم کارڈزغیر محفوظ ہو گئے جس کے باعث بینک صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں انتہائی جدید اور ہائی ٹیک قسم کے خفیہ ہیکرز پرمشتمل ایک منظم گروہ سرگرم ہے جوسکمنگ ڈیوائسکے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چوری کر کے انکے بینک اکاﺅنٹس خالی کر رہا ہے ، طریقہ واردات کے تحت ہیکرز بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں میں کارڈڈالنے کی جگہ پرسکمنگ ڈیوائس نصب کر دیتے ہیں جو کارڈ کے پچھلے حصے پر چسپاں کالی سٹرپ(بارکوڈ)کے اندر سے ساری معلومات کاپی کر لیتی ہے جبکہ کارڈ کا خفیہ کوڈ معلوم کرنے کیلئے مشین کے بٹنوں والے حصے پر کاربن پیپرلگا دیا جاتا ہے ، جس سے پاس ورڈ کی تمام معلومات حاصل ہو جاتی ہیں، بعد ازاں حاصل شدہ معلومات کی مدد سے ٹرانزیکشن کر لی جاتی ہے ۔اس حوالے سے لبرٹی کے علاقہ کے ایک مشہور کمرشل بینک کے منیجر نے بتایا کہ ہیکرز کا گروہ سکمنگ ڈیوائسز کے ذریعے صارفین کے بینک اکاﺅنٹس خالی کر رہا ہے ، ایسی ٹرانزیکشن عام طور پر رات گئے کی جاتی ہیں کہ جب متعلقہ صارف سو رہا ہو اور ٹرانزیکشن سے متعلق ایس ایم ایس موصول ہونے کے باوجودتوجہ نہ دے سکے ۔ بینک منیجرنے مزید بتایا کہ اسی طریقہ واردات کے تحت گزشتہ دنوں ایک صارف کے اکاﺅنٹ سے اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے 28 لاکھ روپے نکلوا لئے گئے جبکہ اس صارف کا کارڈ ابھی ایکٹیویٹ بھی نہیں تھا،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسی وارداتوں میں بینک کے اندرکا عملہ بھی ہیکرز کو معلومات فراہم کرتا ہے ،اسکے علاوہ ایسی ایڈوانس سکمنگ ڈیوائسز بھی آ گئی ہیں جو بینک سے بذریعہ کوریئر بھجوائے گئے اے ٹی ایم کارڈ کو متعلقہ پتہ پر پہنچنے کے دوران بند لفافے کے اندر سے معلومات چرالیتی ہیں۔مزیدبرآں مال روڈ پر واقع ایک اورنجی بینک کے منیجر نے دنیاکو بتایا کہ بینک کے فراڈ اینڈ فورجری یونٹمیں ایسی وارداتوں کے بیسیوں کیسز رپورٹ ہوئے ، ایسی شکایت کی صورت میں تحقیقات کی جاتی ہیں اور اے ٹی ایم مشینوں کے اندر نصب کیمروں، ٹیلی فون بینکنگ کے ذریعے کی گئی کالز کے آڈٹ سمیت دیگر ذرائع استعمال کئے جاتے ہیں، تاہم ایسے کیسز میں ہیکرز تک پہنچنا مشکل ہے ، کیونکہ اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے رقم چرانے والے دو دو کیمرے نصب ہونے کے باوجود چہروں پر مفرل، ہڈ، ہیلمٹ یا کیپ اس انداز میں پہن کر واردات کرتے ہیں کہ چہرہ نمایاں نہ ہو۔دوسری جانب متاثرین کا کہنا تھا کہ ایسے فراڈ کی صورت میں بینک خودکو بری الذمہ قراردے دیتا ہے اور انکے نقصان کاکوئی ازالہ نہیں کیا جاتا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain