اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ میں پاکستان کے سابق سفارتکار حسین حقانی نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت کی منظوری سے سی آئی اے کے اہلکاروں کی مدد کی۔واضح رہے کہ 2008سے 2011تک امریکی سفارتکار کے طور پر خدمات سر انجام دینے والے حسین حقانی کو میمو گیٹ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد معزول کیا گیا تھا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو مجھ سے شکایات تھیں اور مجھ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ میں نے سی آئی اے کے اہلکاروں کی پاکستان میں مدد کی جنہوں نے پاک فوج کے علم میں لائے بغیر اسامہ بن لادن کا پتہ چلا یا۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کی سویلین حکومت کے ما تحت کام کر رہا تھا پھر بھی اسٹیبلشمنٹ کو مجھ سے شکا یات تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دور میں امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے کام کیا ،قریبی تعلقات کے بعد پاک فوج اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے بغیر امریکہ نے پاکستان میں اسامہ بن لادن کی کھوج لگا لی۔ حسین حقانی نے کہا کہ میں نے پاکستان کی سویلین حکومت سے درخواست کی کہ سی آئی اے کو اسلام آباد میں ٹھکانہ دیا جائے جس کی منظوری کے بعد سی آئی اے کے اہلکاروں کی مدد کی گئی۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اوبامہ نے افغان جنگ میں کردار ادا کرنے کے لیے پاکستان کی سویلین حکومت کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کی تھی ،اس حوالے سے اسلام آباد میں اپنے حکمران سے بات کی جس کے بعد اوبامہ ایڈمنسٹریشن سے تعلقات کو بہتر کیا گیا۔اس کے بعد طالبان کو شکست دینے کے لیے اوبامہ انتظامیہ نے پاکستان کی امداد میں بھی ریکارڈ اضافہ کیا۔