نئی دہلی (نیٹ نیوز)انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی نے غیر معمولی فتح حاصل کی ہے۔ ریاست میں بی جے پی کو دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے۔اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بذات خود انتخابی مہم کی قیادت کی تھی اور پارٹی کے صدر امت شاہ نے ان انتخابات کی حمکت عملی وضع کی تھی۔ پارٹی نے یہ انتخابات وزیر اعظم کے نام اور ان کی کاردگی کی بنیاد پر لڑا تھا اور یہ جیت مکمل طور پر وزیر اعظم مودی کے نام لکھی جائے گی۔بی جے پی نے پڑوسی ریاست اترا کھنڈ میں بھی زبردست کامبابی حاصل کی ہے۔ وہاں کانگریس اقتدار میں تھی۔ سب سے بڑا دھچکہ عام آدمی پارٹی کو لگا ہے۔ عام آدمی پارٹی کو پنجاب میں جیت کی پوری امید تھی۔ ایگزٹ پولز نے اس امید کو مزید بڑھا دیا تھا لیکن ریاست میں کانگریس اقتدار میں آگئی ہے۔پنجاب میں عام آدمی پارٹی اگرچہ دوسرے مقام پر رہی لیکن پنجاب کی ممکنہ جیت سے وہ جو قومی سیاست میں بڑا کردار ادا کرنے کا خواب لے کر چل رہی تھی، اس شکست سے اسے زبردست دھچکہ لگا ہے۔ان انتخابات میں سب سے اہم نتائج اترپردیش کے ہیں۔ بی جے پی نے اتنی بڑی کامیابی یہاں کبھی حاصل نہیں کی۔ اس جیت سے اسے پارلیمنٹ کی راجیہ سبھا یعنی ایوان بالا میں بھی اکثریت حاصل ہو جائے گی جس کے بعد وہ ملک کے قانون میں اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود ترمیم کرنے کی مجاز ہو جائے گی۔اس جیت سے مودی اور ان کے دیرینہ رفیق اور پارٹی کے صدر امت شاہ کی پوزیشن پارٹی کے اندر اور باہر انتہائی مضبوط ہو گئی ہے۔ ان نتیجوں سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ عوام نہ صرف مودی کی پالیسیوں سے مطمئن ہے بلکہ وہ جو کہہ رہے ہیں ان پر انھیں یقین ہے۔ اب پارٹی کے اندر مودی سے اختلاف کے اظہار کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔بعض تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے مودی کی اس انتخابی جیت اور کسی مو¿ثر اپوزیشن کی عدم موجودگی کے سبب ان کی حکومت پارٹی کے ہندتوا کے ایجنڈے کو کھل کر اور زیادہ مو¿ثر طریقے سے نافذ کرنا شروع کرسکتی ہے۔بی جے پی اب ایک ملک گیر پارٹی بن چکی ہے اور اس نے بعض ریاستوں کوچھوڑ کر کانگریس کو تقریباً ہر جگہ سے ہٹا دیا ہے۔ کانگریس سماجوادی پارٹی کے اتحاد کے ذریعے اتر پردیش میں 27 برس بعد اقتدار میں آنے کی امید کر رہی تھی۔ وہاں تو پارٹی کو تباہ کن شکست ہوئی لیکن پنجاب میں اس کی زبردست کامیابی سے اس کے دوبارہ زندہ ہونے کے امکانات اب بھی باقی ہیں۔ کانگریس نے گوا اور منی پور کی ریاستوں میں بھی بہتر کاردگی دکھائی ہے۔بھارت کی سیاست اب ایک ایسے دور میں داخل ہو چکی ہے جب ملک کی سیاست پر ایک طاقتور، فیصلہ کن، مذہب نواز رہنما نریندر دامودر داس مودی کا مکمل کنٹرول ہے۔ مودی کو ملک کے عوام بالخصوص نوجوانوں کی اکثریت اور ملک کے صنعتکاروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انھیں کسی جانب سے کسی موثر مخالفت کا سامنا بھی نہیں ہے۔ ملک کی سیاست اب پوری طرح مودی کی گرفت میں ہے۔