ممبئی، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ممبئی میں 2008ءمیں ہونیوالے حملوں کا تعلق بھارت ہمیشہ پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کرتاہے اور اس کیلئے واحد ثبوت بے چارے اجمل قصاب کو پیش کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے لیکن اب کی بار اجمل قصاب کا بھانڈا بھی ایک بھارتی پولیس افسر نے ہی پھوڑ دیا اور بھارت کی تمام چالیں ناکام بنادیں، پولیس افسر نے انکشاف کیاکہ بھارتی اداروں نے اجمل قصاب کو کھٹمنڈو سے اغوائ کیا تھا اور اپنی تحویل میں رکھنے کے بعد ممبئی حملوں کے دوران اسے سامنے لے آئے ، دیگر حملہ آوروں کے ساتھ اجمل قصاب کو پہچاننے سے انکار کرنیوالی خاتون پر بھی مقدمہ بنادیاگیا۔یہ انکشاف محمد اسلم خان نے اخبار میں لکھے گئے اپنے کالم میں کیا۔ا±نہوں نے لکھاکہ اجمل قصاب کے حوالے سے مہاراشٹر پولیس کے ریٹائرڈ سربراہ ایس ایم مشرف ایک بالکل اور انوکھی کہانی بیان کرتے ہیں جس پر پاکستان میں کسی نے توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ ممبئی پولیس کے ایک مایا ناز پولیس افسر ہیمنت کرکرے کی موت کے گرد گھومتی یہ داستان ایسی چونکا دینے والی ہے ”کرکرے کے قاتل“ نامی کتاب میں بتایا گیا کہ اجمل قصاب کو 2006میں کھٹمنڈو سے بھارتی ”را“ نے اغوائ کرایا تھا جس کو دو سال قید میں رکھنے کے بعد ممبئی حملوں میں زندہ ثبوت کے طور پر استعمال کیا گیا۔ کھٹمنڈو سے بے گناہ پاکستانیوں کو خاموشی سے اغوا کر کے بھارت پہنچا دینا بھارتی خفیہ اداروں کا معمول ہے جنہیں بعد ازاں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں مجرم بنا کر پیش کیا جاتا ہے تا کہ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دے کر عالمی برادری میں بدنام کیا جا سکے۔ اس وقت نیپال کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے اجمل قصاب کے اغوا اور بھارت سمگل کئے جانے کے واقعے سے لا علمی ظاہر کر کے واقعہ نمٹا دیا تھا۔ مہاراشٹرا پولیس کے ریٹائرڈ سربراہ ایس ایم مشرف نے برس ہا برس کی تحقیق و تفتیش کے بعد اپنی کتاب منظر عام پر لائے ہیں کہ ہیمنت کرکرے کے قتل کی تفتیش کے دوران بھی یہ شواہد سامنے آئے کہ اجمل قصاب کو بھارتی خفیہ اداروں کے انتہا پسند عناصر نے اغوا کے بعد تین سال تک اپنی تحویل میں رکھا تھا جس کے بعد موقع غنیمت جان کر اسے زندہ ثبوت دکھانے کے لئے ممبئی حملوں کے دیگر ملزموں کا ساتھی بنا کر پیش کر دیا گیا۔اسی طرح ممبئی حملوں کے ملزموں کو شناخت کرنے والی واحد گواہ خواتین انیتا راجند اودیا نے بتایا تھا کہ اس کے سامنے 6 ملزمان ربڑ کی کشتی سے اترے تھے جس کی لاشوں کو بعد ازاں اس نے ہسپتال میں شناخت کر لیا تھا لیکن اس نے اجمل قصاب کو پہچاننے سے انکار کر دیا تھا۔ انیتا نامی اس خاتون کو دہشت گردوں کے ممبئی کے ساحل پر اترنے کی واحد عینی شاہد ہونے کے باوجود بھارتی سرکار نے بطور گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا تھا بلکہ اس پر تفتیش کنندگان کو گمراہ کرنے کے جرم میں تعزیرات ہند کی دفعہ 182 کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا کیونکہ ان سے اجمل قصاب کو 6 دہشت گردوں کا ساتھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔